کارباری نظامت کاری کا جذبہ صلاحیتوں کا ایک ایسا مجموعہ ہے جسے جب یکجا کیا جاتا ہے تو اس سے ایسے لیڈر وجود میں آتے ہیں جوکمیونٹیوں، قوموں اور دنیا کی صورت گری کر سکتے ہیں۔ تنزانیہ کی ایک کسان ایلینیسی ایمپیانگا میں یہ صلاحیتیں یعنی غیرمتزلزل قنوطیت پسندی، سیکھنے اور ترقی کرنے کے مواقعوں کی پہچان کی اہلیت، اور دوسرے لوگوں کی سرپرستی کرنا پائی جاتی ہیں۔

ایمپیانگا گاؤں میں رہتی ہیں اور زرعی مشیر ہیں۔ وہ کسانوں کو کاشت کاری کے طریقوں کے بارے میں تعلیم دیتی ہیں۔ وہ تاجر بھی ہیں۔ جب وہ بیج فروخت کرتی ہیں تو وہ اپنے گاہکوں کو اِن بیجوں کو بہترین طریقوں سے بونے کے بارے میں سکھانے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں۔

امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے کی سرپرستی میں چلنے والے “فیڈ دا فیوچر” نامی پروگرام کے ذریعے ایمپیانگا نے زرعی تربیت کار اور کاروباری خاتون کے طور پر ترقی کرنے کے نئی راہیں ڈھونڈ نکالی ہیں۔

وہ گزشتہ چار برسوں میں فاصلوں پر پودے لگانے، کیڑے مار دواؤں کے استعمال اور پیسے کے لین دین جیسے امور کے بارے میں مختلف قسم کی تربیتی کلاسوں میں شرکت کر چکی ہیں۔ فیڈ دا فیوچر پراجیکٹ کے ذریعے سواہیلی زبان میں “ناکافا” یعنی اناج نامی اس پروگرام میں ایمپیانگا جیسے کاروباری کسانوں کو کامیاب کاروبار کرنے کے وسائل میسر آتے ہیں۔

کھلی جھونپڑی تلے بیٹھے لوگ۔ (Nevil Jackson/USAID)
ایمپیانگا دوسرے کسانوں سے باتیں کر رہی ہیں۔ ایک مقامی کاروباری نظامت کار کی حیثیت سے انہوں نے کسانوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کر لیے ہیں اور وہ عمدہ فصل اگانے کی اپنی مہارت میں دوسروں کو بھی شامل کرتی ہیں۔ (Nevil Jackson/USAID)

تنزانیہ میں عمدہ قسم کے ایسے بیجوں کی مانگ پوری نہیں ہو پاتی جنہیں کسان فصل کی پیداوار اور منافعوں میں اضافہ کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہوں۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے فیڈ دا فیوچر نامی پراجیکٹ یو ایس ایڈ کے زیرنگرانی ایمپیانگا جیسے ایسے کسانوں کی نشاندہی کرنے اور ان کی تصدیق کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے جو بیجوں کی تعداد بڑہانے کے لیے ایک بیج سے کئی ایک بیج پیدا کرنے کے طریقے پر عمل کرتے ہوئے اعلٰی معیار کے بیج پیدا کر سکتے ہیں۔ ایسے بیج پیدا کرنے والے اپنے بیج کسانوں کے ہاتھ بیچتے ہیں اور فصل اگانے کے درست طریقوں کے بارے میں دوسرے کسانوں کو بتاتے ہیں تاکہ اُن کی زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کرنے میں مدد کی جا سکے۔

2015 سے لے کر آج تک ایمپیانگا چاول کے اعلٰی معیار کے پودے اگانے کے لیے چاول کے بیجوں کی پیداوار میں 275 فیصد اضافہ کر چکی ہیں۔ اُن کی یہ پیداوار 2.2 میٹرک ٹن سے بڑھکر 8.25 میٹرک ٹن ہو گئی ہے۔

یو ایس ایڈ ایمپیانگا جیسے ایسے لوگوں کی نشاندہی کرتا ہے جو اچھے زرعی طریقوں کو اپناتے ہیں اور دوسروں کو اِن میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ ایسی مناسب ٹکنالوجیاں خریدنے کے لیے سرمایہ لگانے کے لیے تیار رہتے ہیں جو کاشت کاری کے طریقوں میں بہتری لا سکتی ہیں۔

یو ایس ایڈ کی اس سوچ کے ذریعے، چھوٹے رقبوں کے 225,000 مالکان کو زرعی اور فوڈ سکیورٹی کی تربیت دی جا چکی ہے، 700 افراد اور کارباری نظامت کار گروپوں کی مدد کی جا چکی ہے، 80 اداروں کو مشینیں خریدنے کے لیے مالی امداد دی جا چکی ہے، اور زرعی امداد تک بڑہتی ہوئی رسائی کا نتیجہ 11 ملین ڈالر مالیت کے بیجوں، کھاد اور فصلوں کی حفاظت کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
.

یہ مضمون تفصیلی شکل میں یو ایس ایڈ کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ شریک مصنف جیمز فلاک یو ایس ایڈ کے تنزانیہ میں نافاکا پراجیکٹ کے ‘چیف آف پارٹی ‘ ہیں۔ فوٹوگرافر اور شریک مصنف نیول جیکسن لاس اینجلیس میں رہنے والے ایک لکھاری اور وژوئل آرٹسٹ ہیں۔