دنیا میں بدعنوانی کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کو خراج تحسین

امریکی محکمہ خارجہ اُن ایک درجن دلیر افراد کو خراج تحسین پیش کر رہا ہے جو دنیا کے مختلف ممالک میں بدعنوانی کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔

وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے 23 فروری کو کہا کہ انسداد بدعنوانی کا پہلا چمپیئن ایوارڈ حاصل کرنے والوں نے “بالعموم مخالفت کا سامنا کرتے ہوئے شفافیت کا دفاع کرنے، بدعنوانی کا مقابلہ کرنے اور اپنے اپنے ممالک میں احتساب کو یقینی بنانے کے لیے انتھک محنت کی ہے۔”

ایوارڈ یافتگان میں وہ سرکاری عہدیدار اور شہری شامل ہیں جو کھلی اور شفاف حکومت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایوارڈ ورچوئل تقریبوں یا اپنے ملکوں میں امریکی سفارت خانوں سے وصول کیے۔

جمہوریہ کرغیز سے تعلق رکھنے والے، بولوت تیمیروف کو اُس رپورٹنگ پر یہ ایوارڈ دیا جا رہے جس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر کی جانے والی بین الاقوامی منی لانڈرنگ آشکار ہوئی اور جس نے سیاسی لیڈروں کو بدعنوانی کا اعتراف کرنے پر مجبور کیا۔

انجلی بھاردواج  بھارت میں حکومتی احتساب کو فروغ دیتی ہیں جس کے لیے وہ معلومات تک عوامی رسائی، شہریوں کی شمولیت اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والوں کے بارے میں معلومات منظر عام پر لانے والے افراد کو تحفظ   فراہم کرنے کی حمایت کرتی ہیں۔

23 فروری کی ایک ٹویٹ میں بھاردواج نے اپنے ایوارڈ کو “ملک بھر کے اُن لوگوں اور گروپوں کی اجتماعی کوشش کا اعتراف قرار دیا جو [ صاحبان] اقتدار کو قابل احتساب ٹھہراتے ہیں۔”

ٹویٹ

وزیر خارجہ انٹونی بلنکن

امریکہ اپنی شراکت داریوں کی تشکیل نو کر رہا ہے جن کی بنیاد قانون کی حکمرانی جیسے مشترکہ اصولوں پر قائم ہے۔ اس جذبے کے ساتھ  مجھے فخر ہے کہ میں محکمہ خارجہ کے انٹرنیشنل اینٹی کرپشن چیمپئنز ایوارڈ کا آغاز کر رہا ہوں اور شفافیت اور احتساب سے وابستہ  12 افراد کو خراج تحسین پیش کر رہا ہوں۔

بلنکن نے کہا کہ ایوارڈ یافتگان بدعنوانی کے خلاف جنگ کے لیے درکار جرات کی مثال پیش کرتے ہیں۔ بدعنوانی اداروں پر اعتماد کو تباہ کر دیتی ہے، معاشی نمو کو روکتی ہے، جمہوریت کو نقصان پہنچاتی ہے اور بین الاقوامی جرائم کے لیے سہولتیں پیدا کرتی ہے۔

ایوارڈ حاصل کرنے والی ڈیانا سالازار ایکویڈور کی اٹارنی جنرل ہیں۔ انہوں نے بدعنوانی کے مشہور مقدمات چلائے جس سے جنوبی امریکہ میں سرکاری وکلا کے حوصلے بلند ہوئے۔ گوئٹے مالا میں بدعنوانی اور سزاؤں سے بچ نکلنے والوں کے خلاف خصوصی سرکاری وکیل کے دفتر کے سربراہ کی حیثیت سے، خوان فرانسسکو سینڈوال الفارو نے بدعنوانی کا مقابلہ کیا اور بدعنوانی سے متعلق الزامات میں سابق صدر الفونسو پورٹیلو اور دیگر کو سزا دلوانے میں مدد کی۔

