
گلوبل ماماز نامی کمپنی کی دستکاری کی اشیا کی سیل (فروخت) کووڈ-19 وبائی بیماری کے دوران بہت نیچے چلی گئی۔ گھانا میں قائم اس کمپنی کی آمدنی کے ختم ہو جانے سے کمپنی کے ملازموں کی ملازمتیں جاتی رہیں اور اُن دستکار عورتوں کو نقصان اٹھانا پڑا جن کے ساتھ افریقہ کے طول و عرض میں یہ کمپنی کام کرتی تھی۔
امریکی حکومت کے پراسپر افریقہ (خوشحال افریقہ) پروگرام کے تحت، گلوبل ماماز نے موجودوہ وبا سے قبل کی سطح پر سیل کو لانے کی خاطر نجی فنڈنگ اور پراجیکٹوں کے لیے دو ملین ڈالر اکٹھے کیے۔ گلوبل ماماز کو امید ہے کہ اس سرمایہ کاری سے 2022ء کے آخر تک کم از کم 250 ملازمتوں کو محفوظ بنایا جا سکے گا جبکہ 85 نئی آسامیاں پیدا کی جا سکیں گیں۔
خوشحال افریقہ امریکی حکومت کا ایک ایسا پروگرام ہے جس کے تحت امریکہ اور افریقہ کے درمیان دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے خطے کے خریداروں، ترسیل کاروں اور سرمایہ کاروں کو ایک دوسرے سے جوڑا جاتا ہے۔
گلوبل ماماز کی بانی اور ڈائریکٹر، رینی ایڈم نے کہا، “مشترکہ سرمایہ کاری کی یہ شراکت گلوبل ماماز کی ایک زیادہ لچکدار تنظیم بنانے کے مقصد کی تکمیل کرے گی۔” انہوں نے کہا کہ اس کمپنی کی بحالی افریقہ بھر کی دستکار عورتوں کے لیے “یکے بعد دیگرے فوائد” لے کر آئے گی۔
جون 2019ء میں خوشحال افریقہ کے آغاز کے بعد امریکی حکومت 44 ممالک میں اندازاً 47 ارب ڈالر مالیت کے 500 تجارتی اور سرمایہ کاری کے سودوں میں معاونت کر چکی ہے۔ جیسا کے صدر بائیڈن 5 فروری کو ہونے والی افریقی یونین کی سربراہی کانفرنس میں کہہ چکے ہیں کہ روز افزوں عالمی تجارت اور سرمایہ کاری سے ہم سب کے ملکوں کی خوشحالی کو فروغ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا، “ایک بہتر مستقبل کے اپنے مشترکہ تصور کو فروغ دینے کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔”
خوشحال افریقہ امریکی اور افریقی کاروباروں اور سرمایہ کاروں کو متعدد شعبوں میں معاونت فراہم کرنے کے لیے 17 امریکی سرکاری اداروں اور محکموں کے وسائل اور مہارت لے کر آتا ہے۔ یہ پروگرام ایسے منصوبوں میں مدد کرتا ہے جو افریقہ میں بہتر اجرتیں، نئی ملازمتیں اور صاف توانائی لے کر آتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ کاروباروں کو بھی ترقی دیتا ہے اور امریکہ میں روزگار کے مواقع پیدا کرتا ہے۔

تعلیم کے شعبے میں مدد
یوجینیا شئے کا شمار بھی ایسی ہی کمپنیوں میں ہوتا ہے جنہیں افریقہ کے زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کرنے سے کامیابی مل رہی ہے۔
“شئے مکھن” خوبصورتی کی ایک روائتی افریقی آئٹم ہے۔ اس کی دن بدن بڑھتی ہوئی عالمی مانگ کے باوجود افریقہ کے 21 ممالک میں شئے کے درختوں سے گریاں توڑنے والیں 16 ملین عورتوں کے حصے میں بہت کم منافع آیا۔
یوجینیا شئے، شئے کی گریاں 20 فیصد کم نرخوں پر خریدتی ہے اور اپنے منافعے کا 15 فیصد شئے کی گریاں توڑنے والوں کے بچوں کے تعلیمی اخراجات پورے کرنے یا محنت کشوں کی ریٹائرمنٹ کے لیے بطور عطیہ واپس کر دیتی ہے۔
گھانا سے آ کر امریکہ آباد ہونے والی، یوجینیا ایکویٹے، اور اُن کی بیٹی ناعا سیکلے نے امریکہ کے بین الااقوامی ترقیاتی ادارے کی مدد سے اور امریکہ اور افریقہ کی ترقیاتی فاؤنڈیشن کی مالی امداد سے کمپنی کے کاروبار کو پھیلایا۔ آج وہ ٹارگیٹ نامی ایک ہزار سے زائد پرچون سٹوروں پر جلد کی دیکھ بھال کرنے والی مصنوعات فروخت کرتی ہیں۔
غربت کے خلاف جنگ
شمالی نائجیریا کی میرا مہتہ نے جب یہ محسوس کیا کہ اُن کے علاقے میں ٹماٹروں کو محفوظ کرنے کی سہولتوں کا فقدان ہے تو انہوں نے “ٹومیٹو جاس” کی بنیاد رکھی کیونکہ اس کمی کے نتیجے میں نائجیریا کے لوگوں نے کھانے میں استعمال ہونے والا ٹماٹروں کا پیسٹ درآمد کرنا شروع کر دیا تھا جبکہ ان کی ٹماٹر کی اپنی فصل ضائع ہو جاتی تھی۔
امریکی حکومت کی مدد سے، “ٹومیٹو جاس” نے ٹماٹر محفوظ رکھنے کی ایک نئی فیکٹری اورمقامی مارکیٹ کی ضرورت پوری کرنے کے لیے جدید آلات کے لیے 4.4 ملین کی سرمایہ کاری اکٹھی کی۔ مہتہ جو کہ امریکی ہیں، امید کرتی ہیں کہ اُن کے عملے کی تعداد 50 سے بڑھکر 70 ہو جائے گی اور وہ ہزاروں کسانوں کے ساتھ کام کریں گیں۔ اس کے نتیجے میں نائجیریا کے ٹماٹروں کے کاشت کاروں کی آبادی میں ایک ملین ڈالر سالانہ کا اضافہ ہوگا۔ مہتہ کا کہنا ہے کہ “ٹومیٹو جاس” کے ساتھ کام کرنے والے کاشت کاروں کو اُن کے مقابلے میں پانچ سے چھ گنا زیادہ آمدنی ہوتی ہے جو اُن کے ساتھ کام نہیں کرتے۔

مہتہ بتاتی ہیں کہ خوشحال افریقہ نے “ٹومیٹو جاس” کی سرمایہ کاروں کو بہتر انداز سے اپنے کام کی قدروقیمت سمجھانے میں اور یہ بتانے میں مدد کی کہ اس کی پیداوار میں اضافہ کرنے کا یہ وقت صحیح کیوں ہے۔
مہتہ نے آن لائن پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں کہا، “ٹومیٹو جاس (کمپنی) جس سماجی مسئلے سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے وہ غربت ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کی زندگیوں میں ایک تبدیلی آئے۔ وہ یہ فیصلہ کرنے کے قابل ہوں کہ اپنے بچوں کو سکول کہاں بھیجنا ہے، اپنی صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات کیسے پورے کرنے ہیں۔ حقیقی معنوں میں ہم انہی (چیزوں) کا خیال رکھتے ہیں۔”
ابتدا میں یہ مضمون 27 مئ کو شائع کیا گیا۔