
ایک بین المذاہب اجتماع میں، امریکی مسلمان دوسرے شہریوں کے شانہ بشانہ اس امر کا مظاہرہ کرنے کے لیے کھڑے ہوئے کہ امریکی نفرت اور اس سے پیدا ہونے والے ممکنہ تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔
سٹرلنگ، ورجینیا میں واشنگٹن اور اس کے گردونواح کے علاقے کی سب سے بڑی مسجد، آل ڈلس ایریا مسلم سوسائٹی (ایڈمز) سینٹرکے عامر احمد نے دہشت گردی کی مذمت کے لیے 23 جولائی کو واشنگٹن کے نیشنل مال میں اس اجتماع کے انتظامات کرنے میں ہاتھ بٹایا۔ عامر نے کہا کہ سچے مسلمان “ہر قسم کی دہشت گردی اور تشدد کے خلاف ہیں۔ کوئی شخص کسی بھی صورت میں بے گناہ لوگوں کی جانیں لینے کے فعل کو قبول نہیں کرتا۔ اس فعل کو قرآن پاک میں صریح انداز میں باربار منع کیا گیا ہے۔”
شروع میں طے تھا کہ یہ مارچ دن کے وقت کیا جائے گا، مگر دوپہر میں شدید گرمی کی لہر کی وجہ سے جب درجۂ حرارت 38 ڈگری سنٹی گریڈ تک چلا گیا تو اس کے وقت میں تبدیلی کر دی گئی اور یہ اجتماع شام کے وقت ہوا۔ اگرچہ شدید گرمی کی وجہ سے اجتماع میں شرکت کے لیے آنے والوں کی تعداد متاثر ہوئی، پھر بھی اس اجتماع میں امریکہ بھر سے مسلمان، عیسائی، یہودی، بدھ، سکھ، ہندو اور بہائی کمیونٹیوں کے لوگ شریک ہوئے۔

اجتماع کے شرکاء تشدد کو مسترد کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ انہوں نے مذہب کے نام پر کیے جانے والے تشدد کو خصوصی طور پر مسترد کیا۔
WTOP News [ڈبلیو ٹی او پی نیوز ریڈیو] کی ایک رپورٹ کے مطابق، اس اجتماع میں شامل لوگوں نے کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا “مسلمان داعش کے خلاف ہیں” اور “نسل پرستی نہیں چلے گی، نفرتیں نہیں چلیں گی۔” اجتماع کے شرکاء نے تقریریں سنیں، نمازیں پڑھیں اور موسیقی سنی۔
سولہ سالہ عبد الحسین، بوائے سکاؤٹ ہیں اور فیئر فیکس، ورجینیا میں وُڈسن ہائی سکول میں پڑھتے ہیں۔ انھوں نے ڈبلیو ٹی او پی کو بتایا کہ مسلمان اپنے ہمسایوں سے مختلف نہیں ہیں۔ “ہم ویسے ہی ہیں جیسے دوسرے امریکی ہیں، اور ہم یہاں کسی چیز کی معذرت پیش کرنے نہیں آئے بلکہ ہم یہاں یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ہمارا مذہب یہ ہے۔ یہ رواداری، امن اور اخلاقیات پر مبنی مذہب ہے۔”
ہمسایوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے، اور امریکہ کی مذہبی اور شہری زندگی میں بہتر مفاہمت کو فروغ دینے کی خاطر ، ایڈمز سینٹر اور اس اجتماع کی شریک سپانسر، اسلامک سوسائٹی آف سینٹرل فلوریڈا، باقاعدگی سے بین المذاہب پروگرام منعقد کرتے ہیں۔