
ایران کے رہبر اعلی آیت اللہ خامنہ ای ایران میں کورونا وائرس کی انتہائی موثر ویکسینوں پر اس لیے پابندی لگا رہے ہیں کیونکہ وہ امریکہ اور مغربی ممالک میں تیار کی گئی ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے اطلاع دی ہے کہ خامنہ ای نے 8 جنوری کو امریکہ اور برطانیہ کی تیار کردہ وسیع پیمانے پر استعمال کی جانے والی ویکسینوں پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا، “میں اُن پر اعتبار نہیں کرتا۔ بعض اوقات وہ” اپنی ویکسینوں کو دیگر ممالک “پر آزمانا چاہتے ہیں۔” خامنہ ای نے مزید کہا، “میں فرانس (کے بارے) میں بھی پرامید نہیں ہوں۔”
ریڈیو فری یورپ کے مطابق خامنہ ای کے پابندی کے اعلان کیے جانے کے بعد غیرمنفعتی تنظیم، ایرانی ہلال احمر سوسائٹی نے امریکہ میں موجود انسان دوست افراد کی جانب سے عطیے میں دی گئیں ویکسین کی ڈیڑھ لاکھ خوراکوں کو درآمد کرنے کا منصوبہ ختم کر دیا ہے۔ ویکسین کی یہ خوراکیں آنے والے ہفتوں میں ایران میں پہنچنا تھیں۔
ویکیسین کی درآمدات پر پابندی نے عام ایرانیوں کو جن ویکسینوں تک رسائی سے محروم کر دیا ہے اُن میں امریکی اور جرمن کمپنیوں، فائزر اور بائیو این ٹیک کی شراکت سے تیار کی جانے والی ویکسینیں اور دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا کی ویکسینیں شامل ہیں جس کا ہیڈ کوارٹر برطانیہ میں ہے، ۔
اے پی کی رپورٹ کے مطابق فائزر کی ویکسین کلینیکل آزمائشی تجربات میں 95 فیصد موثر ثابت ہوئی ہے اور امریکی حکومت نے یہ ویکسین اتنی بڑی تعداد میں خریدنے کا آرڈر دیا ہے جو 100 ملین افراد کو لگائی جا سکے گی۔ اس ویکسین کی اضافی مقدار کے خریدے جانے کا امکان بھی ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق مطالعاتی جائزوں سے پتہ چلا ہے کہ اسٹرا زینیکا ویکسین بھی محفوظ اور موثر ہے۔

خامنہ ای کی اس پابندی سے ایرانی حکومت کا کووڈ-19 کے شکار ایرانیوں کی مدد کرنے کی بیرونی پیش کشوں کو مسترد کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ مارچ میں ایران نے کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہر، اصفہان میں کووڈ-19 کے مریضوں کے علاج کے لیے امدادی گروپ، ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (سرحدوں سے ماورا ڈاکٹروں) کی طرف سے ایک یونٹ کے قیام کے منصوبے کو مسترد کر دیا۔ حالانکہ اس یونٹ کا قیام پہلے سے طے شدہ تھا۔
اسی دوران خامنہ ای نے سکیورٹی فورسز اور دہشت گردی کے لیے پیسے فراہم کرنے کو کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے والے طبی کارکنوں کی مالی ضروریات پر ترجیح دی ہے۔
اگرچہ امریکہ مشرق وسطی میں دہشت گردی اور نیابتی جنگوں میں ایرانی امداد کو روکنے کے لیے اقتصادی پابندیوں کو استعمال کر رہا ہے، تاہم امریکہ زرعی اجناس، مواصلات کے ذاتی استعمال کے آلات یا انسانی بنیادوں پر ایرانی عوام کے لیے بھیجی جانے والی امداد اور طبی سازوسامان پر پابندیاں نہیں لگاتا۔