اس تصویری خاکے میں پیسوں سے بھری شفاف تجوری کا لوگ معائنہ کر رہے ہیں (State Dept./D. Thompson)
(State Dept./D. Thompson)

ٹیرنس بیسٹیان بہاماز کے آڈیٹر جنرل ہیں۔ وہ حکومت کے مالیاتی معاملات کے معیارات پر پورے اترنے اور لوگوں کا اعتماد حاصل کرنے کو یقینی بنانے کا کام کر رہے ہیں۔

بیسٹیان نے شیئرامیریکا کو بتایا کہ “حکومت پر عوام کا اعتماد بحال رکھنے کے لیے شفافیت کا ہونا لازمی ہے۔ ٹیکس دہندگان یہ یقین دہانی چاہتے ہیں کہ [حکومتی] پیسہ اُن مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے جس کے لیے یہ مختص کیا جاتا ہے۔”

ٹیرنس باسٹیان کرسی کے پیچھے کھڑے بات کر رہے ہیں (U.S. Embassy Nassau/Tosheena Robinson)
آڈیٹر جنرل ٹیرنس باسٹیان (U.S. Embassy Nassau/Tosheena Robinson)

اسی لیے بہاماز کا آڈیٹر جنرل کا دفتر امریکہ کے احتساب کے دفتر کے ساتھ مل کر کام کرتا چلا آ رہا ہے تاکہ ملکی اور بین الاقوامی معیاروں پر پورا اترا جا سکے۔ اس کے نتیجے میں غیرملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے، بدعنوانی کی روک تھام ہوتی ہے اور جمہوریت مضبوط ہوتی ہے۔

27 جون کو جاری کی جانے والی محکمہ خارجہ کی سال 2023 کی مالیاتی شفافیت کی رپورٹ کے مطابق بہاماز کی حکومت کا شمار اُن تین حکومتوں میں ہوتا ہے جو 2022 میں محکمہ خارجہ کے کم از کم مالیاتی شفافیت کے تقاضوں پر پوری اتریں ہیں۔ گزشتہ برس وہ اِن معیارات پر پوری نہیں اتر پائیں تھیں۔

مالیاتی شفافیت کی یہ رپورٹ 2012 سے ہر سال جاری کی جا رہی ہے۔ اس رپورٹ میں ملکوں کی شفافیت کو پرکھا جاتا ہے تاکہ وہ امریکی امداد حاصل کر سکیں۔

اس رپورٹ میں 141 ممالک کا جائزہ لیا گیا ہے جن میں سے 69 نے شفافیت کے کم از کم تقاضوں کو پورا کیا۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ اِن 69 ممالک کی بجٹ کی دستاویزات پوری طرح مکمل ہیں، بالعموم قابل اعتبار ہیں اور عوامی سطح پر دستیاب ہیں۔

محکمہ خارجہ کی کلیئر ڈفیٹ تھامس اس رپورٹ کی تیاری میں رابطہ کاری کا کام کرتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ “اس سالانہ جائزے کے ذریعے بجٹ کے شفاف فروغ سے امریکہ متعلقہ ممالک کے شہریوں کو اپنی حکومتوں کو جوابدہ ٹھہرانے اور یہ یقینی بنانے میں مدد کرتا ہے کہ امریکی امداد مناسب طریقے سے خرچ کی جائے۔”

ایک لمبی میز کے گرد لیپ ٹاپ اور کاپیاں لیے بیٹھے ہوئے لوگ (U.S. Embassy Nassau/Tosheena Robinson)
9 مئی کو امریکہ کے احتساب کے دفتر اور بہاماز کے آڈیٹر جنرل کے دفتر کے عملے کے لوگ ناساؤ، بہاماز میں کام کر رہے ہیں۔ (U.S. Embassy Nassau/Tosheena Robinson)

امریکہ کا مالیاتی شفافیت کا اختراعی فنڈ [ایف ٹی آئی ایف] امریکہ اور بہاماز کی شراکت داری میں مدد کرتا ہے۔ 2012 سے لے کر اب تک اس فنڈ کے تحت 50 ملین ڈالر فراہم کیے جا چکے ہیں جن سے 70 ممالک کو فائدہ پہنچا ہے۔ ایف ٹی آئی ایف کے پراجیکٹوں سے حکومتوں کو اپنے مالیاتی امور بہتر بنانے اور سول سوسائٹی کو یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ حکومت سرکاری وسائل کیسے استعمال کرتی ہے۔ اس کے علاوہ معدنیات جیسے قدرتی وسائل نکالنے کے لیے دیئے جانے والے لائسنسوں اور ٹھیکوں کی شفافیت میں اضافہ کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

