دیواروں پر بنی معانی خیز تصویریں

آڈری اور تھیبالٹ ڈیکر آرٹ کے بارے میں انتہائی پرجوش ہیں۔ وہ بچوں کی سمگلنگ، عالمی بھوک اور انسانی حقوق کے دیگر مسائل کے بارے میں بہت سوچتے ہیں۔ ان کا مقصد اِن کو یکجا کرنا تھا۔

تھیبولٹ ڈیکر نے شیئر امریکہ کو بتایا، “آرٹ ایک آفاقی زبان ہے جو تمام نسلوں سے ہر صورت میں بات کرتی ہے۔ اسی لیے ہم اسے مثبت انداز میں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔”

2015 میں انہوں نے ایک طریقہ نکالا۔ اس جوڑے نے نیویارک میں “سٹریٹ آرٹ فار مین کائنڈ” [گلیوں کا آرٹ انسانیت کے نام] کے عنوان سے ایک غیر منفعتی تنظیم قائم کی جس نے 80 بین الاقوامی آرٹسٹوں کو انسانی حقوق کے مرکزی خیال پر مبنی تصاویر تخلیق کر نے اور انہیں  بڑے شہروں میں واقع راہگیروں کے مصروف راستوں پر دیواروں پر  پینٹ کرنے میں مدد کی۔ اس کا مقصد توجہ مبذول کرانا اور  عملی کاروائی کو تحریک دینا تھا۔

بھوک کا خاتمہ

 بائیں: ایک عورت جس کے ارد گرد پھل اور سبزیاں ہیں۔ دائیں: دیوار کے سامنے تختے پر کھڑا شخص جو ایک بڑا ایئر برش استعمال کر رہا ہے۔ (@ streetartmankind)
تصویر میں دائیں طرف دکھائی دینے والے میکسیکو کے دیواروں پر تصویریں بنانے والے آرٹسٹ، کارلوس البرٹو جی ایچ ہیں۔انہوں نے ڈیٹرائٹ میں “زیرو ہنگر” کے نام سے ایک عورت کی تصویر بنائی جس کے ارد گرد پھل اور سبزیاں ہیں اور ہاتھ میں کھانے کے پیالوں والا ترازو پکڑا ہوا ہے۔ دیوار پر بنائی گئی یہ تصویر امریکہ کی سب سے بڑی تھری ڈی [سہ جہتی] تصویر ہے۔ (@ streetartmankind)

عالمی سطح پر غذائی عدم تحفظ کو اجاگر کرنے کے لیے “زیرو ہنگر میورلز” کے سلسلے کی دیواروں پر بنائی جانے والی تصویریں ڈیٹرائٹ، نیو اورلینز، ہیوسٹن اور اوک لینڈ، کیلی فورنیا میں بنائی گئیں۔ اس کے علاوہ واشنگٹن اور بیٹل کریک، مشی گن میں اسی طرح کی تصویریں بنانے کا پروگرام ہے۔ ان تصویروں میں کئی تصویریں افریقی نژاد امریکیوں کی کمیونٹیوں پر بھوک کے مرتب ہونے والے غیر متناسب اثرات کو اجاگر کرتی ہیں۔

آڈری نے کہا، “ہماری دلچسپی سماجی تبدیلی اور ہر ممکنہ شعبے میں معاشرے کو بہتر بنانے کے طریقوں سے ہے۔”

انسانی سمگلنگ اور بچوں کی جبری مشقت کے خلاف جنگ

 دیوار پر بنائی گئی سلاخوں کے پیچھے بند ایک بچے کی تصویر جس کے نیچے "ناٹ فار سیل' [فروخت کے لیے نہیں] لکھا ہوا ہے۔ (@ streetartmankind)
کیوبائی نژاد امریکی آرٹسٹ، ایبسڑک نے میامی میں انسانی سمگلنگ کے متاثرین کے بارے میں “ناٹ فار سیل” [فروخت کے لیے نہیں] کے عنوان سے دیوار پر یہ تصویر بنائی۔ (@ streetartmankind)

دیواروں پر بنائی گئی تصویروں میں بچوں کو بالعموم امید یا مدد کا منتظر دکھایا جاتا ہے۔ اِن کو نظرانداز کرنا مشکل ہوتا ہے۔ میامی میں دیوار پر بنائی گئی ایک تصویر میں سلاخوں کے پیچھے ایک بچے کو دکھایا گیا ہے۔ اس تصویر کا عنوان ہے: “نات فار سیل” [فروخت کے لیے نہیں]۔

2021 بچوں کی مشقت کے خاتمے کا بین الاقوامی سال ہے۔ اس موقع پر آرٹسٹوں نے خطرات سے دوچار بچوں کے 100 اشتہاری بورڈ بنائے۔ انہیں پورے نیو یارک  میں بس سٹاپوں اور دیگر نمایاں مقامات پر لگایا گیا۔ ایک مفت ایپ کو استعمال کرکے لوگ دیوار پر بنی تصاویر کو سکین کر سکتے ہیں اور کسی مصور یا ماہرین کی متعلقہ مسئلے پر کی گئی بات چیت سن سکتے ہیں۔

تھیبولٹ ڈیکر نے کہا، “ہم اسے ایک کھلے میوزیم کے طور پر یکھتے ہیں تاکہ آرٹ کے تنوع کو سامنے لایا جا سکے اور لوگوں کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے اسے جمہوری شکل دی جا سکے۔ انہیں آرٹ دیکھنے کے لیے میوزیم جانے کی ضرورت نہیں۔”

صنفی مساوات کا حصول

 دیوار پر بنی ایک عورت اور بچی کی تصویر اور گلی کا ایک منظر۔ (@ streetartmankind)
ہسپانوی آرٹسٹ، لولا گوچے نے پیرس میں نسلی مساوات کے فورم کے قیام کے لیے دیوار پر یہ تصویر بنائی۔ (@ streetartmankind)

گزرے برسوں میں ڈیکر جوڑا اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کے ساتھ کام کر چکا ہے۔ اس دوران انہوں نے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف سے موضوعات اخذ کیے۔ اس سال انہوں نے میکسیکو سٹی، پیرس اور نیویارک میں دیواروں پر نسلوں کی مساوات کے موضوع پر کام کیا۔

دیواروں پر بنائی جانے والی تصویروں پر آنے والے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے سرکاری اور نجی سرپرست آرٹسٹوں کی مدد کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے تعاون سے ڈیکر جوڑے کا 2022 میں مشرق وسطی میں سڑکوں کا آرٹ شروع کرنے کا منصوبہ ہے۔

آڈری نے اِس علاقے کے بارے میں بتایا، “اس خطے میں زیادہ تر لوگ [انسانی سمگلر] کام کر رہے ہیں۔ لہذا ہمیں اِن کے اِس روزمرہ معمول کو روکنا ہے۔ دیواروں پر بنائی گئی تصاویر جتنی زیادہ متاثر کن ہوتی ہیں اتنے ہی زیادہ ہمیں ان کے بارے میں تبصرے موصول ہوتے ہیں۔”