دنیا میں مختلف پیشوں کی تعلیم کو عام کرنے کے لیے خیالات و نظریات کے تبادلے

ایک آدمی باتیں کر رہا ہے جبکہ ای خاتون اس کی باتیں سن رہی ہے (© Clay Smith/Santa Fe College)
منصورہ یونیورسٹی کی نوران عبدلحمید ابراہیم [بائیں] اور قاہرہ یونیورسٹی کے ابراہیم عبدلمجید صالح 2017 میں فلوریڈا سٹیٹ یونیورسٹی، ٹیلاہاسی میں ہونے والے محکمہ خارجہ کے کمیونٹی کالج کے ایڈمنسٹریٹروں کے پروگرام میں شرکت کر رہے ہیں۔ (© Clay Smith/Sante Fe College) .

جین تھامس امریکہ کے کمیونٹی کالجوں کے دوروں کے بعد جب مصر واپس لوٹے تو انہوں نے اُس کیمپس میں کئی ایک نئی چیزں متعارف کرائیں جہاں وہ کام کرتے ہیں۔

تھامس مصر کی ‘بنی سویف ٹکنالوجیکل یونیورسٹی’ کے نصابی امور کے نائب صدر ہیں۔ وہ یونیورسٹی میں طلبا کے لیے سہولتوں میں اضافہ کرنا، نصاب کو زیادہ لچکدار بنانا اور یونیورسٹی کے ملازمین کے ساتھ اُن کی ضروریات کے بارے میں مشورے کرنا چاہتے تھے۔

پانی کے کنارے لگے لوہے کے ڈنڈوں کے سہارے کھڑا ایک آدمی (Courtesy of Jean Thomas)
مصر کی سوئیف ٹکنالوجیکل یونیورسٹی کے جین تھامس (Courtesy of Jean Thomas)

تھامس نے شیئرامیریکا کو بتایا کہ “ماہرین کی مدد سے ہم اپنے نصاب کو جدید بنا کر اس بات کا تعین کر سکتے ہیں کہ ہمارے گریجوایٹوں کس قسم کی تعلیم حاصل کرنا چاہیے اور انہیں کون سی مہارتیں سیکھنا چاہیے۔ اس سے ہمارے طلبا کو مطلوبہ ملازمتیں حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔”

اُن کا زراعت، صحت اور سیاحت کے بارے میں کورسز شروع کرنا کا پروگرام بھی ہے۔

امریکی کالجوں کے ساتھ تبادلہ خیالات

تھامس نے یہ سب چیزیں امریکی محکمہ خارجہ کے ‘کمیونٹی کالج ایڈمنسٹریٹر پروگرام’ سے سیکھیں۔ اس پروگرام کے تحت مختلف ممالک کے کالجوں کے ایڈمنسٹریٹر یعنی منتظمین امریکی کالجوں کے دورے کرتے ہیں اور اِن کالجوں کے ایڈمنسٹریٹروں سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔

کسی چیز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایک آدمی باتیں کر رہا ہے اور دیگر لوگ اسے سن رہے ہیں (© Clay Smith/Santa Fe College)
بائیں سے پانچویں، فلوریڈا کے سانٹا فے کالج کے بِل ریز 2015 میں انڈونیشیا سے دورے پر آئے کالجوں کے ایڈمنسٹریٹروں کے ساتھ (© Clay Smith/Santa Fe College)

چھ ہفتوں کے تبادلے کے اس پروگرام کے تحت امریکہ کی معاشی ترقی میں افرادی قوت کے لیے طلبا کو تیار کرنے میں امریکہ کے کمیونٹی کالجوں کے کردار کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ اس پروگرام کے دوران کالجوں کے ایڈمنسٹریٹر طلبا کی ضروریات پوری کرنے کے بہترین طریقوں کے بارے میں آپس میں صلاح مشورے اور تبادلہ خیالات کرتے ہیں۔

2014 میں شروع کیے جانے والے اس پروگرام میں اب تک 15 گروپوں کے 150 سے زائد ایڈمنسٹریٹر شرکت کر چکے ہیں جن میں برازیل، کولمبیا، ایکواڈور، مصر، گرینیڈا، بھارت، انڈونیشیا، پاکستان، پیرو، فلپائن، سینٹ لوسیا، جنوبی افریقہ، سرینام اور یوکرین کے ایڈمنسٹریٹر شامل ہیں۔

میکسیکو سے تعلق رکھنے والے ایڈمنسٹریٹر 2023 کے موسم خزاں میں امریکہ آ رہے ہیں۔ جنوبی افریقہ کے ماہرین تعلیم 2019 کے پروگرام کو آگے لے کر چلنے کے لیے آنے والے تعلیمی سال میں امریکہ آئیں گے۔

جیفدری ملیگن فلوریڈا سٹیٹ یونیورسٹی کے پروگرام ڈائریکٹر ہیں۔ انہوں نے امریکہ کے کمیونٹی کالجوں کے مندرجہ ذیل تین منفرد پہلوؤں کا ذکر کیا:-

