خوراک اور دواؤں کا امریکی ادارہ صحت عامہ کا تحفظ کس طرح کرتا ہے

ہاتھوں میں پکڑی ایک بوتل جس پر غذائی حقائق کا لیبل لگا دکھائی دے رہا ہے (© Shutterstock)
ایف ڈی اے نے کمپنیوں کے لیے اپنی مصنوعات پر ایسے لیبل چسپاں کرنے کو لازم قرار دے رکھا ہے جو غذائی حقائق بتاتے ہوں۔ اس کی ایک مثال ناریل کے تیل کی بوتل ہے۔ اس کا مقصد صارفین کا اس چیز کی قدر جاننا ہے جو وہ کھاتے ہیں۔ (© Shutterstock)

“یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن” (ایف ڈی اے) خوراک اور دواؤں کا امریکی ادارہ ہے۔ یہ ادارہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ امریکہ میں تیار کی جانے والی خوراک کھانے کے لیے محفوظ ہو اور اس سے ملک کے اندر اور بیرونی ممالک میں صارفین کو فوائد حاصل ہوں۔

ایف ڈی اے امریکہ کا صارفین کے تحفظ کا سب سے پرانا ادارہ ہے۔ یہ ادارہ امریکہ میں کھانے پینے کی 78 فیصد اشیا کے لیے قواعد و ضوابط طے کرتا ہے اور یہ 1955ء سے اِن اشیا کے معائنے کرتا چلا آ رہا ہے۔ امریکہ میں امریکی محکمہ زراعت (یو ایس ڈی اے) گوشت، مرغیوں کے گوشت اور انڈوں سے تیار کی جانے والی اشیا کی درآمد و برآمد کی نگرانی کرتا ہے۔

امریکی حکومت کے ادارے ملک کے اندر اور بیرونی ممالک کی منڈیوں میں بھیجی جانے والی کھانے پینے کی اشیا پر یکساں قسم کے معیارات کا اطلاق کرتے ہوئے صارفین کو کھانوں سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔ کھانے پینے کی غیرمحفوظ اشیا سے 200 سے زائد بیماریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ پیداواریت میں کمی اور طبی اخراجات کی شکل میں دنیا کو اس کی 110 ارب ڈالر سالانہ کی قیمت چکانا پڑتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق 5 برس سے کم عمر کے 125,000 بچوں سمیت کھانے پینے کی اشیا سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے 420,000 افراد ہر برس مر جاتے ہیں۔ اقوام متحدہ 7 جون کو لوگوں، معیشت اور ہمارے کرہ ارض کے لیے خوراک کی محفوظگی کے فوائد کو اجگر کرنے کے لیے خوراک کی محفوظگی کا عالمی دن منا رہی ہے۔

امریکی حکومت انیسویں صدی سے صارفین کو خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کا کام کرتی چلی آ رہی ہے۔ وفاقی ضابطہ کاروں نے 1848ء میں زرعی پیداوروں کی محفوظگی کو یقینی بنانے کے لیے کیمیائی تجزیے کرنے شروع کیے۔ ایف ڈی اے کا کردار اس وقت شروع ہوا جب کانگریس نے 1906ء میں خالص خوراک اور دواؤں کا قانون منظور کیا جس کے تحت نقلی یا جعلی ناموں والی کھانے پینے کی اشیا اور دواؤں کا بین الریاستی کاروبار ممنوع قرار پایا۔

 امریکی سینیٹ کے بل کے مسودے کی تصویر جس پر ہاتھ سے لکھا ہوا ہے (Records of the U.S. Senate/National Archives and Records Administration)
کھانے پینے کی اشیا اور دواؤں کے خالص پن سے متعلق قانون کے بل کے لیے دسمبر 1905 میں تیار کیا جانے والا مسودہ۔ (Records of the U.S. Senate/National Archives and Records Administration)

ایف ڈے اے نے اپنا موجودہ نام 1930ء میں اپنایا۔ آج اس کے چار ڈائریکٹوریٹ ہیں جو کھانے پینے کی اشیا اور جانوروں کی دواؤں، طبی مصنوعات اور تمباکو، قواعد سے متعلقہ عالمی اقدامات اور پالیسی اور عملی کام کی نگرانی کرتے ہیں۔ اس ادارے کے قوانین کے دائرہ کار میں تین لاکھ ریستوران، پنتیس ہزار پھل اور سبزیوں کے فارم اور ساڑھے دس ہزار وینڈنگ مشینوں کے مالکان آتے ہیں۔ ایف ڈی اے نے اِن کمپنیوں کے لیے لازمی قرار دیا ہے کہ وہ پیک کھانوں اور بوتلوں وغیرہ میں بند مشروبات پر غذائی حقائق کے لیبل چسپاں کریں تاکہ صارفین کو کھانے پینے کی جو چیزیں وہ خرید رہے ہوتے ہیں اُن کی غذائی قدروقیمت کے بارے میں جانکاری حاصل ہو سکے۔

اس ادارے کی خوراک کی محفوظگی کے لیے کی جانے والی کوششوں سے امریکہ کی تمام 50 ریاستوں، ڈسٹرکٹ آف کولمبیا (واشنگٹن ڈی سی) اور امریکی علاقہ جات کے تمام لوگوں کو تحفظ ملتا ہے۔ ایف ڈی اے کی نگرانی 2.8 کھرب ڈالر مالیت کی خوراک، طبی مصنوعات اور تمباکو کا احاطہ کرتی ہے۔ یاد رہے کہ امریکیوں کی جانب سے خرچ کیے جانے والے ہر ڈالر میں سے 20 سینٹ مذکورہ اشیا کی خریداری پر خرچ کیے جاتے ہیں۔

ایف ڈی اے کے ڈپٹی کمشنر برائے فوڈ پالیسی اور رسپانس، فرینک ییاناس نے کہا، “ہمارا حتمی مقصد، اس ملک میں کھانے سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو کم کرنا ہے۔ اس مقصد کے لیے ہم ہر وہ کام کرتے ہیں جو ہم اشیائے خورد و نوش کی چیزوں کی آلودگی کی روک تھام کے لیے کر سکتے ہیں۔”