دنیا یوکرین کی قانونی سرحدوں کو تسلیم کرتی ہے [تصویری خاکہ]

ایک عورت بچہ گاڑی چلا رہی ہے اور ایک مرد پیدل جا رہا ہے (© Vadim Ghirda/AP Images)
فروری میں مشرقی یوکرین کے لوہانسک کے علاقے میں لوگ روس کے زیر کنٹرول علاقے سے سٹینٹ سیا لوہانسکا جا رہے ہیں۔ روزانہ کھلنے والا یہ واحد کراسنگ پوائنٹ ہے۔ (© Vadim Ghirda/AP Images)

یوکرین پر روس کے 2014 کے حملے نے دسیوں ہزار یوکرینی باشندوں کو آزادی سے اپنی زندگی گزارنے کے قابل نہیں چھوڑا۔ مگر روسی جارحیت سے یوکرین کی بین الاقوامی سرحدیں تبدیل نہیں ہوئیں۔

یوکرین کی سرحدیں بین الاقوامی سطح پر  تسلیم شدہ ہیں۔ کریمیا پر روس کا قبضہ اور ڈونباس کے کچھ حصوں پر اس کا کنٹرول اس حقیقت کو تبدیل نہیں کرتا۔

جب 2014 میں روس نے غیر قانونی طور پر کریمیا پر قبضہ کیا اور مشرقی ڈونباس کے کچھ حصوں پر حملہ کیا تو اس وقت سے لے کر اب تک تقریباً 1.5 ملین یوکرینی باشندوں کو اندرونی طور پر بے گھر ہونے والوں کے زمرے میں رکھا پواہے۔ بہت سے یوکرینی اپنے گھربار چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور وہ ابھی تک اپنے گھروں کو واپس نہیں آ سکے۔

2014 کے روسی حملے کے نتیجے میں وجود میں آنے والی ایک “کنٹرول لائن” یوکرین کے جنوب مشرقی کونے میں ڈونباس خطہ کہلانے والے ڈونیٹسک اور لوہانسک صوبوں سے ہوتی ہوئی تقریبا 400 کلومیٹر تک جاتی ہے۔ یوکرین کی مرکزی حکومت اس لائن کے مغربی حصے کو کنٹرول کرتی ہے جبکہ روسی قیادت والی افواج مشرقی حصے کو  کنٹرول کرتی ہیں۔ لائن کے دونوں اطراف کو بین الاقوامی سطح پر یوکرینی علاقے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔

“روس یوکرین کے باشندوں کو کنٹرول لائن عبور کرنے سے روکتا ہے جس سے وہ ملک کے باقی حصوں سے کٹ کر رہ گئے ہیں … سینکڑوں خاندان یہ نہیں جانتے کہ ان کے پیارے زندہ ہیں یا مر گئے ہیں۔”

~ امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن

روس کے اِس تصادم کو “علیحدگی پسندوں” کی طرف سے شروع کیے جانے والے ایک داخلی مسئلے کے طور پر پیش کرنے کی کوششوں کے باوجود، روس کے زیر کنٹرول ڈونباس میں مسلح گروپ روس کی پراکسی کے طور پر سرگرم ہیں۔ وہ غلط معلومات پھیلانے میں معاونت کر رہے ہیں اور منسک کے معاہدوں کے مطابق بقیہ یوکرین کے دوبارہ انضمام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

 ‘ کنٹرول لائن’ کو سمجھنا

کنٹرول لائن کو عبور کرنا کئی ایک بین الاقوامی سرحدوں کے مقابلے میں زیادہ مشکل ہے۔ چیک پوائنٹس میں سے ایک، ڈونیٹسک میں نوووٹروائسکی چیک پوائنٹ  ہفتے میں صرف دو بار کھلتی ہے۔

یوکرینی باشندوں کو رشتہ داروں سے ملنے، رقم نکلوانے یا پنشن کے فوائد حاصل کرنے کے لیے کنٹرول لائن پر واقع قریب ترین چیک پوائنٹ تک پہنچنے کی خاطر طویل فاصلے طے کرنے پڑتے ہیں۔ انہیں چیک پوائنٹس سے گزرنے میں گھنٹوں لگ جاتے ہیں کیونکہ بہت سی چیک پوائنٹس پر بڑی تعداد میں لوگوں کی جانچ پڑتال کے لیے مناسب انتظامات نہیں کیے گئے۔

 'کنٹرول لائن' کا نقشہ اور لوگوں کی اسے عبور کرنے کی وجوہات (Photo: © Kutsenko Volodymyr/Shutterstock.com)
(State Dept./M. Gregory. Photo: © Kutsenko Volodymyr/Shutterstock.com. Source: U.N. Office for the Coordination of Humanitarian Affairs)

اقوام متحدہ کے مطابق کنٹرول لائن کو عبور کرنے والے تمام یوکرینیوں میں سے دو تہائی لوگوں کی عمریں 60 سال سے زیادہ ہوتی ہیں اور ان کے لیے ایسا کرنا اس لیے ضروری ہے تاکہ وہ تصدیق فراہم کرکے اپنی پنشن کے فوائد حاصل کر سکیں۔

n 2019 میں ہر ماہ اوسطاً 1.2 ملین افراد نے کنٹرول عبور کی۔ دسمبر 2021 میں تقریباً 59,000 لوگوں نے اس لائن کو عبور کیا۔

امریکہ نے فروری 2022 میں برطانیہ، کینیڈا، سویڈن اور سوئٹزرلینڈ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں تاکہ روسی جارحیت سے متاثرہ مشرقی یوکرین کی کمیونٹیوں کی مالی مدد کی جا سکے۔ اس معاہدے کا نام  لچکدار یوکرین کے لیے شراکتی فنڈ ہے۔

بلنکن نے کہا، “یوکرین جارح نہیں ہے۔”