سورج اور سیارے, عطارد کے اسراروں سے پردہ اٹھانے کی ایک کوشش میں، ناسا کے دو جیٹ طیارے 21 اگست کو مکمل سورج گرہن کی وجہ سے چھانے والے اندھیرے کو چیرتے ہوئے فضا میں محوِ پرواز ہوں گے۔
ڈبلیو بی 57 نامی جیٹ امریکہ کے خلائی ادارے کے ریاست ٹیکسس میں واقع، جانسن خلائی مرکز سے اڑیں گے اور ریاست مزوری پر چاند کے سائےکا پیچھا کریں گے۔
ہر ایک طیارے کے ‘نوز کون’ کہلانے والے اگلے حصے میں دو دوربینیں نصب ہوں گی۔ اِن دوربینوں سے ‘کرونا’ کہلانے والی سورج کی بیرونی فضا کی آج تک لی جانے والی واضح ترین تصویریں لی جائیں گی۔ اِس کے علاوہ پہلی مرتبہ، اِن سے عطارد کی حدتی تصویریں بھی بنائی جائیں گی جس سے یہ معلوم ہو سکے گا کہ اِس سیارے کی سطح پر درجہ حرارت کیسے تبدیل ہوتا ہے۔
گرہن کا پیچھا کرنے والے
مکمل سورج گرہن کے دوران، چاند سورج کے ہالے کو مکمل طور پر ڈھانپ لیتا ہے۔ یہ، ایسے میں سورج کی بیرونی فضا کا مطالعہ کرنے کا بہترین موقع ہے جب روشنی اور بہت زیادہ توانائی کی حامل گیس سورج کا احاطہ کیے ہوئے ہوتے ہیں۔ سائنسدان اِس بات پر پریشان ہیں کہ سورج کی بیرونی فضا لاکھوں ڈگری درجہ حرارت تک کیوں گرم ہو جاتی ہے جبکہ دکھائی دینے والی سورج کی سطح پر درجہ حرارت چند ہزار ڈگری تک ہوتا ہے۔ جیٹ طیاروں سے بہت تیز رفتاری سے لی گئیں اعلٰی ریزولیوشن کی تصاویر ایسے سوالات کے جواب فراہم کر سکیں گی۔
یونیورسٹی آف کولوریڈو کے ڈین سیٹن کہتے ہیں، “یہ [تصاویر] بہترین مشاہدات ثابت ہو سکتی ہیں۔”
ہر طیارے کی دوسرے انفرا ریڈ دوربین، سیارے عطارد پر مرکوز ہوگی۔ گرہن کی وجہ سے سورج کے چاند کے پیچھے چھپے ہوئے ہونے کی وجہ سے سائنسدان اس سیارے کا حدتی نقشہ تیار کر سکیں گے۔ عطارد سورج کے قریب ترین واقع ایک پتھریلا سیارہ ہے۔ سیارے پر دن اور رات کے دوران ہونے والی درجہ حرارت کی تبدیلیوں کا مطالعہ، سائنسدانوں کو عطارد کی زمین کی ساخت اور زمین جیسے سیاروں کے وجود میں آنے کے بارے میں بتائے گا۔
زمین پر کھڑے کسی شخص کے گرہن کو دیکھنے کے دورانیے کے مقابلے میں، 50,000 فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے ہوئے اِن دونوں طیاروں سے مکمل گرہن کے مشاہدے کا دورانیہ، تین گنا زیادہ طویل ہوگا۔