حجاب کا ایرانی قانون توڑنے پر 55 سال کی مجموعی قید

Two women with head covering standing on dock overlooking water (© Ebrahim Noroozi/AP Images)
جولائی میں تہران، ایران میں واقع خلیج فارس کے شہدا کی جھیل کے کنارے کھڑی دو عورتیں۔ (© Ebrahim Noroozi/AP Images)

امریکہ نے ایرانی حکومت کی تین عورتوں کو لازمی حجاب کے قانون کے خلاف پرامن طور پر احتجاج کرنے پر 55 سال کی مجموعی قید کی سزا دینے کی مذمت کی ہے اور اس سزا کو بنیادی انسانی حقوق کی “سنگین خلاف ورزی” قرار دیا ہے۔

امریکہ کی وزارت خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگس نے 14 اگست کو ایک ٹویٹ میں کہا، “ہم ایرانی حکومت کی یاسمن آریانی، منیرہ عربشاہی، اور مثگان کشاورز کو لازمی حجاب کے قانون کے خلاف گلاب کے پھول تقسیم کرتے ہوئے احتجاج کرنے پر، ایرانی حکومت کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم تمام ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس سنگین خلاف ورزی پر (ایرانی حکومت) کی مذمت کریں.”

اس سال موسم بہار میں تہران کی ایک ٹرین میں سر پر حجاب کے بغیر لوگوں میں پھول تقسیم کرتے ہوئے ایک وڈیو میں آنے کے بعد، جج محمد موقسے نے 31 جولائی کو تین عورتوں کو سزا دی۔ انسانی حقوق کے ایک گروپ کے مطابق اِن عورتوں کو مقدمے کے دوران قانونی وکیل کی سہولت دینے سے انکار کیا گیا۔

ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ

ایران میں انسانی حقوق: تہران میں تین عورتوں پر “جسم فروشی کی حوصلہ افزائی” کرنے کی فرد جرم عائد کی گئی ہے حالانکہ وہ ایران کے حجاب کے لازمی قانون پر احتجاج کر رہی تھیں۔

ایران میں انسانی حقوق کے مرکز کے مطابق اِن الزامات کا باعث 8 مارچ کو عورتوں کے بین الاقوامی دن پر کیا جانے والا احتجاج بنا۔ اس کے علاوہ اِن پر جو دیگر الزامات لگائے گئے اُن میں “قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے کے لیے اکٹھا ہونا اور سازباز کرنا، حکومت کے خلاف پراپیگنڈہ کرنا” اور “بدعنوانی اور جسم فروشی کی حوصلہ افزائی اور اس کے لیے راہ ہموار کرنا” شامل ہیں۔

عورتوں کے وکلاء نے اِن الزامات کو مسترد کیا۔ کشاورز کو ساڑھے تئیس سال، جب کہ عربشاہی اور اُن کی بیٹی آریانی کو سولہ سولہ سال قید کی سزائیں دی گئی ہیں۔ توقع ہے کہ عورتیں دس دس سال قید کاٹیں گی۔

مارچ میں موقسے نے اپنے سروں سے سکارف ہٹانے کے الزام میں دیگر عورتوں کا دفاع کرنے والی انسانی حقوق کی وکیل، نسرین ستودے کو 148 کوڑے اور 33 سال قید کی سزا دی۔