خوشحال اور محفوظ مستقبل کے لیے ٹکنالوجی کو محفوظ بنانا

ٹکنالوجی کی جدت طرازیوں سے بیماریوں کے علاج کیے جا سکتے ہیں، کھانے پینے کی چیزوں کو زیادہ محفوظ بنایا جا سکتا ہے اور موسمیاتی بحران سے نمٹا جا سکتا ہے۔

اس کے برعکس اگر یہ غلط ہاتھوں میں چلی جائیں تو بعض ٹکنالوجیاں معیشتوں کو درہم برہم کر سکتیں ہیں، غلط معلومات پھیلا سکتی ہیں اور انسانی حقوق کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔

2022 میں وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ ٹکنالوجی کے ممکنہ فوائد کی وجہ سے بائیڈن-ہیرس انتظامیہ کی خارجہ پالیسی اور مستقبل کے مثبت تصور میں ٹکنالوجی کو “بنیادی حیثیت” حاصل ہے۔

ذیل میں چند ایک وہ طریقے بیان کیے گئے ہیں جن سے امریکہ دنیا بھر میں سرکاری اور نجی شعبے کے گروپوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے تاکہ ٹکنالوجی کے لوگوں کی، ملکوں کی معیشتوں کی اور کرہ ارض کو نقصان پہنچانے کی بجائے مدد کرنے کو یقینی بنایا جا سکے۔

طب اور موسمیات کے شعبوں میں جدت طرازیوں کو فروغ دینا

کینسر کی روک تھام: امریکہ نے کینسر کی روک تھام کے لیے افریقی ممالک کے ساتھ ایک نئی شراکت داری کا اعلان کیا ہے جس میں نئی ٹکنالوجیوں کو اپنانے، تیار کرنے اور اِنہیں استعمال کرنے کے لیے ایتھوپیا، یوگنڈا اور جنوبی افریقہ میں تحقیق کا کام کرنے والی ٹیموں کے لیے مالی وسائل فراہم کرنا بھی شامل ہے۔

کووڈ-19 کی روک تھام اور اس کا علاج: امریکہ نے دیگر ممالک کے علاوہ فرانس، سینی گال، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا اور بھارت کے ساتھ مل کر کووڈ-19 کی ویکسین تیار کرنے اور علاج تلاش کرنے کا کام کیا ہے۔

ماحولیات کا تحفظ: برازیل، بحرالکاہل کے جزیرہ نما ممالک اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر، امریکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور صاف توانائی کی ترقی پر کام کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ مارکیٹ میں محفوظ اور پائیدار توانائی لانے میں مدد کرنے کے لیے جاپان کے ساتھ مل کر چھوٹے ماڈیولر نیوکلیئر ری ایکٹر تیار کرنے کا کام بھی کر رہا ہے۔

رسدی سلسلوں کو مضبوط بنانا

امریکہ نجی شعبے، غیر ملکی حکومتوں، غیر منفعتی اداروں اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر جدید ترین ٹیکنالوجیاں تیار کرنے اور استعمال کرنے کا کام کر رہا ہے تاکہ لوگوں تک خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء پہنچانے والے رسد کےعالمی سلسلوں کو بہتر بنایا جا سکے۔

سیمی کنڈکٹرز جیسی اشیاء کے انتہائی اہم رسدی سلسلوں میں کسی ممکنہ خلل کا پیشگی پتہ چلانے کے لیے امریکہ اور یورپی محققین ایک انتباہی نظام تیار کرنے پر بھی کام کر رہے ہیں۔

انٹرنیٹ تک رسائی کو سب کے لیے محفوظ بنانا

سائبر سپیس کی حفاظت کرنے اور محفوظ بنانے کے لیے امریکہ نے:

  • اکتوبر 2022 میں 36 ممالک اور ای یو کا اجلاس بلایا تاکہ رینسم ویئر کے عالمی پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات تجویز کیے جا سکیں۔
  • 60 ممالک کے ساتھ مل کر پوری دنیا کے لیے ایک ہی عالمی انٹرنیٹ کے منصوبے کا عزم کیا جو کھلا ہو، جس میں مسابقت کو فروغ دیا جاتا ہو اور رازداری اور انسانی حقوق کا احترام کیا جاتا ہو۔
  • سائبر سپیس میں ذمہ دار ریاستی رویے کو برقرار رکھنے اور کھلے، قابل اعتماد اور محفوظ انٹرنیٹ کو فروغ دینے کے لیے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم کے ساتھ کیے گئے وعدوں کا اعادہ کیا۔
  • روس میں قائم سائبر کرائم گینگ کے اُن ممبران پر برطانیہ کے ساتھ مل کر پابندیاں لگائیں جنہوں نے امریکہ اور برطانیہ میں بنیادی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا تھا۔
  • امریکہ بحرالکاہل کے جزیرہ نما ممالک میں براڈ بینڈ تک رسائی کو بہتر بنانے اور کھلے، قابل اعتماد اور محفوظ ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کو فروغ دینے میں مدد کرے گا۔
  • محکمہ خارجہ میں سائبر سپیس اور ڈیجیٹل پالیسی کا بیورو اور اہم اور ابھرتی ہوئی ٹکنالوجی کے ایلچی کا دفتر قائم کیا۔

صدر بائیڈن کے 2021 کے جمہوریت کے سربراہی اجلاس کے نتیجے میں امریکہ، برطانیہ اور ایستونیا نے “ٹیکنالوجی برائے جمہوریت” کے تحت انٹرنیٹ کنیکٹویٹی کو بڑہانے اور آن لائن شمولیت اور شفافیت کو فروغ دینے والے منصوبے تیار کرنے کے لیے 40 ممالک سے 150 شراکت داروں کو اکٹھا کیا۔

بائیڈن نے 2021 میں جمہوریت کے لیے پہلی سربراہی کانفرنس میں کہا کہ ٹکنالوجی کی ترقی کو “لوگوں کو اوپر اٹھانے کے لیے، نہ کہ انھیں دباکر رکھنے کے لیے” فروغ  دینا چاہیے۔