
خوراک کے عالمی دن کے موقع پر امریکہ نے دنیا بھر میں غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے کے لیے زراعتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔
وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے 16 اکتوبر کو ایک بیان میں کہا کہ “اس میں اب کوئی شک نہیں رہا کہ غذائی سلامتی فوری اقدامات کا متقاضی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ لہذا آئیے خوراک کے اس عالمی دن پر ہم اس کے مرکزی خیال یعنی “کسی کو پیچھے نہ چھوڑیں” پر صداقت سے عمل کریں کیونکہ ہم سب کی صحت، استحکام اور فلاح و بہبود کا انحصار اُس غذائی سلامتی پر ہے جسے ہم سب کو مل کر ترتیب دینا ہے۔”
2022 کے آغاز میں دنیا بھر میں 190 ملین سے زیادہ لوگ خوراک کے عدم تحفظ کا شکار تھے۔ محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جنگ سے اس تعداد میں 70 ملین افراد کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
آب و ہوا کے بحران کی وجہ سے زراعت سے متعلق بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کی موجودگی میں یہ یقینی بنانا پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر چکا ہے کہ دنیا بھر کے لوگوں کو اپنی ضرورت کی خوراک دستیاب ہو۔
یو ایس ایڈ کے عملی اقدامات
امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ [یو ایس ایڈ] غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے کے لیے کئی ایک منصوبے شروع کر رہا ہے۔ اِن منصوبوں کے تحت موسمیاتی بحران سے صومالیہ اور ایتھوپیا جیسے شدید طور پر متاثرہ ممالک پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی۔
19 اکتوبر کو یو ایس ایڈ نے نے بھوک اور غذائی قلت کے خاتمے اور خوراک کے پائیدار اور لچکدار نظام کی تعمیر کے لیے امریکی حکومت کے عزم کو اجاگر کرنے کے لیے امریکی حکومت کی “گلوبل فوڈ سیکیورٹی ریسرچ سٹریٹجی” کے نام سے غذائی سلامتی پر تحقیق کی عالمی حکمت عملی کا آغاز کیا۔
یو ایس ایڈ کی ایڈمنسٹریٹر، سمنتھا پاور نے کہا کہ “ایک ایسی دنیا میں جہاں موسمیاتی تبدیلی مزید تباہ کن جھٹکوں کا باعث بن رہی ہے جن کے انتہائی سنگین اثرات غریب کسانوں پر پڑ رہے ہیں، وہاں ہم خوراک کے ایک بحران سے خوراک کے دوسرے بحران میں پھنستے چلے جانے کے چکر کو کیسے ختم کر سکتے ہیں۔ ہم [زراعت کی] صنعت اور جانکاری کو … موسمیاتی تبدیلی کو مزید بگاڑے بغیر کرہ ارض [پر بسنے والے انسانوں کو] کھانا کھلانے کے لیے کس طرح استعمال کر سکتے ہیں۔” انہوں نے یہ باتیں خوراک کے عالمی دن کے موقع پر “ورلڈ فوڈ پرائز فاؤنڈیشن” کے سالانہ “نارمن ای بورلاگ کے بین الاقوامی مکالمے” کے دوران کہیں۔

اس نئی حکمت عملی کے تحت دنیا بھر میں بھوک اور غذائیت کی قلت کی بنیادی وجوہات کو دور کرنے کے لیے پائیدار حل تلاش کیے جائیں گے جس کی نگرانی یو ایس ایڈ اور امریکی محکمہ زراعت مل کر کریں گے۔
یو ایس ایڈ کی طرف سے اعلان کردہ اضافی فنڈنگ میں مندرجہ ذیل فنڈنگز بھی شامل ہیں:-
- افریقہ کے زیریں صحارا کے پورے خطے میں “سپیس ٹو پلیس” منصوبے کو وسعت دینے کے لیے 27 ملین ڈالر تاکہ زمین کو زرخیزبنانے کے طریقوں کو بہتر بنایا جا سکے۔
- کنیاٹا یونیورسٹی کے آئی ایس اے اے اے ایفری سنٹر اور عدیس ابابا یونیورسٹی کی نوبیل انعام یافتہ “جینوم ایڈیٹنگ” ٹکنالوجی کے استعمال کو وسعت دینے کے لیے 3.8 ملین ڈالر تاکہ جڑی بوٹیوں کی مزاحمت کرنے والی جوار کی فصل تیار کی جا سکے۔
- “ایفورڈ” پراجیکٹ کے ذریعے خوراک میں غذائیت کا اضافہ کرنے کی کوششوں میں اضافہ کرنے کے لیے 75 ملین ڈالر۔ ایفورڈ پراجیکٹ محفوظ اور دیرپا طریقے سے غذائیت کے اہم اجزاء فراہم کرنے کی ایک پرجوش کوشش ہے۔
پاور نے 2022 کا خوراک کا عالمی انعام حاصل کرنے والی، سنتھیا روزنزویگ کو موسمیاتی بحران سے نمٹنے اور غذائی عدم تحفظ کے خاتمے کے سلسلے میں ان کی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا اور انہیں اس سال کا انعام دیا۔
پاور نے کہا کہ “ڈاکٹر روزنزویگ کی تحقیق کا یہ مناسب ترین وقت ہے کیونکہ آج ہم اپنی زندگی کے سب سے بڑے عالمی غذائی بحران کے ہنگام خوراک کا عالمی انعام دے رہے ہیں۔”