  • طلبا اپنا کورس خود منتخب کرتے ہیں۔
  • کمیونٹی کالجوں کو مقامی خودمختاری حاصل ہوتی ہے۔
  • کالج مقامی علاقے کے آجروں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔

ملیگن نے پروگرام کے شرکاء کے بارے میں بتایا کہ “وہ امریکی طلبا کو اپنے شعبہ تعلیم کے انتخاب میں حاصل آزادی سے متاثر ہوتے ہیں۔ آپ کمیونٹی کالج سے شروع کر سکتے ہیں اور جہاں تک آپ کو آپ کی ہمت اور ذہانت لے جا سکتی ہو آپ وہاں تک جا سکتے ہیں۔ اس کے بعد آپ یونیورسٹی جا سکتے ہیں یا آپ کوئی کام شروع کر سکتے ہیں۔ اُنہیں ہر طرح کی سہولتیں حاصل ہوتی ہیں۔”

ملیگن نے زور دے کر یہ بات کہی کہ امریکی کالجوں کے ایڈمنسٹریٹر برائے راست مشورے دیئے بغیر اپنے خیالات شیئر کرتے ہیں۔ یہ چیز پیشے سیکھنے کے عمل کو کامیاب بناتی ہے۔

آجروں سے ملوانا

سانٹا فے کالج میں پروگرام کی شریک منیجر، ولما فونٹیس نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی کمیونٹی کالج ملازمتوں کی علاقائی مارکیٹ کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے نصاب تیار کرتے ہیں۔ میامی اور اورلینڈو، فلوریڈا کے کالجوں کی توجہ کا مرکز سیاحت ہوتی ہے جبکہ گینز وِل، فلوریڈا کا ایک کالج تعمیرات اور طبی شعبے کی تربیت فراہم کرتا ہے۔

فونٹیس نے بتایا کہ تبادلے کے اس پروگرام کے بین الاقوامی شرکاء مشمولہ تعلیم پر زور دینے، وہیل چیئر استعمال کرنے والے لوگوں کے لیے راہداریوں کی تعمیر یا کسی اکیلے طالب علم کے لیے اشاروں کی زبان کے ترجمان کی فراہمی سے  خصوصی طور پر متاثر ہوئے۔

“آپ کمیونٹی کالج سےشروع کر سکتے ہیں اور جہاں تک آپ کو آپ کی ہمت اور ذہانت لے جا سکتی ہو آپ وہاں تک جا سکتے ہیں۔”
~ جیفری ملیگن، فلوریڈا سٹیٹ یونیورسٹی

سینٹ لوسیا کے محکمہ تعلیم کی مستقل سیکرٹری مشیل چارلس نے 2021 میں فلوریڈا کے کمیونٹی کالجوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس پروگرام کو ایک بروقت پروگرام قرار دیا کیونکہ سینٹ لوسیا میں سر آرتھر لیوس کمیونٹی کالج کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا منصوبہ زیرتکمیل ہے۔

انہوں نے کہا کہ “اس [پروگرام] نے ہمیں اپنے پروگراموں اور کورسوں کو مقامی اور عالمی مارکیٹ کے ساتھ بہتر طور پر ہم آہنگ کرنے کے لیے اکیسویں صدی کے نقطہ نظر کو استعمال کرتے ہوئے [مختلف پیشوں سے متعلق] اپنے  کورسں تیار کرنے کا موقع فراہم کیا۔”

یوکرین کے لیے ایک ماڈل

اس پروگرام کے تحت یوکرین کے کالج کے ایڈمنسٹریٹروں کے دو گروپ 2016 اور 2018 میں امریکہ آئے۔

یوکرین کی نیشنل یونیورسٹی میں پولٹاوا اپلائیڈ آئل اینڈ گیس کالج کی ڈائریکٹر لیوبوف شمسکا نے کہا کہ فلوریڈا کے کمیونٹی کالجوں کو دیکھنے نے طلبا کو ممکنہ آجروں سے جوڑنے کے لیے ایک ماڈل کا کام کیا۔

میز کے پیچھے کرسی پر بیٹھا ایک آدمی (Courtesy of Oleg Kuklin)
یوکرین کے چرکاسی بزنس کالج کے اولیگ ککلین (Courtesy of Oleg Kuklin)

کیف پروفیشنل کالج آف اپلائیڈ سائنسز کی ڈائریکٹر ہینا شوٹسکا اس پروگرام کے تحت 2016 میں امریکہ آئیں۔ یوکرین واپس جا کر انہوں نے معذور افراد کے لیے مواقعوں میں اضافہ کرنے کو اپنی اولین ترجیح بنایا۔

یوکرین کے چرکاسی سٹیٹ بزنس کالج کے ڈائریکٹر اولیگ کوکلین نے کہا کہ جب طلباء گریجوایشن کرنے والے ہوتے ہیں تو وہ ملازمت اختیار کرنے سے پہلے کسی کاروباری شعبے میں انٹرن یعنی تربیتی فرد کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ “اب ہم اپنے کالج کے پروگراموں کو مقامی کاروباری اداروں کی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے پر زیادہ سے زیادہ توجہ دیتے ہیں۔”