
امریکہ ایک ایسے وقت مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے کسانوں کی مدد کر رہا ہے جب عالمی خوراک کی وجہ سے دنیا دباؤ کا شکار ہے۔
محکمہ خارجہ کے خوراک کی عالمی سلامتی کے ڈائریکٹر، ڈیوڈ وائزنر نے 4 اکتوبر کو پینل کی شکل میں ہونے والے ایک مباحثے کے دوران کہا کہ “بحران کی سنگینی حیران کن ہے۔” اس مباحثے کا عنوان تھا: “مشرق وسطی میں خوراک کی سلامتی: فوری ضرورتوں کو سمجھنا اور امریکی امداد”
وائزنر نے کہا کہ موسمیاتی بحران دنیا بھر میں ہونے والے تصادم اور کووڈ-19 وبا سے مرتب ہونے والے معاشی اثرات، خوراک کے عالمی بحران کو جنم دے رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں دنیا بھر میں 193 ملین افراد کو انسانی بنیادوں پر خوراک کی شکل میں اکی ضرورت ہے۔
امریکہ 2022 میں انسانی بنیادوں پر 9.8 ارب ڈالر مالیت کی خوراک کی بین الاقوامی امداد فراہم کرچکا ہے۔ اس امداد میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے 1.8 ارب ڈالر کی خوراک کی ہنگامی امداد بھی شامل ہے۔ اِن خطوں میں واقع ممالک میں شدید موسم نے کسانوں کی پیداوار کو کم کر دیا ہے اور یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کی وجہ سے زرعی درآمدات بھی کم ہو گئی ہیں۔ اِن میں سے متعدد ممالک اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے یوکرین کی گندم پر انحصار کرتے تھے۔

مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں زرعی شعبے کے لیے دی جانے والی امریکہ کی امداد کے تحت مندرجہ ذیل اقدامات اٹھائے گئے ہیں:-
- لبنان اور شام کے کسانوں کے لیے بیج اور تکنیکی امداد۔
- مراکش کے چھوٹے کسانوں کے لیے نقد امداد۔
- فوڈ پراسیسنگ، ٹرانسپورٹیشن اور خوراک ذخیرہ کرنے کی سہولتوں کو بہتر بنانے کے لیے عراق اور لبنان کے چھوٹے کاروباروں کے لیے قرضے۔
امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (یو ایس ایڈ) کے مشرق وسطی کے بیورو کی ماہر اقتصادیات، کارلا بوک نے کہا کہ صارفین تک زیادہ سے زیادہ خوراک پہنچانے کو یقینی بنانے کے لیے پروسیسنگ اور خوراک کے ذخیروں کو بہتر بنانے سے خوراک کا ضیاع کم ہوگا۔
روائتی طور پر دنیا میں سب سے زیادہ گندم درآمد کرانے والے ملک مصر ہے۔ یو ایس ایڈ مصر میں کسانوں کے زرعی مسائل کے کم لاگت والے حل متعارف کروا رہا ہے۔ یوکرین کے خلاف روسی جنگ سے پہلے مصر کی 75% گندم کی سپلائی یوکرین اور روس سے آتی تھی۔

مصر میں یو ایس ایڈ نے حالیہ کٹائی کے دوران فصلوں کے نقصانات کم کرنے کے لیے گندم کی کاشت کرنے والے پانچ ہزار مصری کسانوں کی مدد کی۔ مصر میں یو ایس ایڈ کے دفتر کے محمد ابوالوفہ نے پینل کو بتایا کہ “مصریوں کے لیے گندم کی روٹی زندگی ہے۔” یو ایس ایڈ کے دیگر اقدامات سے مصر کے کسانوں کو کھجوروں کی چنائی کے دوران ہونے والے نقصانات کو کم کرنے سمیت، پانی کی بچت اور منافعوں میں اضافے میں مدد مل رہی ہے۔
اِس پینل میں شامل افراد نے پانی کی بچت اور صفائی ستھرائی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ محکمہ خارجہ کے زرعی پالیسی کے دفتر کے نائلز کول نے پینل کو بتایا کہ افریقی ممالک کی موجودہ خشک سالی کا شمار دہائیوں میں پیدا ہونے والی بدترین خشک سالیوں میں ہوتا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں 2.2 ارب سے زیادہ لوگ پینے کے صاف پانی تک رسائی سے محروم ہیں۔
نصف ارب لوگوں کو موسمیاتی بحران کے اثرات سے نمٹنے اور ان کے مطابق ڈھالنے میں مدد فراہم کرنے والے صدر کے موافقت اور لچک پیدا کرنے کے ہنگامی منصوبے (پی ڈی ایف، 427 کے بی) کے تحت یو ایس ایڈ کا فنانسنگ کے لیے ایک ارب ڈالر جمع کرنے کا ہدف ہے۔ یہ رقم 2030 تک پانی اور صفائی ستھرائی کے ایسے انتظآمات پر خرچ کی جائے گی جوموسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت رکھتے ہوں گے۔
کول نے پینل کو بتایا کہ “ان تمام بحرانوں میں پانی کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ ہمیں اپنے آپ کو آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کے مطابق ڈھالنے کے لیے پانی کے انتظام کے لیے اختراعی طریقوں کی ضرورت ہے۔”