بدعنوانی کی تحقیقات اور قانونی چارہ جوئی کے لیے جن دیگر افراد کو ایوارڈ دیئے گئے ہیں اُن میں سیئرا لیون کے انسداد بدعنوانی کمیشن کے کمشنر، فرانسس بین کیفالا اور یوکرین کے سابق جنرل پراسیکیوٹر رسلان رائبوشاپکا شامل ہیں۔ البانوی جج ارڈیان ڈوورانی نے عدالتی اصلاحات کے لیے جدوجہد کی۔

عراق کے مرکزی بنک کی ڈائریکٹر جنرل ضحٰی اے محمد نے تنخواہوں کے فراڈ کو روکنے کے لیے ایک شفاف نظام وضح کیا، اور مائکرونیشیا کی وفاقی مملکتوں کی صوفیہ پریٹرک نے فراڈ کو ختم کرنے کے لیے عوامی تعلیم کے پروگرام شروع کیے۔ پاسگ سٹی، فلپائن کے میئر، وکٹر سوٹو نے پاسگ سٹی کے کونسلر اور میئر دونوں حیثیتوں میں شفافیت اور انسداد بدعنوانی کے پروگراموں کو اپنی ترجیح بنایا۔ لبیا کی تیل کی قومی کارپوریشن کے چیئرمین کی حیثیت سے، مصطفے عبداللہ ثنااللہ نے لبیا کے قومی وسائل کی حفاظت کی جبکہ ابراہیما خلیل گوئیی نے  دوسروں کے ساتھ مل کر ایک ایسی تنظیم کی قاَئم کی جو گِنی میں کھلی حکومت اور شفافیت کے لیے جدوجہد کرتی ہے۔

ٹویٹ:

فلپائن میں امریکی سفارت خانہ

پاسگ سٹی کے میئر، وکٹر سوٹو کو محکمہ خارجہ کی طرف سے  انسداد بدعنوانی کے ایک بین الاقوامی چمپیئن کے طور تسلیم کرنا، بائیڈن انتظامیہ کے دوستوں، شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ  اُن کی انسداد بدعنوانی کی کوششوں میں تعاون  کرنے کے عزم کا حصہ ہے۔

بلنکن نے 23 فروری کے اعلان میں کہا، “جیسا کے صدر بائیڈن اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ سچ، شفافیت اور احتساب کے ساتھ ہماری وابستگی ایک ایسا مشن ہے جس کی ہمیں ملک کے اندراور بیرون ملک بہرصورت مثال بننا چاہیے۔ میں انہی آدرشوں کے ساتھ ان 12 بہادر افراد کی لگن کو سراہتا ہوں۔”

دنیا میں رشوت ستانی اور بدعنوانی کی دیگر شکلوں کا مقابلہ کرنے میں امریکہ کا شمار دنیا کے لیڈروں میں ہوتا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق اِن کی وجہ سے دنیا کو دو کھرب ڈالر سالانہ کی قیمت چکانا پڑتی ہے۔

اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم نے نومبرکی اپنی ایک رپورٹ میں انسداد رشوت ستانی کی امریکی کوششوں کی تعریف کی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ 2010 اور 2019 کے درمیان امریکہ نے غیر ملکی بدعنوانی کے طریقوں کے بارے میں امریکی قانون کے تحت، غیر ملکی رشوت ستانی یا دیگر جرائم کی پاداش میں 174 کمپنیوں اور 115 افراد کو یا تو مجرم قرار دیا یا ان پر پابندیاں لگائیں۔

محکمہ خارجہ کے مطابق، شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے امریکہ نے گذشتہ دو سالوں میں ایک ارب ڈالر مالیت کے چوری شدہ سرکاری اثاثے برآمد کیے ہیں۔ امریکہ نے اہدافی تعزیرات اور ویزا پابندیوں کے ذریعے بدعنوان عناصر کے احتساب کو بھی فروغ دیا ہے۔ 2017 کے بعد سے امریکہ نے میگنیٹسکی کے عالمی پابندیوں کے پروگرام کے تحت، 246 افراد اور اداروں پر سرکاری بدعنوانی یا انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث ہونے پر پابندیاں لگائی ہیں۔