لائبریری آف کانگریس میں جاری ایک نمائش میں 1830 کی دہائی سے لے آج تک کی امریکی ثقافت کی تصویری جھلکیاں پیش کی گئیں ہیں۔ یاد رہے کہ 1830 کی دہائی میں فوٹوگرافی کا آغاز ہوا تھا۔

اس نمائش کا عنوان “یہ شتر مرغ نہیں: اور امریکہ کی لائبریری سے دیگر تصاویر” ہے اور یہ نمائش واشنگٹن میں لائبریری کی تھامس جیفرسن بلڈنگ میں جاری ہے۔ اس میں 428 تصویریں شامل ہیں۔ اِنہیں ڈیجیٹل شکل میں تبدیل کر کے بڑا کیا گیا ہے تاکہ دیکھنے والے انہیں صاف طور پر دیکھ سکیں۔ اِن تصویروں کو لائبریری کے 1.5 ملین تصویروں پر مشتمل ذخیرے میں سے چنا گیا ہے۔

اِس نمائش سے منتخب کردہ 100 تصویروں کو مفت، آن لائن دیکھا جا سکتا ہے۔ ان تصویروں کا تعلق مشہور واقعات، شخصیات اور مقامات کے ساتھ ساتھ عام لوگوں سے ہے۔ لائبریری کے اشاعت اور فوٹوگرافی کے ڈویژن کی سربراہ، ہیلینا زنکہیم کہتی ہیں کہ “وقت کی قید سے آزاد اور عصری” تصویریں لوگوں کو ہنسانے، رلانے، دنیا کے بارے میں تنقیدی انداز سے سوچنے اور تبدیلی لانے کی فوٹو گرافی کی طاقت کو ظاہر کرتی ہیں۔

زنکہیم کہتی ہیں کہ “تصویروں کا یہ ایک ایسا حیرت انگیز مجموعہ ہے جو کم و بیش تمام متنوع انسانی جذبوں کو ظاہر کرتا ہے۔” شیئر امیریکا نے انہیں اس نمائش کی چند ایک ممتاز تصاویر کا تجزیہ کرنے کا کہا۔

 اولین سیلفی

 ایک آدمی کی بلیک اینڈ وائٹ تصویر (Courtesy of Library of Congress)
رابرٹ کارنیلیئس کی سیلفی (Courtesy of Library of Congress)

آج کل سیلفیاں بنانا ایک عام سی بات ہے۔ مگر 1839 میں سلیفی بنانے کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ اس کے باوجود اُس وقت فلاڈیلفیا کے کیمیا دان/فوٹوگرافر رابرٹ کارنیلیئس نے ڈگیریو ٹائپ ٹکنالوجی کے استعمال سے دنیا کی سب سے پرانی وہ سیلفی بنائی جو آج بھی محفوظ ہے۔ انہوں نے یہ سیلفی گھر پر بنائے گئے باکس کیمرے سے بنائی جس میں انہوں نے اوپیرا گلاس کے لینز لگائے۔ زنکہیم نے بتایا کہ “ہمیں آج بھی یہ تصویربہت پسند ہے حالانکہ ٹکنالوجی بہت ترقی کر گئی ہے اور[اب] ہم سب کی جیب میں کیمرہ رکھا ہوتا ہے۔ [اس تصویر میں] زمانے کے ساتھ رابطے کی عالمگیریت پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کے معنی کا ایک دوسرا پہلو یہ نکلتا ہے کہ تاریخ اور حال  کیسے یکجا ہوگئے ہیں۔”


دنیا کی پہلی پرواز

 اڑتے ہوئے ہوائی جہاز کی بلیک اینڈ وائٹ تصویر (Courtesy of Library of Congress)
1903 میں کٹی ہاک، شمالی کیرولائنا میں رائٹ بردران کی پہلی پرواز (Courtesy of Library of Congress)

1903 میں ہوابازی کے پہل کار اور موجدین، اوروِل اور ولبر رائٹ نے انجن سے چلنے والے اور کنٹرول کیے جانے والے طیارے کی دنیا کی پہلی پرواز اڑائی۔ زنکہیم کہتی ہیں کہ “یہی وہ پرواز ہے جس نے انہیں مشکلات پر قابو پانے میں مدد کی یعنی [جہاز] ‘کے پروں پر کس قسم کا کپڑا لگایا جائے؟ [جہاز کے] وزن کو کیسے متوازن بنایا جائے؟'” یہ تمام تفصیلات اپنی جگہ مگر آخرکار یہی وہ لمحہ تھا جب ہر چیز اپنی جگہ ٹھیک کام کرنے لگی۔ اور … پانچ سال کے اندر پوری دنیا میں نئے طیارے بننے لگے۔”


ایک احمق مگر  شریف ہنس [بگلہ]

 ایک عورت کی بلیک اینڈ وائٹ تصویر جس میں اُس نے پرندہ اٹھایا ہوا ہے (Courtesy of Library of Congress)
برطانوی اداکارہ، ایسلا بیون کی ایک “ہنس” کی تصویر۔ (Courtesy of Library of Congress)

