‘خونی سونا’ وینزویلا میں ایمیزون کے برساتی جنگلات کو کس طرح نقصان پہنچا رہا

وینزویلا میں سونے کی کانکنی کئی برسوں سے انسانی حقوق کی پامالیوں سے جڑی چلی آ رہی ہے۔ نئے رپورٹوں میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ سونے کی کانکنی ماحول کو کس طرح تباہ کر رہی ہے۔

ایمیزون کے برساتی جنگلات کا 8 فیصد رقبہ وینزویلا میں واقع ہے اوریہ سالانہ کئی ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ اپنے اندر جذب کرتے ہیں۔ برساتی جنگلات ملک کے جنوبی حصے کے کم و بیش 60 فیصد رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔

وینزویلا کا آمازوناس کہلانے والا یہی خطہ سونے کی بے تحاشا غیرقانونی کانکنی کا بھی مرکز بنا ہوا ہے۔

2016 اور 2021 کے درمیان لگ بھگ 1.4 ملین ہیکٹر برساتی جنگلات غائب ہو گئے۔ اس کی بڑی وجہ حکومت کے زیر انتظام ‘اورینوکو مائننگ آرک’ [کانکنی کے اورینوکو قوس] نامی علاقے کی کانوں سے سونے، ہیروں اور دیگر قیمتی معدنیات کا نکالنا ہے۔

اس ضمن میں امریکی اور وینزویلا کی غیرسرکاری تنظیموں کے نئی رپورٹیں خصوصی تشویش کا باعث ہیں۔ اِن رپورٹوں کے مطابق وینزویلا کی حکومت کی وینزویلا کی ‘یاپکانا نیشنل پارک’ میں کانکنی کی کاروائیاں پارک  میں واقع پہاڑ کو کھوکھلا کر رہی ہیں۔

یاپکانا نیشنل پارک کو کانکنی کے خلاف ملک کی حکومت کی طرف سے تحفظ حاصل ہونا چاہیے۔ اس کے برعکس  کراکس کی ایس او ایس اورینوکو اور واشنگٹن کی ایمزون کنزرویشن ایسوسی ایشن نے سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر کے ذریعے یاپکانا نیشنل پارک میں کانکنی کے 8,000 کیمپوں یا مشینوں اور سیرو یاپکانا نامی پہاڑ کی چوٹی پر 425 کیمپوں یا مشینوں کی واضح طور پر نشاندہی کی ہے۔ پارک کے اندر واقع اس پہاڑ کو مقامی لوگوں کے نزدیک مقدس مقام حاصل ہے۔

ایک سابقہ کانکن نے روزنامہ واشنگٹن پوسٹ  کو بتایا کہ “انہوں نے پہاڑ کو ریت میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس پر اب کوئی درخت نہیں اگے گا۔”

درختوں کے علاوہ اس پہاڑ پر معدومیت کی شکار انواع اور نایاب نباتات بھی پائی جاتی تھیں۔ ماہرین کے مطابق شاید یہ اب ہمیشہ کے لیے ختم ہو گئی ہیں۔

 ایک آدمی گدلے پانی سے بھرا برتن اٹھائے کھڑا ہے جبکہ دائیں طرف دوسرا آدمی جھکا ہوا ہے اور تین عورتیں قریب سے گزر رہی ہیں (© Michael Robinson Chavez/The Washington Post/Getty Images)
پارائی-ٹیپوئی، وینزویلا میں واقع کینیما نیشنل پارک کے کنارے پر یہ کان 2019 میں کھودی گئی۔ پارائی-ٹیپوئی وینزویلا میں کوہ پیماؤں اور ماحولیاتی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوا کرتا تھا۔ مگر اب اسے سونے اور ہیروں کی کان کنی نے تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ (© Michael Robinson Chavez/The Washington Post via Getty Images)

مقامی کمیونٹیوں کو پہنچے والا نقصان

بائیس آبائی نسلی قبائل آمیزوناس کو ہزاروں برسوں سے اپنا گھر کہتے چلے آ رہے ہیں۔

‘اورینوکو مائننگ آرک’ کے علاقے میں انسانی حقوق کی پامالیاں 2016 سے ایک معمول بن چکی ہیں۔ مقامی مردوں کو اُن کی مرضی کے خلاف جبری طور پر کام کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور غیرقانونی کانکنی کی کاروائیوں کی وجہ سے پانی کے مقامی ذرائع الودہ ہو چکے ہیں۔

جولائی 2022 میں سرگرم کارکنوں کے ایک گروپ نے اطلاع دی کہ مقامی قبیلے اووٹوہا کے ورجیلیو تروہیلو ارانا نامی ایک فرد کو ایمیزوناس ریاست کے دارالحکومت میں گولی مار دی گئی۔ ارانا کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ غیرقانونی کان کنی کے کاموں کو کنٹرول کرنے والے مسلح گروہوں کی مخالفت کرتا اور وینزویلا میں ایمیزون کے جنگلات کے تحفظ کی وکالت کرتا تھا۔

مارچ 2022 میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر، مشیل بیچلیٹ نے کہا کہ “غیر ریاستی مسلح عناصر اور مجرمانہ گروہوں کی بالخصوص کولمبیا کی سرحد کے ساتھ، کان کنی کے علاقوں میں اور شہری مراکز میں موجودگی نے تشدد میں اضافہ کیا ہے۔ میں حکام سے مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ مقامی لوگوں کے حقوق پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کے تمام الزامات کی تحقیقات کریں۔”