امریکی خیراتی ادارے دنیا بھر کے لوگوں کے لیے صاف پانی تک رسائی میں اضافہ کرنے پر کام کر رہے ہیں۔
سان پیڈرو، بولیویا میں اکیلی ماں اسیڈورا کالڈرون ورگاس کے لیے اس کا مطلب یہ ہے کہ اب انہیں گھر کے لیے پانی لانے پر روزانہ ڈیڑھ گھنٹہ نہیں لگے گا۔ ڈینور کی “واٹر فار پیپل” (عوام کے لیے پانی) نامی تنظیم 1997ء سے بولیویا میں کام کر رہی ہے۔ اس تنظیم نے 2019ء میں سان پیڈرو میں واقع تمام گھروں، سکولوں، اور صحت کے کلینکوں کو صاف پانی کے کنکشن لگا کر دیئے ہیں۔
ورگاس کہتی ہیں، “اب چائے بنانے کے لیے مجھے صرف پانی ابالنا ہوتا ہے۔”
پانی تک بہتر رسائی کا مطلب پانی لانے اور ابالنے پر خرچ ہونے والے وقت میں کمی آ جانے سے کہیں بڑھ کر ہے۔ ہر سال پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے 34 لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک اندازے کے مطابق دنیا کی لگ بھگ ایک تہائی آبادی یعنی 2.2 ارب افراد کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں۔

واٹر فار پیپل درجنوں ممالک میں کام کر چکی ہے۔ تاہم یہ تنظیم اب اپنی توجہ بولیویا، گوئٹے مالا، ہونڈوراس، نکاراگوا ، پیرو، روانڈا ، مالاوی ، یوگنڈا اور بھارت سمیت ملکوں کے ایک گروپ میں پائیدار اور ضلع وار پیچیدہ پائپ بچھانے کے کام یا بنیادی ڈہانچوں کے پراجیکٹوں پر مرکوز کر رہی ہے۔
امریکہ کے متعدد دوسرے گروپ بھی حکومتوں اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ اُن لوگوں کو صاف پانی فراہم کیا جاسکے جو سب سے زیادہ ضرورت مند ہیں۔ ریاست کنٹکی کے شہر لوئی وِل کی میڈ واٹر ایسی ہی ایک تنظیم ہے جس نے ایکویڈور کے ایمیزون طاس کے 7,000 افراد کو صاف پانی، نکاسی آب کی سہولتوں یا حفظان صحت کی دیگر سہولتوں تک رسائی فراہم کی ہے۔ میڈواٹر نے ایکویڈور کے ناپو صوبے میں سکولوں میں ہاتھ دھونے کے لیے نلکے لگائے ہیں۔

لوئی ول ہی کی واٹرسٹیپ تنظیم کینیا، تنزانیہ اور یوگنڈا میں مستقل بنیادوں پر پانی کی سہولتیں فراہم کرنے میں لوگوں کی مدد کرتی ہے۔ یہ تنظیم پانی کو کلورین سے صاف کرنے، کنووں کی مرمت کرنے اور دیگر کام کرنے سکھاتی ہے۔ واٹرسٹیپ نائجیریا میں امدادی کارکنوں کی تربیت کرتی ہے تاکہ وہ بوکو حرام کے تشدد سے فرار ہو کر آنے والے پناہ گزینوں کو صاف پانی فراہم کر سکیں۔
ریاست نیو ہمپشائر کے شہر کنکورڈ میں قائم دا واٹر پراجیکٹ کی زیرنگرانی بارش کا پانی جمع کرنے کی ٹینکیاں تعمیر کر کے اور ہاتھ دھونے کے لیے نلکے لگا کر افریقہ کے زیریں صحارا کے علاقوں میں لوگوں کو پانی فراہم کیا جاتا ہے۔
کینیا کے سرکاری سانگو پرائمری سکول کی طالبہ پالین نے بتایا، “خشک سالی کے دوران ہمارے پاس پینے اور کھانا پکانے کے لیے پانی نہیں ہوا کرتا تھا۔” اس نے بتایا کہ سکول میں بارش کا پانی جمع کرنے کی ٹینکی ملنے سے پہلے، سکول کے سارے طلبا پینے کے لیے گھر سے پانی لے کر آیا کرتے تھے اور جب خشک سالی پڑ جاتی تھی تو ہم پیاسے رہتے تھے۔ اُس نے کہا، “اب پانی کے بارے میں ہمیں کسی مشکل کا سامنا نہیں ہے۔ صبح کے وقت، وقفے کے دوران، دوپہر کے کھانے کے وقت، ہمشہ پانی دستیاب ہوتا ہے۔”