
دنیا کی بہت سی حکومتیں مذہبی آزادی کے اظہار کو مجرمانہ فعل قرار دینا جاری رکھے ہوئے ہیں اس لیے امریکہ دنیا بھر میں ہونے والی مذہبی آزادی کی “سنگین پامالیوں” کی جانب توجہ مبذول کروا رہا ہے۔
7 دسمبر کو امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے ایران، چین، جنوبی کوریا اور آدھا درجن دیگر ممالک کو یا تو مذہبی آزادی کے خلاف کاروائیاں کرنے یا مذہبی آزادی کی منظم اور سنگین خلاف ورزیوں سے چشم پوشی کرنے کی وجہ سے “خاص تشویش کے حامل ممالک” قراردیا۔
پومپیو نے کہا، “امریکہ دنیا بھر میں مذہبی بنیادوں پر روا رکھی جانے والی زیادتیوں اور ظلم و ستم کو ختم کرنے اور یہ یقینی بنانے میں مدد کرنے کے لیے انتھک طریقے سے کام کرے گا کہ ہر فرد کو، ہر جگہ، ہروقت اپنے ضمیر کی آواز کے مطابق زندگی گزارنے کا حق حاصل ہو۔”
امریکی قانون کے تحت ایسی نامزدگیوں کے نتیجے میں متعلقہ حکومتوں پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
امریکہ نے کیوبا، روس، نکاراگوا اور کوموروز کو اپنی خصوصی نگرانی کی اُن ممالک کی فہرست میں بھی شامل کیا ہے جہاں کی حکومتیں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے یا تو اقدامات اٹھا چکی ہیں یا مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں سے چشم پوشی کرنے کی مرتکب ہوئی ہیں۔
.@SecPompeo: If we don’t defend religious freedom, no one else will. https://t.co/Lt4uzdtuuc pic.twitter.com/ws0DfSHhkn
— Department of State (@StateDept) December 27, 2020
بین الاقوامی مذہبی آزادی کے امریکی کمشن کی 9 دسمبر کی ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ درجنوں ممالک نے توہین مذہب کے ایسے قوانین نافذ کیے ہیں جن کے تحت ایسے تاثرات کو مجرمانہ قرار دے دیا گیا ہے جنہیں کچھ لوگوں کے مذہبی نظریات کو ٹھیس پہنچانے والے تاثرات سمجھا جاتا ہے۔”
حقوق کی خلاف ورزی: دنیا کے توہین مذہب کے قوانین کونافذ کرنا کے عنوان سے تیار کی جانے والی رپورٹ (پی ڈی ایف، 4.7 ایم بی) میں بتایا گیا ہے کہ 84 ممالک کی قانون کی کتابوں میں توہین مذہب کے قوانین موجود ہیں اور یہ کہ ایران سمیت چار ممالک میں توہینِ مذہب کی سزا موت ہے۔
2014 سے لے کر 2018 تک 41 ممالک میں توہین مذہب کے 674 مقدمات درج کیے گئے۔ اِن میں سے 81 فیصد مقدمات 10 ممالک میں درج ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 184 نئے مقدمات قائم کیے اور قانون کے نفاذ کی کاروائیوں کی فہرست میں پہلے نمبر پر جبکہ ایران کا 96 مقدمات کے ساتھ دوسرا نمبر رہا۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس سوشل میڈیا صارفین کے خلاف توہین مذہب کے مقدمات میں سزائیں دینے میں دنیا میں پہلے نمبر پر جبکہ ایران آن لائن پوسٹوں کے ردعمل میں مبینہ توہین مذہب کے خلاف کاروائیاں کرنے میں دوسرے نمبر پر ہے۔
امریکہ کے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے عمومی سفیر، براؤن بیک نے 7 دسمبر کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ تمام ممالک سے توہین مذہب یا ارتداد کے قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتا ہے جن کے تحت ایسے لوگوں کو سزائیں دی جاتی ہیں جو اپنا مذہب ترک کر دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا، ” ہمیں خاص طور پر عیسائی، مسلمان اور یہودی مذہبی گروپوں اور علمائے دین کی ایک اچھی خاصی ایسی تعداد نظر آ تی ہے جو مذہب کو پرتشدد مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی مخالفت میں سامنے آ رہی ہے اور (یہ بتاتے ہوئے) نہ کہہ رہی ہے کہ ہمارا مذہب ایک پرامن مذہب ہے۔”
امریکی محکمہ خارجہ نے سوڈان اور ازبکستان کے مذہبی آزادی کی سمت میں نمایاں پیشرفتیں کرنے کے بعد دونوں ممالک کو نگرانی کی خصوصی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔ سوڈان نے اپنے ہاں ارتداد کا قانون منسوخ کردیا ہے جس کے تحت ترکِ اسلام کی سزا موت رکھی گئی تھی۔
پومپیو نے 7 دسمبر کو کہا، “اپنے قوانین اور ضوابط میں اُن کی جرائتمندانہ اصلاحات دیگر ممالک کی پیروی کے لیے نمونوں کی حیثیت رکھتی ہیں۔”