دنیا بھر میں املاکِ دانش کے تحفظ میں امریکہ سرفہرست

دنیا کی سب سے بڑی معیشت، امریکہ موجدین، تخلیق کاروں اور کاروباری نظامت کاروں کے تحفظ کے لیے معیارات قائم کرتا ہے۔ امریکہ املاکِ دانش کی عالمی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔

امریکہ، چین اور وینیز ویلا کے معاشی سکور کا تقابلی جائزہ پیش کرنے والا تصویری خاکہ۔ (State Dept./B. Insley)
(State Dept./B. Insley)

املاکِ دانش کے حقوق جدید کاروباروں کی بنیاد ہیں۔ جب حکومتیں املاکِ دانش کے حقوق کو تحفظ فراہم کرتی ہیں تو موجدین اپنی محنت سے بلا شرکتِ غیرے پیسے کمانے کا حق محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق یہ اشاریہ ہر ایک معیشت میں املاکِ دانش کے مجموعی ماحول کی درجہ بندی کرتا ہے۔ اس کے لیے ہر ایک معیشت کو تحفظ کے مختلف زمروں کے مطابق پرکھتے ہوئے نمبر دیئے جاتے ہیں۔ کُل نمبر 50 ہوتے ہیں۔

امریکہ ایک بار پھر 50 میں سے 47.64 نمبر یعنی مجموعی نمبروں کا 95.28 فیصد حاصل کرکے اول نمبر پر رہا۔ (نمبروں کو سال بہ سال معیاری حساب سے بیان کرنے کی خاطر فیصد کے حساب سے ظاہر کیا جاتا ہے۔) رپورٹ کے مطابق موجدین، تخلیق کاروں، فن کاروں اور کاروباروں کو تحفظ فراہم کرنے والے امریکی قوانین و ضوابط زیادہ نمبر حاصل کرنے کی بنیادی وجوہات ہیں۔

دنیا کی دوسری بڑی معیشت عوامی جمہوریہ چین، 25.48 (50.96%) نمبروں کے ساتھ 28ویں نمبر پر رہی۔ وینیز ویلا، 7.11 (14.22%) نمبروں کے ساتھ آخری نمبر پر آیا۔

عالمگیر پالیسی کے اختراعی مرکز کے صدر اور چیف ایگزیکٹو، ڈیوڈ ہرشمین املاکِ دانش کے بین الاقوامی اشاریے کی رپورٹ کے پیش لفظ میں لکھتے ہیں، “املاکِ دانش کے تحفظات جدت طرازوں پر یہ ثابت کرتے ہیں کہ اُن کی محنتیں قابل قدر اور اُن کے کام بیش قیمت ہیں۔”

یہ اشاریہ 53 معیشتوں کا احاطہ کرتا ہے جو عالمی معیشت کے 90 فیصد حصے کی نمائندگی کرتی ہیں۔

یہ اشاریہ املاکِ دانش کے تحفظ کے نو زمروں کی نگرانی کرتا ہے جن میں پیٹنٹ، جملہ حقوق، ٹریڈ مارک (تجارتی نشان)، ڈیزائن کے حقوق، تجارتی راز، تجارتی عمل، نفاذ، نظاماتی کارکردگی اور بین الاقوامی معاہدوں کی رکنیت شامل ہیں۔

بہتر ترقی کے لیے بہتر تحفظ

عالمگیر پالیسی کے اختراعی مرکز کی رپورٹ بتاتی ہے کہ املاکِ دانش کے حقوق کی سربلندی دنیا کے ممالک کے لیے کیوں ضروری ہے۔ اس کے علاوہ یہ اپنی معیشتوں کو بہتر بنانے کے خواہش مند ممالک کو بھی ایک راہ دکھاتی ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ املاکِ دانش کے موثر تحفظات کی وجہ سے، دنیا کے ممالک “ذہنی تصورات اور تخلیقات کو … ٹکنالوجیوں، ادویات، اور تخلیقی کاموں کے ایک ایسے نئے سلسلے میں تبدیل کر سکتے ہیں جو ہماری زندگیوں کو (خوشحالی) سے مالا مال کر سکتا ہے۔”

 املاکِ دانش کی حفاظت کی اہمیت ظاہر کرنے والا تصویری خاکہ۔ (State Dept./B. Insley)
(State Dept./B. Insley)

امریکی حکومت اس بات پر نظر رکھتی ہے کہ کون کون سے ممالک املاکِ دانش کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں املاکِ دانش کی صورت حال کے بارے میں امریکہ کے تجارتی نمائندے کی حالیہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے، “چین بدستور دنیا کی جعلی اشیا اور مشہور چیزوں کی نقلیں بنانے والے ممالک میں سرفہرست چلا آ رہا ہے۔”

وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے کہا، “امریکی کمپنیاں دنیا میں سب سے زیادہ جدت طراز ہیں۔” انہوں نے یہ بات سنگاپور کے ڈیرن ٹینگ کے املاکِ دانش کی بین الاقوامی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر منتخب ہونے پر اُنہیں مبارک باد دیتے ہوئے 5 مارچ کو کہی۔ پومپیو نے کہا، “املاک کے محفوظ حقوق؛ اختراع، سرمایہ کاری اور اقتصادی مواقعوں کے لیے انتہائی اہم ہیں۔”