
ٹرمپ انتظامیہ نے امریکہ کے لیے دہشت گرد رہنماؤں اور اُن کے گمنام نیٹ ورکوں پر پابندیاں لگانا زیادہ آسان بنا دیا ہے۔ اس کی وجہ 11 ستمبر 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے اب تک حکومت کی جانب سے دہشت گرد نامزد کرنے کے اختیارات میں کی جانے والی اہم ترین تبدیلیاں ہیں۔
انتظامی حکم نامے نمبر 13224 میں تبدیلیوں سے متعلق 10 ستمبر کو دیئے جانے والے اپنے ایک بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا، “اب غیرملکی مالیاتی اداروں کو متنبہ کر دیا گیا ہے کہ اگر وہ نامزد کیے گئے دہشت گردوں یا دہشت گردوں کے مددگاروں کے ساتھ جان بوجھ کر لین دین کریں گے یا لین دین میں معاونت کریں گے تو وہ اپنے آپ پر پابندیاں لگائے جانے کا خطرہ مول لے رہے ہوں گے۔” اس حکم نامے پر ستمبر 2001 میں صدر جارج ڈبلیو بش نے 11 ستمبر کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد دستخط کیے تھے۔
اِن تبدیلیوں سے امریکہ کی خارجہ اور خزانہ کی وزارتوں کی دہشت گردوں اور اُن کے معاونین کو ہدف بنانے کی اہلیتوں میں بہتری آئے گی۔
Today, @realDonaldTrump signed an E.O. modernizing and expanding sanctions to combat terrorism. The expansion enables us to more effectively sanction the leaders of terrorist organizations and those who participate in training to commit acts of terrorism. https://t.co/oHwMD9n1WL pic.twitter.com/owt31zTaq8
— Department of State (@StateDept) September 10, 2019
ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ:
محکمہ خارجہ
آج صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے۔ اس سے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے پابندیوں کو وقتی تقاضوں کے مطابق ڈھالنے اور اُنہیں وسعت دینے میں مدد ملے گی۔ اِن تبدیلیوں سے ہم دہشت گردوں کے لیڈروں اور ان لوگوں پر زیادہ موثر انداز سے پابندیاں لگانے کے قابل ہوجائیں گے جو دہشت گردی کی کاروائیاں کرنے کے لیے تربیت حاصل کرتے ہیں۔ https://go.usa.gov/xVN5R
“آج کے اقدامات اس بات کو یقینی بناتے ہیں کی امریکہ کی سلامتی کے تحفظ کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔”
وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو
نئے اختیارات کو استعمال کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ جارحانہ انداز سے آگے چل رہی ہے۔
محکمہ خارجہ نے شام میں القاعدہ کے حلیف گروہ، حراس الدین کو خصوصی طور پر بین الاقوامی دہششت گرد نامزد کیا ہے۔ اسی طرح محکمہ خارجہ نے حماس کے علاوہ عراق اور شام میں اسلامی ریاست (داعش) کے، فلپائن اور مغربی افریقہ میں سرگرم گروہوں سمیت دہشت گروپوں کے 12 رہنماؤں کو بھی خصوصی طور پر بین الاقوامی دہششت گرد نامزد کیا ہے۔
محکمہ خزانہ نے حماس، داعش، القاعدہ اور ایرانی حکومت کے پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کی سپاہ کی قدس فورس سے منسلکہ دہشت گردوں کو پابندیوں کے لیے نامزد کیا۔
ٹرمپ کے حکم نامے سے دہشت گردوں اور اُن کے مالی مددگاروں کے ساتھ لین دین کی ممانعت کرنے والے اتنظامی حکم نامہ نمبر 13224 میں ترمیم کی گئی ہے۔
وزیر خزانہ سٹیون منوچن نے اپنے ایک بیان میں کہا، “اِن اختیارات کے تحت امریکی حکومت دہشت گردوں کو اُن وسائل سے محروم کر سکے گی جن کی انہیں امریکہ اور اس کے حلیفوں پر حملے کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اِن اختیارات کے تحت ایسے غیرملکی مالیاتی اداروں کو جوابدہ ٹھہرایا جا سکے گا جو اِن کے ساتھ لین دین کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔”
10 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں منوچن کے ہمراہ اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا، ” ٹرمپ انتظامیہ اپنی پیشرو کسی بھی انتظامیہ کے مقابلے میں، پابندیوں کے موجودہ اختیارات کو سب سے زیادہ جارحانہ انداز سے استعمال کر چکی ہے۔ اور آج ہم اِن اختیارات کو فوری طور پرعمدہ طریقے سے استعمال کر رہے ہیں۔”