جی 7 رہنما موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں

امریکہ نے سات ممالک کے گروپ یعنی جی 7 کے دیگر سرکردہ صنعتی ممالک کے ساتھ مل کر اندرون اور بیرون ملک موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی خاطر نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکہ پر مشتمل جی 7 ممالک، “بلڈ بیک بیٹر ورلڈ” (بی تھری ڈبلیو) نامی دنیا کی بہتر تعمیرِنو کی ایک نئی شراکت کے تحت بیرونی ممالک میں آلودگی پر باپندیوں کے بغیر کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹوں کی حکومتی مدد ختم کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔ آلودگیوں کی مقدار پر پابندی کے بغیر کوئلے سے بجلی پیدا کرنے سے مراد ایسے طریقے سے بجلی پیدا کرنا ہے جس میں نقصان دہ اخراجوں کی مقدار پر کسی قسم کی کوئی تکنیکی پابندی نہیں ہوتی۔

صدر بائیڈن نے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد 13 جون کو ایک پریس کانفرنس میں کہا، “دنیا کی توانائی کے صاف سے صاف تر وسائل کی جانب منتقلی اشد ضروری ہے۔ اگر ہم موسمیاتی تبدیلی کو مات دینا چاہتے ہیں تو پھر یہ بہت اہم ہے۔”

جی 7 رہنماؤں نے پہلی بار عالمی سطح پر حرارت کو 1.5 درجے سنٹی گریڈ تک کی حد کے اندر رکھنے کے ليے اپنے طویل اور قلیل مدتی آب و ہوا کے اہداف میں ہم آہنگی پیدا کی۔ انہوں نے 2030ء تک عالمگیر سطح پر 30 فیصد زمین اور سمندری علاقوں کے تحفظ  پر بھی اتفاق کیا۔

بی تھری ڈبليو شراکت

ان اقدامات کے علاوہ، جی 7 رہنماؤں نے بنیادی ڈھانچے کے ایک نئے عالمی منصوبے کا آغاذ کیا جس کا نام بلڈ بیک بیٹر ورلڈ (بی 3 ڈبلیو) پارٹنرشپ یعنی دنیا کی بہتر تعمیرِ نو کی شراکت داری ہے۔

دنیا کی بڑی جمہوریتیں بنیادی ڈھانچے کی اس شراکت داری کی قیادت کریں گیں۔ اس شراکت داری کے تحت ترقی پذیر دنیا کی بنیادی ڈھانچے کی 40 کھرب ڈالر کی ضرورتوں کو پورا کیا جائے گا۔

صدر بائیڈن نے کہا، “ہمیں یقین ہے کہ یہ (شراکت داری) نہ صرف ممالک کے حق میں اچھا ثابت ہوگی بلکہ یہ پوری دنیا کے حق میں اچھی ثابت ہوگی اور ان اقدار کی نمائندگی کرے گی جن کی ہماری جمہورتيں نمائندگی کرتی ہيں، نا کہ یہ آمروں کی اقدار کی تہی دامنی کی نمائندگی کرے گی۔”

شراکت کی منصوبہ بندی پیرس موسمیاتی معاہدے کے مطابق کی جائے گی۔ کم سے درمیانی آمدنی والے ممالک میں جو بھی بنیادی ڈھانچہ بنایا جاَئے گا وہ دیرپا ہوگا اور اس کا مقصد خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانا ہوگا۔

پہاڑی کی چوٹی پر ہوا کے ٹربائن
2009 میں اسٹیسن ماؤنٹین، ریاست مین میں ونڈ ملز۔ ہوا اور شمسی توانائی دو صاف ، پائیدار توانائی کے ذرائع ہیں۔ (© Robert F. Bukaty/AP Images)

کوئلے کے استعمال کا خاتمہ

جی 7 کوئلہ کے اخراجوں سے نمٹنے کے لیے ماحول دوست ٹیکنالوجیوں کا استعمال کرے گا۔ یاد رہے کہ دنیا بھر میں آب و ہوا کی تبدیلی کا سب سے بڑا سبب کوئلے کا استعمال ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا، “ہم نے آلودگی پر باپندیوں کے بغیر کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹوں کے لیے اپنی سرکاری مالی امداد کے استعمال کو مستقل طور پر ختم کرنے کا تاریخی عزم بھی کیا ہے اور اس (سرکاری مالی امداد کو) اس سال کے آخر تک ختم کر دیا جائے گا۔”

کینیڈا، جرمنی، برطانیہ اور امریکہ نے ترقی پذیر ممالک میں کوئلے سے صاف توانائی کی جانب منتقلی میں مدد کرنے کے لیے 2 ارب ڈالر تک موسمیاتی سرمایہ کاری فنڈ فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اس تنظیم سے کثیرالجہتی ترقیاتی بینکوں، ترقیاتی مالیات کے اداروں اور نجی شعبے سے 10 ارب ڈالر کے اضافی فنڈ جمع کرنے کی توقع ہے۔

صدر بائیڈن 2035ء تک امریکہ کو کاربن آلودگی سے پاک بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