دنیا متحد ہو کر آب و ہوا کی تبدیلی پر قابو پا سکتی ہے

بجلی سے چلنے والی کار کو چارج کرنے کے لیے ایک عورت بجلی کا پلگ کار میں لگا رہی ہے۔ (© Santiago Mejia/The San Francisco Chronicle/Getty Images)
اوک لینڈ، کیلی فورنیا میں ایک خاتون ڈرائیور بجلی کی کار کو چارج کر رہی ہے۔ (© Santiago Mejia/The San Francisco Chronicle/Getty Images)

اپنے سیارے کے تحفظ کے لیے زمین پر قائم ہر ملک کی جانب سے اجتماعی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ آب و ہوا کے خصوصی صدارتی ایلچی، جان کیری نے کہا کہ ہر ملک کو اپنے حصے کا کام ہر صورت میں کرنا چاہئے بھلے اس ملک کا حصہ کتنا ہی تھوڑا کیوں نہ ہو۔

کیری نے 20  جولائی کو “لندن کے رائل بوٹینک گارڈنز” میں کہا، “ہمیں مل کر فیصلے کرنے ہیں۔ زندگی فیصلوں سے عبارت ہے۔ اسی طرح حکمرانی بھی۔”

اسی لیے بائیڈن-ہیرس انتظامیہ نے یہ یقینی بنانے کے لیے نئی پالیسیوں کا اعلان کیا ہے کہ امریکہ ملک کے اندر آب و ہو ا کے مسائل کے حل تلاش کرے اور عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 درجے سنٹی گریڈ تک محدود کرنے کے ہدف کو پورا کرے۔ امریکہ کے تجویز کردہ اقدامات میں میں مندرجہ ذیل اقدامات شامل ہیں:-

  • 2030ء تک ملک بھر میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے لیے پانچ لاکھ چارجنگ سٹیشن۔
  • 2035ء تک کاربن سے پاک بجلی پیدا کرنے کا شعبہ۔
  • صاف توانائی پر تحقیق، اس کی تیاری اور اس کے عملی مظاہرے پر 35 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ۔
  • زیادہ سے زیادہ 2050ء تک آلودگی کا باعث بننے والی گیسوں کے اخراجوں کی مقدار کو صفر پر لانا۔

کیری نے کہا، “ہم  سب اچھی طرح جانتے ہوئے یہ کام کر رہے ہیں کہ کوئی بھی ملک اور کوئی بھی براعظم  آب و ہوا کے بحران کو اکیلے حل نہیں کرسکتا۔ ہم آب و ہوا کے بحران کے ردعمل میں ایسے میں بہت زیادہ منقسم دنیا کے متحمل نہیں ہوسکتے جب فوری اقدامات کے [متقاضی] انتہائی واضح ثبوت موجود ہیں۔”

بین الاقوامی سطح پربین الاقوامی توانائی کے ادارے (آئی ای اے) نے عالمگیر حدت کے درجہ حرارتوں کو محدود کرنے کے لیے سبز ٹکنالوجیوں کو ترقی دینے کی سفارش کی ہے۔

آئی ای اے کا کہنا ہے کہ دنیا کو 2030ء تک مندرجہ ذیل کام کرنا ہوں گے:

  • ہوا اور سورج سے حاصل کی جانے والی قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کے لیے لگائے جانے والے پلانٹوں کی  موجودہ تعداد میں چار گنا اضافہ کرکے ہر برس 1,000  گیگا واٹ بجلی پیدا کرنے والے پلانٹ لگانے ہوں گے۔
  • یہ یقینی بنانا ہوگا کہ دنیا بھر میں فروخت کی جانے والی نئی کاروں کی تعداد کا 60 فیصد بجلی کی کاروں پر مشتمل ہو۔
  • بھاری صنعت، سمندری جہاز رانی اور شہری ہوابازی کے آلودگی پھیلانے والے اخراجوں میں کمی لانے کے لیے صاف ستھری ہائیڈروجن اور ایندھنوں میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔
  • کاربن جمع کرنے اور ذخیرہ کرنے کے موجودہ پلانٹوں میں اضافہ کرنا ہوگا۔ جتنے پلانٹ اس وقت کام کر رہے ہیں ان میں ہر نو دن کے بعد ایک نئے پلانٹ کا اضافہ کرنا ہوگا۔

ان اقدامات کی تکمیل سے صاف توانئی میں سرمایہ کاری میں تیزی سے اضافہ ہوگا اور 2030ء تک یہ سرمایہ کاری چار کھرب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

صدر بائیڈن نے اپریل میں کہا، “جو ملک اس وقت مستقبل کی صنعتیں پیدا کرنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات اٹھائیں گے، ان ممالک کا شمار آنے والے وقتوں میں صاف توانائی سے پیدا ہونے والے اقتصادی فوائد حاصل کرنے والے ممالک میں ہوگا۔”