انسانی جسم میں روزمرہ تبدیلیوں کے ذمہ دار نظاموں کا باعث بننے والی جین پر تحقیق کرنے والے تین امریکی سائنس دانوں کا اپنا حیاتیاتی آہنگ علی الصبح آنے والی اُس فون کال سے خراب ہو گیا جس میں اُنہیں نوبیل انعام جیتنے کی اطلاع دی گئی تھی۔
BREAKING NEWS The 2017 #NobelPrize in Physiology or Medicine has been awarded to Jeffrey C. Hall, Michael Rosbash and Michael W. Young. pic.twitter.com/lbwrastcDN
— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 2, 2017
جیفری سی ہال، مائیکل روسباش اور مائیکل ڈبلیو ینگ کو جسمانی گھڑی اور حیاتیاتی آہنگ سے متعلق دریافتوں پر فزیالوجی [اعضاء کے کام کرنے کے علم] اور میڈیسن کے شعبوں میں 2017 کا نوبیل انعام دیا گیا ہے۔ یہ گھڑی انسانوں سمیت بیشتر جاندار اشیا کے نظام زندگی کو کنٹرول کرتی ہے۔
سائنس دانوں کی اس ٹیم نے پھلوں پر بیٹھنے والی مکھیوں کو نمونے کے نامیاتی جسم کے طور پر استعمال کرتے ہوئے روزمرہ جسمانی تبدیلیوں کا باعث بننے والی اُس گھڑی کو چلانے والی جین کو الگ کیا جو نیند، کھانے کے اوقات، ہارمون اور جسمانی درجہ حرارت کو ترتیب دیتی ہے۔
یہ بات ایک طویل عرصے سے سائنس دانوں کے علم میں تھی کہ کرہ ارض پر زندگی، زمینی گردش سے ہم آہنگ ہے۔ تاہم 2 اکتوبر کو کیرولنسکا انسٹیٹیوٹ میں اس انعام کا اعلان کرنے والی نوبیل اسمبلی کے مطابق زندگی پر وقت کے اثر سے متعلق علم کے ماہر یہ تین امریکی “ہماری حیاتیاتی گھڑیوں کے اندر جھانکنے اور اس کے اندرونی کام کی توضیح و تشریح میں کامیاب ہو گئے ہیں۔”
نوبیل کمیٹی کے ایک رکن نے تینوں سائنس دانوں کے اس کارنامے کو ایسے “بنیادی طریقہِ کار کی دریافت قرار دیا جس سے فزیالوجی کے نہایت اہم پہلوؤں کی بابت جاننے میں مدد ملے گی یعنی یہ کہ ہمارے خلیے کیسے وقت کا تعین کر سکتے ہیں۔ ”
تینوں سائنس دانوں کی ان دریافتوں سے انسانی صحت پر موثر اثرات مرتب ہوں گے۔
Our biological clock helps to regulate sleep patterns, feeding behavior, hormone release and blood pressure #NobelPrize pic.twitter.com/NgL7761AFE
— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 2, 2017
خیال جاتا ہے کہ اس حیاتیاتی گھڑی کی بے ترتیبی بیماری کی حساسیت اور مدافعتی نظام کے عمل پر نمایاں طور سے اثرانداز ہوتی ہے۔ عام خیال کے مطابق الزائمر، ڈپریشن، امراض قلب، زیابیطس، سوزش اور جسمانی نظام میں بے قاعدگیاں جسم کی اسی اندرونی گھڑی میں خلل کے باعث جنم لیتی ہیں۔
ایک منطقہِ وقت سے دوسرے منطقہِ وقت میں جانے سے جنم لینے والا ‘جیٹ لیگ’ [چکرا جانے کی کیفیت ] اندرونی گھڑی کی بے ترتیبی کا عارضی اظہار ہے جس سے مسافر بخوبی واقف ہیں۔
نوبیل انعام پانے والے سائنس دان روسباش کے مطابق جب صبح پانچ بجے فون کے ذریعے انہیں نوبیل انعام کے بارے میں بتایا گیا تو تینوں سائنس دانوں کا کہنا تھا، “کہیں آپ مذاق تو نہیں کر رہے۔”
72 سالہ ہال، نیویارک میں پیدا ہوئے اور انہوں نے 1971 میں یونیورسٹی آف واشنگٹن سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ وہ کئی دہائیوں تک بوسٹن کے قریب میساچوسیٹس کے علاقے والٹ ہیم میں واقع برینڈیز یونیورسٹی میں پڑھاتے رہے۔ وہ حال ہی میں یونیورسٹی آف مین سے وابستہ ہوئے ہیں۔
73 سالہ روسباش نے کنساس سٹی، مسوری میں نازی جرمنی سے فرار ہو کر امریکہ آنے والے والدین کے ہاں جنم لیا۔ سابق فل برائٹ سکالر روسباش نے، 1971 میں میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے ایڈنبرا کی سکاٹ لینڈ یونیورسٹی میں بھی تعلیم حاصل کی۔ وہ 1974 سے برینڈیز یونیورسٹی میں پڑھا رہے ہیں۔
68 سالہ ینگ میامی میں پیدا ہوئے اور 1975 میں یونیورسٹی آف ٹیکساس، آسٹن سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے پالو آلٹو کیلیفورنیا میں ڈاکٹریٹ کرنے کے بعد ایک فیلو کے طور پر کام کیا۔ پھر 1978 میں نیویارک سٹی میں راک فیلر یونیورسٹی میں تدریس کے شعبے سے وابستہ ہو گئے۔
تینوں سائنس دان90 لاکھ سویڈش کرونر (قریباً 11 لاکھ امریکی ڈالر) کے اس انعام میں، یکساں طور سے حصہ دار ہوں گے۔
دیگر زُمروں میں نوبیل انعام کا اعلان آنے والے دنوں میں کیا جائے گا۔