
امریکی محکمہ خارجہ کے بین الاقوامی مہمانوں کے قیادت کے پروگرام (آئی وی ایل پی) کی 80ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ یہ امریکہ اور دنیا کے ممالک کے ابھرتے ہوئے لیڈروں کے درمیان ثقافتی تبادلے کا ایک پروگرام ہے۔
“فیسز آف ایکسچینج” یعنی تبادلے کے چہروں کی تقریبات میں پروگرام کے 80 سابقہ شرکا کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ اِن میں سے بعض نے بین الاقوامی سطح پر شہرت پائی اور بعض اپنی کمیونٹیوں میں مقامی سطح پر کام کر رہے ہیں۔
2020ء کے دوران محکمہ خارجہ نے آئی وی ایل پی کی سالگرہ منانے کے لیے اِن سابقہ شرکا کی کہانیاں بیان کی ہیں۔ برطانیہ کے سابقہ وزیراعظم، ٹونی بلیئر 9 دسمبر کو اختتامی نقریب سے خطاب کریں گے۔
محکمہ خارجہ کی بین الاقوامی مہمانوں کی ڈائریکٹر، این گرائمز نے کہا، “آئی وی ایل پی کا بنیادی مقصد تعلقات قائم کرنا ہے۔ ہمارا مقصد امریکہ کا ذاتی چہرہ مکمل انداز سے پیش کرنا ہے۔”
آئی وی ایل پی جس کی بنیاد 1940ء میں رکھی گئی، دنیا بھر کے ابھرتے ہوئے لیڈروں کے لیے امریکی معاشرے اور اداروں کے متعلق جاننے کے لیے امریکہ کا دورہ کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ آئی وی ایل پی کے اولین مہمان، ایکویڈور کے فادر آئریلیو ایسپینوزا تھے۔ اُس وقت اس پروگرام کا نام “ہیمی سفیئر لیڈرز پروگرام” (کرہِ نصف کے لیڈروں کا پروگرام) ہوا کرتا تھا۔ اس پروگرام کے آغاز سے لے کر آج تک اس کے تحت 225,000 سے زائد مہمانوں کی میزبانی کی جا چکی ہے۔
آئی وی ایل پی کے بعض سابق شرکا سیاست میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچے۔ اس پروگرام کے 500 سے زائد سابقہ شرکا دنیا کے ملکوں یا حکومتوں کے موجودہ سربراہ ہیں یا سابقہ سربراہ رہے۔

سابق برطانوی وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر نے آئی وی ایل پی میں 1967ء میں شرکت کی۔ دہائیوں بعد 1990ء میں انہوں نے برطانوی وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ، 10 ڈاؤننگ سڑیٹ سے ایک نوٹ بھیجا جس میں تحریر تھا: “پورا دورہ انتہائی مفید تھا۔ میں نے امریکی طرز زندگی کی توانائی اور دریا دلی کو محسوس کیا اور انہوں نے میرے ذہن پر انمٹ نقوش چھوڑے۔ میں ہمیشہ امریکہ کی پکی دوست رہوں گی۔”
دیگر جو شخصیات اس وقت عہدوں پر فائز ہیں اور مثبت تبدیلیاں لے کر آرہی ہیں اُن میں 1978ء میں شرکت کرنے والے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، انتونیو گوٹیریز، اور 2012ء میں شرکت کرنے والی نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم، جیسنڈا آرڈرن شامل ہیں۔
https://twitter.com/StateIVLP/status/1319989519265902595
آئی وی ایل پی میں 2003ء میں شرکت کرنے والے، پیٹر ماسیکا “تنزانیہ یوتھ الائنس” (ٹی اے وائی او اے) کے بانی اور چیف ایگزیکٹو ہیں۔ اس پروگرام میں شرکت کرنے کے بعد، ماسیکا نے تنزانیہ میں ایچ آئی وی کی روک تھام کے لیے ایک ایسے سلسلے کا آغاز کیا جس میں طبی معلومات فراہم کرنے اور تکینکی قیادت کی مہارتیں تیار کرنے کے پروگرام شامل ہیں۔
آج کل ماسیکا کا ٹی اے وائی او اے برابری کو فروغ دینے اور تنزانیہ کے نوجوانوں کو بین الاقوامی رضاکاروں کے ساتھ کام کرنے کے لیے رابطے کے مختلف قسم کے پروگرام چلا رہا ہے۔
ماسیکا نے کہا، “ہم [تنزانیہ والوں] کو نہ صرف سیاسیات میں قیادت کی ضرورت ہے بلکہ کاروبار اور ہر جگہ [قیادت کی] ضرورت ہے۔”
