امریکہ میں کاروباروں کی خواتین مالکان کی طرف سے ملازمتیں فراہم کرنے کی شرحوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
تاریخی طور پر خواتین کے ملکیتی کاروباروں کے چھوٹے ہونے کے زیادہ امکانات رہے ہیں۔ حتٰی کہ مالک خاتون ہی کاروبار چلا رہی ہوتی ہے اور کوئی ملازم نہیں ہوتا۔ جبکہ مردوں کے کاروبارں میں زیادہ ملازم رکھے جاتے ہیں۔
امریکہ کے کاروباری اعداد و شمار کے بیورو کی طرف سے کاروباری نظامت کاروں کے جاری کیے جانے والے سالانہ سروے کے حالیہ ترین ڈیٹا کے مطابق خواتین کے ملکیتی ایسے کاروباروں کی تعداد میں جن میں ملازم رکھے ہوگئے ہوں سال بہ سال تقریباً 2.8 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے۔
کاروباری نظامت کاری میں رجحانات پر نظر رکھنے والے کیلی فورنیا یونیورسٹی، سانتا کروز کے معاشیات کے پروفیسر رابرٹ فیئرلائی نے بتایا، ” کیوںکہ یہ کامیاب کمپنیاں ہیں اس لیے یہ بات بہت امید افزا ہے۔” فیئر لائی پُرامید ہیں کہ یہ نمو ایک ایسے وقت میں جاری رہے گی جب خواتین کو کاروبار میں نمایاں حیثیت حاصل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا، “کیونکہ زیادہ سے زیادہ خواتین کامیاب کاروباری نظامت کار بنیں گیں، تو اس کے نتیجے میں نوجوان خواتین، اور بالخصوص لڑکیاں، اس پیشرفت کو ایک پرکشش پیشے کا موقع سمجھیں گی۔”.
پرنسٹن یونیورسٹی کی لیکچرار، لارن اے رائٹ کہتی ہیں کہ جب نسوانی قیادت ایک معمول بن جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں عورتوں کو نئے خطرات مول لینے کا حوصلہ ملتا ہے۔
فیئرلائی کے مطابق اگرچہ شماریات کے بیورو کے سروے میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں عورتیں ملازمتوں والے کاروباروں کی مجموعی تعداد کے 20 فیصد کی مالکان ہیں، تاہم گزشتہ کئی ایک برسوں میں عورتوں کے نئے کاروبار شروع کرنے کی شرح میں زیادہ تر اضافہ ہوا ہے۔
ریاست مزوری کے شہر کینسس سٹی میں قائم کاروباری نظامت کاری پر توجہ مرکوز کرنے والی ایک غیرمنفعتی تنظیم، کافمین فاؤنڈیشن کی سمیکشا ڈیسائی کا کہنا ہے کہ عورتوں اور مردوں میں فرق اب بھی موجود ہیں۔ وہ کہتی ہیں، “سال 2018 میں نئے کاروباروں میں عورتوں کی 0.24% شرح کے مقابلے میں مردوں کی شرح 0.41% رہی۔ یقینی طور پر یہ ایک فرق ہے۔”
مگر وہ بتاتی ہیں کہ عورتوں کی طرف سے شروع کیے جانے والے 90 فیصد کاروبار اس لیے نہیں شروع کیے جاتے کہ وہ بے روزگار ہوتی ہیں بلکہ اس لیے شروع کیے جاتے ہیں کہ کاروبار کی خواتین مالکان کو ایک موقع نظر آتا ہے۔ ڈیسائی نے بتایا، “حالیہ برسوں میں خواتین کے “مواقعوں کے حصے” میں اضافے کا ایک اچھا خاصا تواتر پایا جاتا ہے۔ اس کا یہ مطلب ہو سکتا ہے کہ خواتین کاروباری مالکان میں کامیاب ہونے کا زیادہ جذبہ ہوتا ہے۔
جب ملازمین کی بڑی تعداد رکھنے والے عورتوں کے کاروبار زیادہ کامیاب ہوتے ہیں تو اس سے مقامی معیشتیں مضبوط ہوتی ہیں۔ ڈیسائی نے کہا، “کاروباری مالکان کے تنوع سے نئے تصورات، نئی سوچوں، نئی منڈیوں، صارفین کو خدمات فراہم کرنے کے نئے نئے طریقوں اور نئی اختراعات میں مدد مل سکتی ہے۔”
یہ مضمون فری لانس مصنفہ لنڈا وانگ نے تحریر کیا۔