امریکہ، ایرانی پشت پناہی میں چلنے والی ہیکنگ کی مہموں کو درہم برہم کر رہا ہے۔ اِن مہموں کے ذریعے درجنوں ممالک کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ ایران کے اندر انسانی حقوق کے فعال کارکنوں اور دیگر لوگوں کو بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے 40 سے زائد افراد پر پابندیاں لگائی ہیں۔ اس کے علاوہ ایران کی انٹیلی جنس اور سکیورٹی کی وزارت کے لیے کام کرنے والی “رانا انٹیلی جنس کمپیوٹنگ کمپنی” پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ اس کمپنی نے انٹیلی جنس کی وزارت کی مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے بعض ممالک سمیت 30 سے زائد ممالک میں سینکڑوں افراد اور اداروں کی ہیکنگ کرنے میں مدد کی۔
وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 17 ستمبر کے ایک بیان میں کہا، “اسلامی جمہوریہ ایران کا شمار سائبر سکیورٹی اور انسانی حقوق کو آن لائن لاحق خطرات کے حوالے سے دنیا کے بڑے خطرات میں ہوتا ہے۔ ہم ایران کے مذموم رویے کو بے نقاب کرتے رہیں گے اور اس وقت تک (ایرانی) حکومت کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی جب تک کہ وہ اپنے عدم استحکام کے ایجنڈے سے باز نہیں آ جائی۔”
مستقبل میں حملوں کی روک تھام کے لیے ایف بی آئی نے مالویئر کے اُن آٹھ سیٹوں کا پتہ لگانے کے لیے تفصیلی ہدایات جاری کی ہیں جو ایرانی وزارت اور رانا نے ہیکنگ کے لیے استعمال کیے۔ ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ اِن ہیکروں نے جنہیں “جدید مسلسل خطرہ 39″کے نام سے بھی جانا جاتا ہے مالویئر کا استعمال ایران کے پڑوسی ممالک کے سرکاری نیٹ ورکوں کو نشانہ بنانے اور ایرانی شہریوں کی نگرانی کے لیے استعمال کیا۔
Today, the U.S. sanctioned 47 Iranian individuals and entities involved in the Iranian regime’s global cyber threat network. We will continue to expose Iran’s nefarious behavior and we will never relent in protecting our homeland and allies from Iranian hackers.
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) September 17, 2020
ٹویٹ:
وزیر خارجہ پومپیو: آج، امریکہ نے ایرانی حکومت کی طرف سے لاحق سائبر سے متعلق خطرات کے نیٹ ورک میں شامل 47 ایرانی افراد اور اداروں پر پابندیاں لگائیں۔ ہم ایران کے مذموم رویے کو بے نقاب کرتے رہیں گے اور ہم اپنے وطن اور اتحادیوں کو ایرانی ہیکروں سے بچانے میں کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ ایران کی حکومت نے رانا کے توسط سے برسوں پر پھیلی مالویئر کی وہ مہمیں چلائیں جن میں ایرانی منحرفین اور صحافیوں کے علاوہ غیر ملکی حکومتوں اور بین الاقوامی کمپنیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ جن افراد پر پابندیاں لگائی گئی ہیں وہ رانا کے لیے کام کرتے تھے۔
رانا نے ہر اُس شخص کے خلاف سائبر حملے کیے جسے سکیورٹی کی وزارت خطرہ سمجھتی تھی۔ سائبر حملوں کا ہدف بننے والوں میں ایرانی منحرفین، صحافی، طلباء اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن شامل ہیں۔
ایران کی انٹیلی جنس کی وزارت نے ایرانی شہریوں کو گرفتار کرنے اور دھمکانے کے لیے ڈیٹا کا استعمال کیا۔
وزیر خزانہ سٹیون ٹی منوچن نے 17 ستمبر کو ایک بیان میں کہا، “ایرانی حکومت اپنی انٹیلی جنس کی وزارت کو بے گناہ شہریوں اور کمپنیوں کو نشانہ بنانے اور دنیا بھر میں عدم استحکام پیدا کرنے والے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے ایک آلے کے طور پر استعمال کرتی ہے۔”

امریکی محکمہ انصاف نے سائبر جرائم کے سلسلے میں دو ایرانی شہریوں پر فرد جرم عائد کی ہے۔ ہیکنگ کے یہ جرائم بعض اوقات حکومت کے لیے اور بعض اوقات پیسوں کی خاطر کیے گئے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ ہمدان، ایران کے 30 سالہ ہمان حیدریان اور 34 سالہ مہدی فرہادی نے امریکہ، یورپ اور مشرق وسطی میں اداروں کو نشانہ بنایا اور انہوں نے قومی سلامتی، خلائی اور فوجی معلومات چوری کرنے کے ساتھ ساتھ ذاتی مالیاتی ڈیٹا اور اور غیر شائع شدہ سائنسی تحقیق بھی چوری کیں۔
ریاست نیو جرسی کے ڈسٹرکٹ کے سرکاری وفاقی وکیل، کریگ کارپینیٹو نے کہا، “ان ایرانی شہریوں نے مبینہ طور پر یہاں نیو جرسی اور پوری دنیا کے کمپیوٹروں سے متعلق ایک وسیع مہم چلائی۔ انہوں نے بے دھڑلے سے کمپیوٹر کے نظآموں میں دراندازی کی اور دانشورانہ املاک کو نشانہ بنایا اور اکثر ایران کے ایسے خیالی دشمنوں کو ڈرانے دھمکانے کی کوششیں کیں جن میں ایران اور دنیا بھر میں انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے منحرفین بھی شامل ہیں۔”