اِس نمائش کا نام ایک بڑے پرندے کی 1930 کی تصویر کی مناسبت سے رکھا گیا ہے۔ یقینا یہ پرندہ شتر مرغ نہیں بلکہ یہ اپنے عجیب و غریب پروں کی وجہ سے انعام یافتہ فلوراڈورا یا سیباسٹوپول نسل کا ہنس [بگلہ] ہے۔ جب برطانوی اداکارہ ایسلا بیون نیویارک میں پرندوں کا شو دیکھنے آئیں تو انہوں اِس انعام یافتہ مادہ ہنس کو اٹھا کر اس کے ساتھ تصویر کھنچوائی۔ زنکہیم بتاتی ہیں کہ تصویر میں “ہنس نہ تو بے چین ہے اور نہ ہی پھڑ پھڑا رہی ہے بلکہ پرسکون دکھائی دیتی ہے،

زنکہیم کہتی ہیں کہ “یہ کوئی ایسی تصویر نہیں جو لوگوں کی زندگیاں تبدیل کر دے گی مگر اسے دیکھنا خوشی کی بات  ہے۔”


‘ تمام طرح کے لوگ’

 ہاتھوں میں دو قسم کے جھاڑو پکڑے امریکی جھنڈے کے سامنے کھڑی عورت کی بلیک اینڈ وائٹ تصویر (Courtesy of Library of Congress)
گورڈن پارکس کی “امیریکن گوتھک” نامی تصویر (Courtesy of Library of Congress)

یہاں دکھائی گئی “امیریکن گوتھک” گرانٹ ووڈ کی 1930 کی وہ پینٹنگ نہیں ہے جس میں ایک کسان اپنی بیوی کے ہمراہ ترنگل پکڑے کھڑا ہے۔ بلکہ یہ گورڈن پارکس کی ایلا ویٹسن کی 1942 میں کھینچی جانے والی مشہورتصویر ہے۔ اس میں ایلا ویٹسن امریکی جھنڈے کے سامنے کھڑی ہے اور اُس نے  دونوں ہاتھوں میں مختلف قسم کے جھاڑو پکڑے ہوئے ہیں۔

واٹنسن امریکہ کے ‘ فارم سکیورٹی ایڈمنسٹریشن’ نامی وفاقی ادارے میں صفائی کا کام کرتی تھیں۔ یہ ادارہ صدر فرینکلن ڈیلانو روزویلٹ نے “گریٹ ڈیل” [نئے معاہدے] کے تحت دیہی علاقوں میں غربت ختم کرنے کے لیے قائم کیا تھا۔ فوٹو گرافر گورڈن پارکس اس موضوع پر ادارے کے لیے کام کرتے تھے۔ اُن کی یہ تصویر اِس ادارے کی طرف سے شروع کیے جانے والے ایک قسط وار سلسلے کا حصہ تھی۔ زنکہیم کہتی ہیں کہ “گورڈن پارکس گرانٹ ووڈ کے ‘امریکن گوتھک’ کی بات کو آگے بڑہا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ امریکہ ہر قسم کے لوگوں پر مشتمل ہے۔ یہ جو سب سے بڑا سوال  پوچھتا ہے کہ ‘امریکی کون ہیں؟ کون امریکیوں میں شمار ہوتا ہے۔'”


حق خود ارادی کی تصویر

 نمائش میں شامل پانچ تصاویر (Library of Congress/Shawn Miller)
دیوار پر لگی تصویروں میں سے انتہائی بائی جانب لگی تصویر ایرک گارسیا لوپیز کی ہے جسے وِل ولسن نے بنایا۔ یہ تصویر واشنگٹن میں واقع کانگریس لائبریری کی تھامس جیفرسن بلڈنگ میں جاری ایک نمائش میں رکھی گئی ہے۔ (Library of Congress/Shawn Miller)

ایرک گارسیا لوپیز کی یہ تصویر 2012 میں لی گئی۔ وہ ‘ فرسٹ نیشن پراپیچا ‘ قبیلے کے شہری ہیں اور پیشے کے لحاظ سے رقاص ہیں۔ آبائی اقوام کے فوٹو گرافی کے تبادلے کے ایک پراجیکٹ کے تحت لوپیز کی یہ تصویر ریاست نیو میکسیکو میں بنائی گئی۔ زنکہیم کہتی ہیں کہ یہ اس امر کی ایک مثال ہے کہ ناوا ہو نیشن سے تعلق رکھنے والے فوٹوگرافر، وِل ولسن آبائی لوگوں کو کس طرح اپنے سٹوڈیو میں آنے اور اپنے من پسند طریقے سے فوٹو کھچوانے کی دعوت دیتے ہیں تاکہ “دنیا جان سکے کہ وہ اپنے آپ کو کس طرح دیکھتے ہیں۔”