ایف ٹی آئی ایف کی مالیاتی مدد سے بہاماز بجٹ کے معاملات کو بہتر طور پر چلاتا ہے جس میں اسے امریکہ کے جنرل اکاؤنٹنگ آفس [جی اے او] کا تعاون حاصل ہوتا ہے۔ باہمی طور پر کی جانے والی کوششوں کے ذریعے بہاماز کے آڈیٹر جنرل کے دفتر نے دو برس میں تین قومی آڈٹ مکمل کیے جبکہ مستقبل کی سالانہ آڈٹ رپورٹیں بروقت جاری کرنے کو یقینی بنانے پر بھی کام ہو رہا ہے۔

ٹھیکوں میں شفافیت پیدا کرنا

ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو [ڈی آر سی]  معدنیات کے ٹھیکوں کے زیادہ مفصل معاہدے تیار کر رہا ہے اور انہیں آن لائن شائع کر رہا ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق اِن کوششوں کا آغاز تب ہوا جب سب سے زیادہ کوبالٹ کے ذخائر رکھنے والے اس ملک کو کانکنی کے شعبے میں بدعنوانی سے نمٹنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔

اب ڈی آر سی کی کانکنی اور ہائیڈرو کاربن کی وزارتیں معدنیات نکالنے کی صنعتوں میں شفافیت کے منصوبے کے تحت مقرر کردہ معیارات پر پورا اترنے کے لیے کمپنیوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔ اس ضمن میں یہ وزارتیں سرکاری اور نجی شعبے کے احتساب میں اضافہ کرنے کی خاطر اپنے معدنیات نکالنے کے شعبوں کے بارے میں اعداد و شمار شائع کر رہی ہیں۔

ایف ٹی آئی ایف  کی مدد سے ڈی آر سی کانکنی کی کمپنیوں کے معلومات کے مکمل افشا اور حکومت کی مالکیت میں چلنے والی کمپنیوں کی مالیاتی رپورٹنگ کی شرائط کو سخت بنا رہا ہے۔ مزید برآں ایف ٹی آئی ایف سول سوسائٹی کی شرکت میں اضافہ کر رہا  ہے جس میں مقامی حکومتوں کی کانکنی سے حاصل ہونے والی رائلٹیز کے استعمال کے اختیارات بھی شامل ہیں۔

سال 2023 کی شفافیت کی رپورٹ میں ڈی آر سی کے اپنے قدرتی وسائل کے ٹھیکے دیئے جانے اور اِن کے بارے میں معلومات شائع کرنے کے طریقوں کی جانب کی جانے والی پیشرفت کو سراہا گیا ہے۔

ڈی آر سی کے صدر فیلکس شسے کیڈی نے 22 دسمبر کو کہا کہ”ہم کانکنی کے ضابطوں کی شرائط کے مطابق نئے ٹھیکوں کی معلومات شائع کرنا اور ای آئی ٹی آئی کے معیار پر پورا اترنا جاری رکھیں گے۔ ان میں ازسرِنو طے کیے گئے ٹھیکے بھی شامل ہیں۔ اس کا مقصد کاروباری ماحول کو بہتر بنانا ہے۔”

جمہوریت کو مضبوط بنانا

حالیہ برسوں میں عراق نے شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں جن میں معدنیات نکالنے سے متعلق قوانین اور بجٹ کی زیادہ سے زیادہ تفصیلات عام کرنا بھی شامل ہیں۔ 2022 اور 2023 کی مالیاتی شفافیت کی رپورٹوں میں عراق کی خاطر خواہ پیش رفت کو سراہا گیا ہے۔

ایف ٹی آئی ایف کی فنڈنگ سے عراق کی حکومت اور امریکہ کی ‘فنانشل سروسز والنٹیئر کور‘ [ایف ایس وی سی] نامی مالیاتی خدمات کے رضاکاروں کی تنظیم کے درمیان شراکت کاری میں مدد مل رہی ہے۔ یہ تنظیم عراق کی وزارت خزانہ کو بجٹ کی تیاری کے عمل میں بین الاقوامی معیارات کو اپنانے میں بہتریاں لانے میں معاونت کرتی ہے۔

عراق نے ایف ایس وی سی کے ساتھ مل کر بجٹ کی تیاری کے عمل کو ادارہ جاتی شکل دی اور قومی انتخابات کے دوران اور اِن کے بعد حکومت کی طرف سے مہیا کی جانے والیں سہولتوں کے لیے فنڈز فراہم کیے۔ ایف ایس وی سی نے حکومت کی بجٹ کی دستاویزات بروقت اور مفصل طریقے سے شائع کرنے کے کاموں میں مدد کی جس کے نتیجے میں معلومات تک شہریوں کی رسائی میں اضافہ ہوا اور ملک میں جمہوریت کو تقویت ملی۔

تھامس کہتی ہیں کہ “شفاف حکومتیں بحرانوں کا سامنا زیادہ مضبوطی سے کرتی ہیں اور شہری اِن پر اعتماد کرتے ہیں۔ مالیاتی شفافیت بدعنوانی، فراڈ، اور ضیاع کا خاتمہ کرتی ہے اور اس سے اقتصادی ترقی میں آسانیاں پیدا ہوتی ہیں۔”