ہائیڈی کوُن نے جب 2000 میں دراگالِچ، کروشیا میں بارودی سرنگوں والے علاقے میں قدم رکھا تو وہاں پر کام کرنے والے لوگوں نے اُن سے اُن کا خون کا گروپ پوچھا تاکہ اُنہیں بارودی سرنگ کی زد میں آنے کی صورت میں طبی امداد فراہم کی جا سکے۔
کوُن کہتی ہیں کہ “میرے لیے یہ ایک فیصلہ کن لمحہ تھا۔ میرے ساتھ میری ایک سہیلی بھی تھی اور ہم نے ایک دوسرے کی طرف معنی خیز انداز سے دیکھا اور سوچا کہ ‘ہم اپنے آپ کو کس جگہ لے آئے ہیں؟’
کوُن کیلی فورنیا کی رہنے والی ہیں۔ انہوں نے 1997 میں روٹس آف پیس کے نام سے ایک غیرمنفعتی تنظیم قائم کی جو بڑی تعداد میں بچھائی جانے والی بارودی سرنگوں والےعلاقوں کو زرعی زمینوں میں تبدیل کرنے کا کام کرتی ہے۔ کوُن اپنی تنظیم کے کام کی وجہ سے بین الاقوامی شہرت حاصل کر چکی ہیں۔
11 مئی کو کوُن نے خوراک کا عالمی انعام وصول کیا۔ یہ ایک بین الاقوامی اعزاز ہے جس کے ذریعے اُن افراد کی خدمات کا اعتراف کیا جاتا ہے جنہوں نے پوری دنیا میں خوراک کے معیار اور مقدار میں اضافہ کرنے میں مدد کی ہوتی ہے۔

کوُن نے کہا کہ “اس اعزاز کے ملنے پر میں انکساری کا اظہار کرتی ہوں اور مجھے ابھی تک لگتا ہے کہ میں ایک خواب دیکھ رہی ہوں۔ ایک ماں کی حیثیت سے جنگ کے زخموں کو مندمل کرنے کے لیے ایک امریکی کے طور پر اسے قبول کرنا میرے لیے ایک بہت بڑے اعزاز کی بات ہے۔”
گولہ بارود ہٹانے کا کام کرنے کے لیے روٹس آف پیس تنظیم دنیا بھر کے بارودی سرنگیں صاف کرنے والے گروپوں کے ساتھ مل کرتی ہے جن میں کروشین مائن ایکشن سنٹر اور ایچ اے ایل او ٹرسٹ اینڈ مائن ایڈوائزری گروپ بھی شامل ہیں۔
جب یہ کام مکمل ہو جاتا ہے تو روٹس آف پیس کے لوگ ہاتھوں میں بیلچے پکڑتے ہیں اور دیہی علاقوں کے کسانوں کو نقد آور فصلیں اگانے کی تربیت دینا شروع کر دیتے ہیں۔
یو ایس ایڈ اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام [یو این ڈی پی] نے روٹس آف پیس کے پراجیکٹوں میں مالی مدد فراہم کی ہے۔
یہ غیرمنفعتی تنظیم دنیا میں ایک لاکھ بارودی سرنگوں اور نہ پھٹنے والے گولوں اور بموں کو ہٹانے میں مدد کر چکی ہے۔ دھماکہ خیز مواد سے زمینوں کو پاک کر کے اور زمین میں فصلیں اور سبزیاں اگانے کو ممکن بنا کر افغانستان، انگولا، بوسنیا-ہرسیگووینا، کمبوڈیا، کروشیا، گوئٹے مالا، عراق، اور ویت نام کے مقامی لوگوں کو غذائی سلامتی فراہم کی گئی ہے۔
اس غیرمنفعتی تنظیم نے لگ بھگ 160,000 میٹرک ٹن پھل، میووں اور مصالحوں کی بین الاقوامی منڈیوں کو برآمد میں مدد کی ہے جن کی مالیت 350 ملین ڈالر بنتی ہے۔ اس کے نتیجے میں ایک ملین کسانوں اور خاندانوں کو مدد ملی ہے۔
کوُن کو کروشیا میں اپنے پہلی بارودی سرنگ کو ناکارہ بنانے پر محسوس ہونے والی خوشی آج بھی یاد ہے مگر خوشی کے یہ جذبات اس وقت افسوس میں بدل گئے جب انہوں نے دیکھا کہ وہاں بارودی سرنگوں کی ایک بڑی تعداد کو ہٹانا ابھی باقی ہے۔ اب وہ یوکرین پر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہیں جہاں بی بی سی کے اندازے کے مطابق 174,000 مربع کلومیٹر پر بارودی سرنگیں پھیلی ہوئی ہیں۔ زمین کا یہ رقبہ انگلستان، ویلز، اور شمالی آئرلینڈ کے مجموعی رقبے سے بھی زیادہ ہے۔

کوُن نے کہا کہ “زمین ہمیں معاف کرتی ہے، زمیں میں ہر چیز کی بہتات ہے اور ہم اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔ میں یہ جانتے ہوئے رات کو سکون کی نیند سو سکتی ہوں کہ ایسے خاندان ہیں جنہیں گو کہ میں کبھی نہیں مل سکوں گی مگر ہماری کوششوں، ہمارے اقددامات کی وجہ سے اُن کے دن پر ہمارا [ایک خوشگوار] اثر پڑا ہے۔”