اب جبکہ سال 2020 اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے، دنیا بھر کے دوسرے لوگوں کی طرح امریکی بھی تہوار منانے کی اپنی روایات میں صحت کے راہنما اصولوں کے مطابق مناسب ردوبدل کر رہے ہیں۔ کورونا کی عالمی وبا کے باوجود لوگ رحمدلی اور لطف و کرم کو پھیلانے میں اپنے وسائل کو بروئے کار لا رہے ہیں۔

 اردگرد پڑے کمپیوٹروں کے درمیان شیشے سے بنے ہوئے عمارت کا ایک ماڈل لیے کھڑی طبی عملی کی ایک خاتون رکن۔ ماڈل میں لائٹیں لگی ہوئی ہیں۔ (© Go Nakamura/Getty Images)
(© Go Nakamura/Getty Images)

ملک کے طول و عرض میں پھیلے امریکی ہسپتالوں میں طبی عملے کے لوگ مریضوں اور عملے کے اراکین کو خوش رکھنے کے لیے رنگا رنگ سجاوٹیں لگا رہے ہیں۔

اس تصویر میں ہیوسٹن کے یونائیٹڈ میموریل میڈیکل سنٹر میں طبی عملے کی خاتون رکن، انیتا پانڈے کووڈ-19 کے وارڈ کے نرسنگ سٹیشن میں کرسمس کی سجاوٹ لیے کھڑی ہیں۔


 بائیں تصویر میں ایک آدمی تختوں پر رکھے ڈبوں کو اٹھا رہا ہے جبکہ دائیں تصویر میں لوگ ڈبے اور تھیلے اٹھائے قطار میں کھڑی کاروں کی طرف جا رہے ہیں۔ (© Frederic J. Brown/AFP/Getty Images)
(© Frederic J. Brown/AFP/Getty Images)

تہواروں کے اس موسم میں ضرورت مند ہمسایوں کو کھانے پینے کی اشیا فراہم کرنے میں مدد کرنے کے لیے امریکی پیسے اور گھریلو سودا سلف کے عطیات دینے اور اپنا رضاکارانہ وقت لگانے کے لیے باہر نکل رہے ہیں۔ خوراک کے خیراتی اداروں، خوراک اور لنگرخانوں کے پروگراموں کی “فیڈ دا امریکہ” نامی تنظیم کے مطابق مارچ کے شروع سے لے کر اکتوبر کے آخر تک، امریکی فوڈ بنکوں (خوراک کے خیراتی اداروں) کی طرف سے 4.2 ارب کھانے تقسیم کیے جا چکے تھے۔

بائیں طرف لاس اینجلیس کے فوڈ بنک کے باہر رضاکاروں کی جانب سے تقسیم کرنے کے لیے کھانے پینے کی اشیا سے بھرے ڈبے رکھے ہوئے ہیں۔ دائیں رضاکار فوڈ بنک کے باہر قطار میں کھڑی گاڑیوں میں بیٹھے لوگوں میں کھانے پینے کا سامان تقسیم کر رہے ہیں۔


 ایک اوپن (کھلے) سینیما کے باہر سانتا کا لباس پہنے ہوئے ایک آدمی کھڑی ہوئی گاڑیوں میں بیٹھے لوگوں میں ٹافیاں تقسیم کر رہا ہے (© Valerie Macon/AFP/Getty Images)
(© Valerie Macon/AFP/Getty Images)

کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے بہت سے سینما گھر عارضی طور پر بند ہوچکے ہیں اس لیے کھلی جگہ پر گاڑیوں میں بیٹھ کر فلمیں دکھانے والے سینیما امریکہ میں دوبارہ آ گئے ہیں۔ کسی زمانے میں ہر جگہ پائے جانے والے اس قسم کے سینیما حالیہ برسوں میں  تقریباًغائب ہو چکے تھے  مگر اب یہ دوبارہ نمو دار ہو رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ فلمی شائقین محفوظ طریقے سے اور سماجی فاصلہ قائم رکھتے ہوئے بڑی سکرین پر دکھائی جانے والی فلموں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔

اوپر تصویر میں ایک آدمی سانتا کلاز کا لباس پہنے کیلی فورنیا کے سانتا مونیکا ایئرپورٹ پر ڈزنی کی ” فروزن” نامی فلم دیکھنے والوں کو چھوٹے چھوٹے تحائف دے رہا ہے۔


 میلانیا ٹرمپ اور تین لڑکیاں قطاروں میں رکھے کھلونوں کے پاس کھڑی ہیں (© Drew Angerer/Getty Images)
(© Drew Angerer/Getty Images)

امریکہ کی میرین کورز فورسز ریزرو اُن بچوں میں کھلونے تقسیم کرتی ہے جن کے والدین اپنے بچوں کے لیے تحائف خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ میرین کورز فورسز ریزرو کے میجر بل ہینڈرکس نے 1947ء میں کھلونے جمع کرنے اور تقسیم کرنے کے ایک پروگرام کا آغاز کیا تھا۔ یہ پروگرام اتنا کامیاب ہوا کہ یہ جلد ہی “ٹوائز فار ٹوٹس” (ننھے منے بچوں کے لیے کھلونے) کے نام سے ایک ملک گیر پروگرام کی شکل اختیار کر گیا۔

اوپر تصویر میں ٹوائز فار ٹوٹس کی سالانہ مہم کے دوران خاتون اول میلانیا ٹرمپ واشنگٹن میں تین بچوں کے ساتھ باتیں کر رہی ہیں۔


 ایک خاتون دوسری خاتون کو کاغذ سے بنا ہوا تھیلا دے رہی ہے جبکہ اُن کے پیچھے پڑی میز کے اوپر بہت سے کاغذ کے بنے ہوئے تھیلے رکھے ہوئے ہیں۔ (© Spencer Platt/Getty Images)
(© Spencer Platt/Getty Images)

بہت سے عبادت خانے اپنے عبادت گزاروں کی طرف سے عطیے کے طور پر دیئے جانے والا کھانے پینے کا سامان جمع کرتے ہیں اور انہیں ضرورت مندوں میں تقسیم کرنے کے لیے یا تو مقامی فوڈ بنکوں کو دے دیتے ہیں یا پھر خود تقسیم کرتے ہیں۔ عام طور پر امریکی گرجا گھر، کنیسے اور مساجد اپنے فوڈ بنک بھی  چلاتے ہیں۔

اوپر تصویر میں نیویارک سٹی کے ایک گرجا گھر سے لوگ کھانے پینے کا سامان لے رہے ہیں۔ یہ گرجا گھر ہفتے میں ایک مرتبہ یہ سامان تقسیم کرتا ہے۔


 میز کے ایک طرف بچے کو اٹھائے ہوئے ایک عورت بیٹھی ہے اور دوسری طرف سانتا کلاز بیٹھا ہوا ہے اور درمیان میں پلاسٹک کا شیشہ لگا ہوا ہے (© Lucy Nicholson/Reuters)
(© Lucy Nicholson/Reuters)

تہواروں کے اس موسم میں خرید و فروخت کے امریکی مراکز سانتا کلاز سے بچوں کو ملوانے کے محفوظ طریقے نکال رہے ہیں۔ آج کل سانتا کلاز عموماً بچوں کو پلاسٹک کے شیشے کی سکرین کے پیچھے رہ کر یا شفاف “اِگلُو” (برفانی گھر) کے اندر رہ کر ملتا ہے۔ کمپیوٹر ٹکنالوجی کی وجہ سے بعض سانتا کلاز ورچوئل ملاقاتیں بھی کرتے ہیں۔

یہاں، 20 سالہ جیکی گوریرو اپنے 2 سالہ کزن پنچیتو ویسنتے کو اٹھائے کیلی فورنیا کے شہر کامرس کے ایک شاپنگ مال میں پلاسٹک کے شیشے کے پیچھے بیٹھے سانتا کلاز، جس کا اصلی نام رے ہیملیٹ ہے سے مل رہی ہے۔