
ذیابیطس کی ایک مریضہ نے کام میں مصروفیت کی وجہ سے اپنے خون میں شوگر کی مقدار کو چیک نہیں کیا اور اب شوگر خطرناک حد تک کم ہوتی جا رہی ہے۔ خوش قسمتی سے قریب ہی ان کا ایک ساتھی موجود ہے جسے یہ تربیت دی گئی ہے کہ وہ اپنی سونگھنے کی انتہائی اعلیٰ قدرتی صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئےاس قسم کی صورتِ حال کا پتہ چلا لے۔ اُن کا یہ ساتھی اُن کا کُتّا ہے۔ وہ اس خاتون کی ٹانگ کو آہستہ سے دبا کر، انہیں ایک ا شارہ دیتا ہے۔
کہتے ہیں کہ ہر مرد کا (اور عورت کا) بہترین دوست اس کا کتا ہوتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ خدمت گذار کتے اپنے آقاؤں کی جس طرح مدد کرتے ہیں، وہ آپ کے بہترین دوست بھی تربیت کے بغیر فراہم نہیں کر سکتے۔
امریکہ میں تقریباً 500,000 خدمت گذار کتے لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ معذوریوں کے حامل امریکیوں کے بارے میں قانون ( اے ڈی اے ) کے تحت، خدمت گذار کتوں کو کم و بیش ہر اس جگہ تک رسائی دینا لازمی ہے جہاں انہیں استعمال کرنے والے انسان جاتے ہیں۔ ان کتوں کی بدولت معذوریوں والے لوگوں کے لیے کسی کی مدد کے بغیر زندگی گذارنا اور روز مرہ زندگی کی مشکلات پر قابو پانا ممکن ہوجاتا ہے۔

مثال کے طور پر، خدمت گذار کتے ، نامانوس مقامات پر راستہ تلاش کرنے میں ایسے لوگوں کی مدد کرسکتے ہیں جن کی بصارت میں نقائص ہوتے ہیں۔ اگر ان کے مالک کو اچانک کوئی دورہ پڑ رہا ہو تو وہ اس کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ خدمت گذار کتے ایسے لوگوں کو پُرسکون بنا سکتے ہیں جنہیں کسی شدید صدمے سے دوچار ہونے کے باعث کوئی ذہنی عارضہ ہو جائے، یہاں تک کہ وہ ایسے لوگوں کو ڈراؤنے خوابوں کی صورت میں جگا بھی سکتے ہیں۔
تقریباً 170 ملکوں نے معذوریوں کے حامل امریکیوں کے قانون ( اے ڈی اے ) سے ملتے جلتے معذوروں کے شہری حقوق کے قوانین منظور کیے ہیں، اور بہت سے ملکوں میں خدمت گذار جانوروں سے متعلق شقیں موجود ہیں۔ ان میں سے ایک ملک منگولیا ہے۔
لنڈا بال جو ریاست منی سوٹا میں ایک فلاحی تنظیم PawPADS چلاتی ہیں، خدمت گذار جانوروں کے استعمال کی حوصلہ افزائی کے لیے اپنے ایک کتے کے ساتھ اس موسمِ خزاں میں منگولیا جا رہی ہیں۔ اس ملک میں معذوریوں کا قانون تو موجود ہے لیکن اس کے باوجود بہت کم لوگ خدمت گذار جانور استعمال کر تے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بال کو منگولیا میں صرف ایک خدمت گذار کتے کی موجودگی کا علم ہے — یہ وہ کتا ہے جو امریکی سفارت خانے کے ایک کارکن کی بصری مدد کرتا ہے۔
بال کو امید ہے کہ وہ اس صورتِ حال کو تبدیل کردیں گی اور منگولیا میں خدمت گذار کتوں کا ایک پروگرام شروع کریں گی جس کی دوسرے ملکوں میں بھی تقلید کی جائے گی۔ بال کہتی ہیں کہ ان کے دورے کا مقصد “معذوریوں والے لوگوں اور خدمت گذار کتوں، دونوں کی اہمیت لوگوں پر واضح کرنا ہے۔”

یہ بال کا منگولیا کا پہلا دورہ نہیں ہے۔ 1990 کی دہائی میں وہ یہاں “پیس کور” نامی ادارے کی طرف سے ایک رضاکار کی حیثیت سے کام کر چکی ہیں۔ انھوں نے منگولیائی زبان کی اشاروں کی زبان کی پہلی ڈکشنری تیار کی اور اسے شائع کیا۔
اس دورے میں وہ اپنے کتے، وکٹری کو اپنے ساتھ لے جا رہی ہیں، جسے بیشتر دوسرے خدمت گذار کتوں کی طرح، خصوصی تربیت دی گئی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ایک خدمت گذارکتے کی پوری طرح تربیت میں ڈھائی برس لگ سکتے ہیں۔ “اس کے لیے خاص قسم کے کتے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے کتوں میں کام کرنے کا جوش و جذبہ ہونا چاہیے اور ان میں کسی کی مدد کے بغیر اپنا کام کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔”
ستمبر امریکہ میں خدمت گذار کتے کا قومی مہینہ ہوتا ہے۔ تاہم بال اور وکٹری کے لیے، خدمت گذار کتوں کے بارے میں آگہی بڑہانا پورے سال کا کام ہے۔