میلانیا ٹرمپ نے اس سال گرمیوں میں وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن (گلابوں کے باغ) کو بحال کرنے اور اسے بڑہانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
اس باغ کو اس کی اصلی حالت میں اسی طرح بحال کیا جائے گا جیسا کہ اسے 1962ء میں ریچل لیمبرٹ “بنی” میلون نے صدر جان ایف کینیڈی اور اُن کی اہلیہ، جیکولین کے کہنے پر ڈیزائن کیا تھا۔ وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے، “دہائیوں کے استعمال اور جدید صدارت کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے کی جانے والی ضروری تبدیلیوں سے باغ پر اثرات مرتب ہوئے ہیں اور میلون کے نقشے کی خوبصورت ہم آہنگی کو سمجھنا مزید مشکل ہو گیا ہے۔”


وائٹ ہاؤس کے تحفظ کی کمیٹی کی جاری کردہ لینڈ سکیپنگ (زمینی تزئین) کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت نکاسی آب کے نظاموں اورچونے کی دو راہداریوں کا اضافہ کیا جائے گا۔ برقی نظام کو جدید بنانے کے ساتھ ساتھ معذوریوں کے حامل افراد کی رسائی کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔ سیب کی ‘کریب ایپل’ نامی قسم کے درختوں کی جگہ سفید گلابوں کے پودے لگائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ سفید اور گلابی رنگ کے گلاب کے اضافی پودے بھی لگائے جائیں گے۔
خاتون اول نے کہا، “کسی باغ میں پودے لگانے کے عمل میں اپنے تئیں سخت محنت اور ایک روشن مستقبل کے امکان کی امید شامل ہوتی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی تاریخ اور اس کی زمین کی خوبصورتی کو محفوظ رکھنا اس منظرنامے کے ساتھ ہماری قوم کے عزم اور امریکی آدرشوں کے ساتھ ہماری لگن کا ایک ثبوت ہے۔ (ہم) انہیں آنے والوں نسلوں تک اپنے بچوں اور اُن کے بچوں کے لیے محفوظ بنائیں گے۔”
خاتون اول کی پریس سیکرٹری، سٹیفنی گرِشیم نے ایک بیان میں کہا کہ “تزئین کے ہر مرحلے پر عالمانہ اور تاریخی تحفظ کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔”
صدارتی تقاریر، پریس بریفنگ اور وائٹ ہاؤس کی تقریبات کے پس منظر کے طور پر مشہور، روز گارڈن صدر وڈرو ولسن کی پہلی بیوی، الین ولسن نے 1913ء میں شروع کیا تھا۔ میلون کے دوبارہ ترتیب دینے سے پہلے، اسے بڑی تقریبات منعقد کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا تھا۔
اس باغ سے متعلق اپنے تصور کے بارے میں، میلون نے ایک مضمون لکھا جو وائٹ ہاؤس کی تاریخی ایسوسی ایشن کی ویب سائٹ پر شائع ہوا۔ 18ویں صدی کے یورپ کے باقاعدہ باغوں اور اپنی آبائی ریاست، ورجینیا کے باغوں سے متاثر ہو کر، میلون نے باغ کو گلابوں، اور پھولدار درختوں اور موسمی پھولوں کی کئی ایک اقسام سے آراستہ کیا۔ یہ سب درخت اور پھول اُس وسیع دالان میں پھیلے ہوئے ہیں جو اتنا بڑا ہے جہاں سرکاری تقریبات کے دوران سینکڑوں مہمان سما سکتے ہیں۔

صدور روز گارڈن میں سرکاری عشائیوں کی میزبانی کرتے چلے آ رہے ہیں اور صدر رچرڈ نکسن نے یہاں پر اپنی بیٹی، ٹریشیا کی شادی کی۔
روز گارڈن کی تزئین کی فنڈنگ نجی مالی عطیات کے ذریعے کی جائے گی اور اس میں چند ایک ہفتوں کا وقت لگنے کی توقع ہے۔ اس کی دیکھ بھال نیشنل پارک سروس کے ذمہ ہے۔ پارک سروس 1933 سے وائٹ ہاؤس اور اس کی زمینون کی دیکھ بھال کرتی چلی آ رہی ہے۔ لینڈ سکیپ کی دو آرکیٹیکٹ کمپنیوں یعنی پیری گیلوٹ انک، اور اوہم، وین سویڈن اینڈ ایسوسی ایٹس نے مل کر اس کے ڈیزائن پر کام کیا ہے۔
