حکومتیں معاشی پابندیوں کے ذریعے آزاد پریس کا گلا گھونٹتی ہیں: رپورٹ

صحافیوں کے خلاف تشدد سراسر ظلم ہے۔ سرحدوں سے ماورا صحافیوں کے نگران گروپ کے مطابق، آمرانہ حکومتوں کہ یہ پتہ چل رہا ہے کہ اثاثے منجمد کرنے، لائسنس منسوخ کرنے یا روشنائی کی فراہمی  روک لینے جیسے مبہم، تشدد کے بغیر والے ہتھکنڈے استعمال کرکے بین الاقوامی ناراضگی پیدا کیے بغیر اخبارات کو بند کیا جا سکتا ہے۔

اس گروپ کی ایک حالیہ رپورٹ کہتی ہے، “حقائق سے بے خبر کوئی بھی شخص یہ فرض کر سکتا ہے کہ [بند ہونے والا] اخبار بدانتظآمی یا عوام کی عدم دلچسپی کا شکار ہوا ہے۔ مگر اخبارات کو اس کے برعکس جان بوجھ کر خوفناک انجام سے دوچار کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں معلومات تک رسائی کے حق کے حوالے سے خطرناک نتائج سامنے آتے ہیں۔”

روس، برما، عوامی جمہوریہ چین [پی آر سی] اور دیگر ممالک نے 2017 میں کم از کم بائیس اخبارات کو اپنے دروازوں پر تالے لگانے پر مجبور کیا۔ سرحدوں سے ماورا صحافیوں کا کہنا ہے کہ اخباروں کو بندش پر مجبور کرنے کے طریقوں میں بالعموم “عدالتی ہراسانی یا معاشی طور پر گلا گھونٹنا” شامل ہوتا ہے۔

 اخباروں کے سٹینڈ کے قریب ایک لمبی لائن میں کھڑے لوگ۔ (© Vincent Yu/AP Images)
لوگ 24 جون کو ہانگ کانگ میں اخباروں کے ایک سٹینڈ کے باہر روزنامہ “ایپل ڈیلی” کا آخری شمارہ خریدنے کے انتظار میں کھڑے ہیں۔ (© Vincent Yu/AP Images)

امریکہ اور دیگر جمہوریتیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔ صدر بائیڈن نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ 16 جون کو ہونے والی ملاقات میں اُن صحافیوں کا دفاع کیا جو روس میں رپورٹنگ کرنے کے لیے گرفتاریوں کے خطرات مول لیتے ہیں۔ روسی عدلیہ کی جانب سے وی ٹائمز نامی ایک آزاد ویب سائٹ کو “غیر ملکی ایجنٹ” قرار دینے کے بعد 12 جون کو یہ ادارہ بند ہو گیا کیونکہ اشتہارات دینے والوں او خبریں فراہم کرنے والوں میں انتقامی کاروائیوں کا خوف پیدا ہوگیا تھا۔

“میڈیا فریڈم کولیشن” [میڈیا کی آزادی کے اتحاد] نے جولائی میں ایک بیان میں 23 جون کو ہانگ کانگ کے روزنامہ  ایپل ڈیلی  کی پی آر سی کے ہاتھوں  جبری بندش کی مخالفت کی۔ عملے کی گرفتاری سمیت ڈالا جانے والا دباو٘، “ہانگ کانگ کی اعلٰی درجے کی خودمختاری ہانگ کانگ میں لوگوں کے حقوق اور آزادیوں کو پامال کرتا ہے۔”

اس بیان میں امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، ایسٹونیا، فرانس، جرمنی، جاپان، سلوویکیہ، اور برطانیہ سمیت میڈیا فریڈم کولیشن کے اکیس رکن ممالک شامل تھے۔

پی آر سی نے ایپل ڈیلی کے اثاثے منجمد کر کے اخبار کو اپنے عملے کی تنخواہیں اور دیگر اخراجات ادا کرنے سے روکا اور چیف ایڈیٹر سمیت پانچ ایڈیٹروں کو گرفتار کیا۔ سرحدوں سے ماورا صحافیوں کا کہنا ہے کہ جبری بندش میں ناقدانہ اخباری اداروں کو بند کرنے میں آمرانہ حکومتوں کے معاشی یا دیگر دباو٘ں کے استعمال کے طریقے اپنائے گئے۔

 لائن میں پڑے ہوئے برمی رسم الخط والے اخبارات (© AP Images)
برما کی فوج نے برما میں اخباری اداروں کو بند کرنے پر مجبور کیا۔ اِن میں اخباروں کے اس سٹینڈ پر رکھے یہ سات اخبارات بھی شامل ہیں۔ (© AP Images)

مارچ میں برما کی فوج نے سیون ڈے نیوز اور الیون میڈیا سمیت میڈیا کے پانچ آزاد اداروں کے نشریاتی اور اشاعتی لائسنس منسوخ کر دیئے۔ جس کے نتیجے میں دو اخبارات اپنی اشاعت بند کرنے پر مجبور ہو گئے۔ اس طرح برما میں کوئی آزاد اخبار نہیں بچا۔

کمبوڈیا ڈیلی نامی اخبار کو 6.3 ملین ڈالر کا ٹیکس کی ادائیگی کا جو نوٹس ملا اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ اس نوٹس کی نتیجے میں 2017 میں یہ اخبار بند ہوگیا۔ گزشتہ کئی برسوں میں نکارا گوا کی حکومت نے اشاعتی اور نشریاتی میڈیا پر انتظامی حملوں کا ایک سلسلہ شروع کر رکھا ہے جن کے ذریعے روزانہ شائع ہونے والے اخبارات کاغذ اور روشنائی درآمد کرنے کی سہولت سے محروم کر دیئے گئے۔ اس کی ایک مثال روزنامہ النوایوو ڈا ایریو ہے۔ یہ اخبار اب بند ہو چکا ہے۔ اسی طرح کی ایک اور مثال چینل 12 جیسے نشریاتی ادارے ہیں جن پر ٹیکس کے جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔

پریس کی آزادی کا عالمی دن منانے کے لیے صحافیوں کے ساتھ کی جانے والی ایک ملاقات میں وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ پریس کی آزادی سمیت انسانی حقوق کا دفاع کرنے کا عزم کیے ہوئے ہے۔ انہوں نے حکومتوں کو جوابدہ ٹھہرانے اور عوام کو باخبر رکھنے کے لیے صحافیوں کے اپنے آپ کو خطرات میں ڈالنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

بلنکن نے 28 اپریل کو کہا، “ہر جگہ لوگوں کو اپنے عقائد کا اظہار کرنے، مداخلت کے بغیر رائے رکھنے، معلومات اور نظریات کی تلاش کرنے، حاصل کرنے، اور شیئر کرنے کے لیے آزاد ہونا چاہیے۔ ہم ایک آزاد پریس کو انسانی ترقی کے لیے انتہائی ضروری سمجھتے ہیں۔ جب آپ صحافیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں تو آپ اس ترقی کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔”