20 جولائی کو آسمان پر ایک نگاہ ڈال کر انسان کی ماضی اور آنے والی تمام کامیابیوں پرغوروفکر کرکے خلائی سفر کا دن منائیے۔
20 جولائی 1969 کوامریکی خلاباز، نیل آرمسٹرانگ اور بز آلڈرن چاند کی سطح پر قدم رکھنے والے پہلے انسان بن گئے۔ اُن کے ساتھی خلاباز مائیکل کولنز نے کمان گاڑی کو اڑایا۔
ذیل میں چاند پر پہلے انسان کے اترنے پر ایک نظر ڈالی گئی ہے:-
اپالو 11 کے عملے کے سبھی ارکان کو کم از کم ایک خلائی مشن اڑانے کا تجربہ حاصل تھا۔ 30 مارچ 1969 کی اس تصویر میں بائیں سے دائیں: نیل آرمسٹرانگ، کمانڈر؛ مائیکل کولن، کمان گاڑی کے پائلٹ؛ ایڈون ای “بز” آلڈرن، چاند گاڑی کے پائلٹ۔ (NASA/AP Images)
ہاتھ ہلاتے ہوئے آگے چلنے والے، نیل آرمسٹرانگ اُس وین کی طرف جا رہے ہیں جو اُنہیں فلوریڈا کے میرٹ آئی لینڈ میں واقع کینیڈی خلائی مرکز سے چاند پر پہنچانے والے راکٹ تک لے کر گئی۔ (© AP Images)
فلوریڈا میں واقع کینیڈی خلائی مرکز کے پیڈ اے، لانچ کمپلیکس 39 سے 16 جولائی 1969 کو 363 فٹ لمبا “سیٹرن 5” راکٹ اپالو 11 کے عملے کو لے کر زمین سے خلا کی جانب روانہ ہو رہا ہے۔ (NASA/AP Images)
بائیں: 20 جولائی 1969 کو فلا ڈیلفیا میں بیس بال کی ٹیمیں، ‘ شکاگو کبز’ (سامنے والی تصویر)، ‘ فلا ڈیلفیا فلیز’ اور تماشائی اپالو 11 کے چاند پر اترنے کے مشن کے بسلامت سفر کے لیے خاموشی سے سرجھکائے دعا گو ہیں۔ (© Bill Ingraham/AP Images)
دائیں: 16 جولائی 1969 کو جرمنی کے شہر برلن کے باسی ٹی وی کی ایک دکان کے سامنے کھڑے ہوکر ٹیلی ویژن پر اپالو 11 کا خلائی مشن دیکھ رہے ہیں۔ (© Edwin Reichert/AP Images)
ٹیلی ویژن کی اس تصویر میں دکھائی دینے والے اور چاند پر قدم رکھنے والے پہلے انسان، خلاباز نیل آرمسٹرانگ نے کہا، “انسان کا یہ ایک چھوٹا سا قدم، بنی نوع انسان کی ایک عظیم لمبی چھلانگ ہے۔” (NASA/AP Photo)
بائیں: بزآلڈرن نے چاند کے سکون کے سمندر پر ایک نقشِ پا چھوڑا۔ چاند کی دھول کی نوعیت اور اس کی سطح پر دباؤ کے اثرات کا مطالعہ کرنے کے لیے پیروں کے نقوش کی تصاویر دراصل آلڈرن کے ہاتھوں کیے جانے والے تجربات کی منصوبہ بندی کا حصہ تھیں۔ (Buzz Aldrin/NASA/AP Images)
دائیں: نیل آرمسٹرانگ نے بز آلڈرن کی یہ تصویر اتاری جس میں آلڈرن کے چہرے کے آگے شیشے میں آرمسٹرانگ اور چاند گاڑی کا عکس دکھائی دے رہا ہے۔ (Neil Armstrong/NASA/AP Images)
بائیں: 20 جولائی 1969 کو چکر لگاتی ہوئی کمان گاڑی سے چاند کے افق پر ابھرتی ہوئی زمین کی اس تصویر کا شمار خلائی پروگراموں کے دوران لی جانے والی مقبول ترین تصاویر میں ہوتا ہے۔ تاہم خلابازوں کو یہ یاد نہیں کہ یہ تصویر کس نے اتاری تھی۔ (NASA)
دائیں: ‘دا ایگل’ نامی چاند گاڑی چاند کی سطح سے اوپر اٹھنے کے بعد ‘ کولمبیا’ نامی کمان گاڑی سے ملنے کے مقام پر پہنچی جس کے بعد ایگل کولمبیا کے ساتھ جا کر جڑ گئی اور چاند سے اکٹھے کیے گئے نمونے کمان گاڑی پر منتقل کیے گئے۔ (NASA/AP Images)
بائیں: تین خلاباز اور بحریہ کے “فروگ مین” دستے کا جوان حیاتیاتی تنہائی کے حفاظتی لباس پہنے ہیلی کاپٹر کا انتظار کر رہے ہیں جس نے انہیں امریکی بحریہ کے جہاز” یو ایس ایس ہورنیٹ ” پر پہنچایا۔ 24 جولائی 1969 کو یو ٹی سی وقت کے مطابق 16:50 پر چاند گاڑی ریاست ہوائی کے جنوب مغرب میں 1,504 کلو میٹر دور سمندر میں اتری۔ خلاباز تین ہفتوں تک قرنطینہ میں رہے۔ (NASA)
دائیں: مشن آپریشنز کنٹرول روم میں ناسا کے فلائٹ کنٹرولر اپالو 11 کی کے چاند پر اترنے کے مشن کی تکمیل کی خوشی منا رہے ہیں۔ یہ کنٹرول روم ہیوسٹن میں انسانی خلائی مشنوں کے سنٹر کے مشن کنٹرول سنٹر میں قائم کیا گیا تھا۔ (NASA/AP Images)