خوراک کا عالمی انعام: مٹی کے محقق کے نام

سال 2020 کا خوراک کا عالمی انعام جیتنے والے مٹی کی صحت کے علوم کے ماہرِایک بھارتی نژاد امریکی شہری، رتن لال ہیں۔

وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے کہا، “دنیا کی آبادی بڑھتی جا رہی ہے اور ہمارے پاس جو وسائل ہیں ہمیں انہیں زیادہ فائدہ مند اور موثر طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر لال کی مٹی کی سائنس پر تحقیق ثابت کرتی ہے کہ اس مسئلے کا حل ہمارے پاؤں کے نیچے موجود ہے۔ وہ بہتر انتظام، مٹی کے کم انحطاط ، اور زمین کے غذائی اجزا کے دوبارہ استعمال کے ذریعے دنیا کے تقریباً 500 ملین چھوٹے کاشتکاروں کی اپنی زمینوں کے وفادار نگہبان بننے میں مدد کر رہے ہیں۔”

ڈاکٹر لال ریاست اوہائیو کی یونیورسٹی میں مٹی پر تحقیق کرنے والے سائنسدان ہیں۔ انہوں نے اپنی پیشہ وارانہ زندگی دنیا بھر میں مٹی کی صحت کو بحال کرنے، زمین کے استعمال اور زمین کے انتظام کا مطالعہ کرنے کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ صحت مند مٹی کسانوں کی فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کرتی ہے جس کے نتیجے میں غذائی سلامتی میں اضافہ ہوتا ہے۔

ڈاکٹر رتن لال کی تصویر پر چسپاں تحریر جس میں اُن کی کامیابیوں کا ذکر ہے۔ (State Dept./B. Insley; Photos: WFA, © Shutterstock)
(State Dept./B. Insley)

اس انعام کو اکثر “خوراک اور زراعت کا نوبیل انعام” کہا جاتا ہے اور اس کی مالیت 250,000 ڈالر ہے۔ اس کی ویب سائٹ کے مطابق خوراک کا عالمی انعام ہر سال اُن افراد کو دیا جاتا ہے جنہوں نے “انسانی ترقی میں اضافہ کیا اور خوراک کے معیار، مقدار یا دستیابی میں بہتری لا کر عالمی بھوک کا مقابلہ کیا۔”

اپنی تقریر میں ڈاکٹر لال نے غذائی سلامتی کے کام کے ایثار کے پیچھے کارفرما وجوہات کی بات بھی کی۔ انہوں نے کہا، “حتٰی کہ کسی ایک بچے کا بھی رات کو بھوکا سونا ایک بہت بڑی تعداد ہے اور یہ قابل قبول نہیں ہے۔”