انسانوں کی مانند، درختوں کے بھی اپنے منفرد فنگر پرنٹ ہوتے ہیں۔ اس علم کا استعمال عمارتی لکڑی کے چوروں کو پکڑنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ (© AP Images)

لوگ اکثر ہاتھیوں اور گینڈوں کے غیرقانونی شکار کے نتیجے میں ہونے والی جنگلی جانوروں کی غیر قانونی تجارت کی بات کرتے ہیں۔ مگر آپ درختوں کے کاٹے جانے اور چوری کیے جانے کے بارے میں کم ہی سنتے ہیں۔

اس کے باوجود 2005 سے لے کر 2014 تک، روز وُڈ نامی درختوں کی عمارتی لکڑی کی ضبط کی جانے والی کھیپوں کی مالیت، اسی عرصے میں پکڑے جانے والے تمام کے تمام غیر قانونی ہاتھی دانتوں، شیر کے اعضاء، گینڈے کے سینگوں، پینگولین کے درہموں، اورطوطوں کی مالیت سے زیادہ تھی۔

دنیا میں پولیس کی سب سے بڑی تنظیم، انٹر پول کا کہنا ہے کہ ہرسال دنیا بھر میں عمارتی لکڑی کے غیر قانونی طور پر کاٹے جانے والے درختوں کی مالیت، ایک اندازے کے مطابق 51 ارب سے لے کر 152 ارب ڈالر تک ہوتی ہے۔

Workers transporting Indonesian timber (© AP Images)
درختوں کی غیرقانونی کٹائی سے جنگلات کے خاتمے کو فروغ ملتا ہے اور لکڑی کے قانونی کاروبار کو نقصان پہنچتا ہے۔ (© AP Images)

لیکن اب درختوں کی غیر قانونی کٹائی کو روکنے اور پُرتعیش فرنیچر اور قیمتی گٹاروں کے کاروبار کو جرم سے پاک کرنے  کے لیے ایک نیا طریقہ سامنے آیا ہے۔ اور اگر یہ نیا طریقہ آپ کو اعلٰی ٹکنالوجی کی مدد سے جرائم کی چھان بین کے بارے میں کسی ٹیلی ویژن شو کی طرح دکھائی دے تو کوئی بات نہیں، یہ ایسا ہی ہے۔

ڈی این اے “فنگر پرنٹنگ ” کے ذریعے کمپنیاں، اپنی عمارتی لکڑی کی رسد کے سلسلے کے تحت آنے والی لکڑی سے اُس انفرادی درخت کا سراغ لگا سکتی ہیں جس سے یہ لکڑی حاصل کی گئی ہوتی ہے۔ اس عمل میں یہ ہوتا ہے کہ کسی درخت کی لکڑی کا برادہ یا چھلکا  لے کر، اس سے  درخت کا منفرد جینیاتی کوڈ  حاصل کیا جاتا ہے  اور پھر اس کوڈ کا موازنہ ڈیٹا بیس میں موجود اسی نوع کے درختوں، ان کے قدرتی مقامات  اور ان کی تاریخی معلومات سے کیا جاتا ہے۔ اس عمل سے اس درخت کو قانونی طور پر کاٹے جانے کا پتہ چل جاتا ہے۔

امریکہ میں 2016 میں عمارتی لکڑی چوری کرنے والوں پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے پہلی بار اس ٹکنالوجی کے استعمال کے بعد، یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ کے اینڈریو لو نے بتایا، ” دو درختوں کے یکساں  ڈی این اے ہونے کا امکان 428 سیکسٹلین  یعنی اربوں کھربوں میں سے ایک کے برابر ہے۔”

اس ٹکنالوجی کو بہتر بنانے اور استعمال کرنے پر جو دوسرے ادارے کام کر رہے ہیں اُن میں امریکہ کا محکمۂ خارجہ، بین الاقوامی ترقی کا امریکی ادارہ، امریکہ کی فاریسٹ سروس، امریکی اور غیر ملکی یونیورسٹیاں، این جی اوز اور جینیات کی نجی کمپنیاں شامل ہیں۔

جنگلات کی غیر قانونی کٹائی سے ہر ایک کو نقصان پہنچتا ہے: غیر قانونی عمارتی لکڑی کی فراہمی کے باعث قیمتیں گر جاتی ہیں اور جائز کاروبار کرنے والے  نقصان اٹھاتے ہیں۔ پرانے درختوں کے غائب ہوجانے سے مقامی آبادیوں کے روزگار کے وسائل ناپید ہو جاتے ہیں۔  اب، ڈی این اے ٹکنالوجی سے مدد لے جا سکتی ہے۔