داعش کی طرف سے چوری کی گئیں نوادرات عراقی ماہرین کو لوٹا دی گئیں.

“داعش کے مظالم اور جرائم کی فہرست طویل ہے اور اِس میں عراقی ورثے اور ثقافت کی چوری بھی شامل ہے۔” یہ بات عراق میں امریکہ کہ سفیر سٹیورٹ جونز نے یہ زور دیتے ہوئے کہی کہ “داعش آپ کے قدیم نوادرات چُرا رہی ہے۔”

مئی میں امریکہ نے داعش کے ایک بڑے راہنما ابوُ سیاف کے شام میں واقع احاطے پر مارے گئے ایک چھاپے کے دوران سینکڑوں چوری شدہ نوادرات برآمد کیں۔

عراق کو نوادرات کی واپسی کے سلسلے میں بغداد میں عراق کے قومی عجائب گھر میں منعقد کی گئی ایک تقریب۔ (State Dept.)

جونز نے کہا، “یہ نوادرات اِس بات کا مُسّلمہ ثبوت ہیں کہ داعش  — دہشت گردی، سفاکیت، اور تباہی سے بڑھکر — ایک ایسا مجرمانہ گروہ بھی ہے جو عجائب گھروں اور تاریخی مقامات سے نوادرات چوری کر رہا ہے اور اُنہیں بلیک مارکیٹ میں فروخت کر رہا ہے۔”

داعش اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں کے لیے مالی مدد، جُزوی طور پر، چوری شدہ نوادرات کی غیر قانونی فروخت سے حاصل کرتی ہے۔ اِس سرگرمی کو  کم کرنے کے لیے، امریکہ نے خطرے سے دوچار عراقی نوادرات کی ایک ہنگامی “ریڈ لِسٹ”  کی تیاری کے لیے عجائب گھروں کی عالمی کونسل کے ساتھ مل کر کام کیا تا کہ سرکاری حکام کی لوُٹے گئے ثقافتی ورثے کی نشاندہی اور ضبطگی میں مدد کی جا سکے۔

اِس کوشش کے ساتھ ساتھ، محکمہ خارجہ مشرق پر تحقیق کرنے والے امریکی سکولوں  کے ساتھ مل کر  شامی ثقافت کے منصوبے  پر  کام کر رہا ہے۔ اِس منصوبے کے تحت جنگ زدہ شام اور داعش کے زیرِ قبضہ عراقی علاقوں میں ثقافتی ورثے کو دستاویزی شکل دینے، حفاظت کرنے اور محفوظ رکھنے میں مدد کی جاتی ہے۔