امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے آج جاری کی جانے والی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کی طرف سے دی جانی والی امداد حاصل کرنے والے آدھے سے زیادہ ممالک کی حکومتیں مالی شفافیت کے کم سے کم معیاروں پر پورا اترتی ہیں۔
محکمہ خارجہ کی ایک عہدیدار، کلیئر ڈفیٹ تھامس نے کہا، “کووڈ-19 وبا کے باوجود (دنیا) کے ممالک بالعموم شفافیت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔”

مالی شفافیت کے معیاروں پر پورا اترنے کے لیے غیرملکی حکومتوں کو بجٹ کی مکمل اور قابل اعتماد دستاویزات تیار کرنا ہوتی ہیں اور عوام کو اِن تک رسائی فراہم کرنا ہوتی ہے۔ اِن کو قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانے کے لیے لائسنس جاری کرنے اور ٹھیکے دینے ہوتے ہیں۔
اس سالانہ جائزے کے ذریعے شفاف بجٹ کو فروغ دے کر امریکہ متعلقہ ممالک کے شہریوں کی اپنی حکومتوں کو جوابدہ ٹھہرانے میں مدد کرتا ہے اور امریکہ کی غیرممالک کو دی جانے والی امداد کو مناسب طریقے سے خرچ کرنے کو یقینی بناتا ہے۔
اس رپورٹ میں لیا گیا جائزہ یکم جنوری 2020 تا 31 دسمبر 2020 کے عرصے کا احاظہ کرتا ہے۔ غیرملکی حکومتوں اور بین الاقوامی اور شہری تنظیموں کے مشورے سے طے پانے والی درجہ بندیاں، 2012ء سے محکمہ خارجہ کی خصوصیت چلی آ رہی ہیں۔
شفافیت کی موجودہ صورت حال
محکمہ خارجہ کی 2021 کی مالی شفافیت کی رپورٹ کے مطابق، 141 حکومتوں میں سے 74 حکومتیں شفافیت کے بنیادی معیاروں پر پورا اتریں۔ مزید یہ کہ دو حکومتیں یعنی نائیجیریا اور گمبیا شفافیت کے لیے مقرر کردہ کم از کم معیاروں پر پہلی مرتبہ پورے اترے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 67 حکومتیں مقرر کردہ معیاروں پر پوری نہیں اتریں۔ لیکن ان میں سے 17 ممالک نے (گزشتہ برس کی تعداد کے مقابلے میں تین زیادہ ممالک) نے خاطر خواہ پیشرفت کی۔ اِن ممالک میں الجزائر،انگولا، بحرین، بنین، برونڈی، کمبوڈیا، جمہوریہ کانگو، ایکویڈور، استوائی گنی، گبون، گنی، مالدیپ، موزمبیق، ساؤ ٹوم اور پرنسپے، صومالیہ، سوڈان اور ازبکستان شامل ہیں۔
امریکی کانگریس بجٹ کے طریقہائے کار کے سالانہ جائزے کو لازمی قرار دینے کے ساتھ ساتھ شفافیت کے معیاروں کو (متعلقہ ممالک کی جانب سے) بذات خود باقاعدگی سے مضبوط بنانے کو بھی ضرروری قرار دیتی ہے۔
مثال کے طور پر 2021ء میں محکمہ خارجہ نے متعقہ ممالک کے آڈٹ کرنے والے اداروں کی جانب سے خود مختاری کے بین الاقوامی معیاروں کو پورا کرنے کو ضروری قرار دیا۔ اس میں سرکاری مالکیت میں چلنے والی کمپنیوں کے قرضوں کو ظاہر کرنے اور فنڈنگ کے ذرائع اور حکومت کے سرمایہ کاری کے فنڈز کے لیے نکلوائی جانے والی رقومات کے بارے میں عمومی سوچ ظاہر کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
تھامس نے کہا، “زیادہ شرائط عائد کرنے کے باوجود، کم از کم شرائط پوری کرنے والے ممالک کے تناسب میں کم و بیش کوئی تبدیلی نہیں آئی۔” ان کا کہنا ہے کہ موجودہ وبائی مرض کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی دباؤ کے باوجود یہ ایک خوش آئند پیشرفت ہے۔
امریکی سفارت خانے اور قونصلیٹ کمی بیشیوں کو دور کرنے کے لیے متعلقہ حکومتوں کی اس رپورٹ پر عمل کرنے کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ (یہ رپورٹ ایسا کرنے کے لیے مفصل تجاویز بھی فراہم کرتی ہے۔)
اس کے علاوہ امریکہ 2021ء میں “فسکل ٹرانسپیرنسی انوویشن فنڈ” (مالی شفافیت کے اختراعی فنڈ) کے ذریعے مندرجہ ذیل ممالک میں شفافیت کے پراجیکٹوں میں مدد کرنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھا رہا ہے: الجزائر، بحرین، بنگلہ دیش، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، گنی، ہیٹی، عراق، ملاوی، نائجر، نائجیریا، روانڈا، جنوبی سوڈان، سرینام، تاجکستان اور زیمبیا۔
تھامس نے کہا، “مالیاتی شفافیت بدعنوانی، فراڈ اور زیاں کا قلع قمع کرتی ہے، اور اقتصادی ترقی کو آسان بناتی ہے۔”