شینن اوڈونل نے 2008ء میں دنیا کے گِرد سفر کے دوران ذمہ داری کے ساتھ سفر کرنے اور بیرونی ممالک میں رضاکارانہ خدمت کو فروغ دینے کا اپنی زندگی کا مقصد دریافت کیا۔
ان کے ذہن میں پتے کی ایک بات بیٹھ گئی۔ 2015 کے ایک تحقیقی مطالعے کے مطابق اپنے والدین کی نسل کی نسبت، اوڈونل جیسے نوجوان امریکیوں کا ذہن میں ایک مقصد رکھ کر سفر کرنے کا زیادہ امکان ہے۔
مِچ گارڈن، جو سفر کے رضاکارانہ مشوروں اور منصوبہ بندی کی ساَئٹ Go Overseas کے بانیوں میں سے ہیں، کہتے ہیں کہ “وہ پُر تعیش رہائشی اور تفریحی مقامات اور بحری کروزوں سے اجتناب کرتے ہیں، اور صحیح معنوں میں ثقافتی تجربے اور اپنے ہاتھوں سے کوئی کام کرنے کے موقعوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔”
“Voluntourism” — یعنی ایسا سفر جس میں سفر اور رضاکارانہ سرگرمیوں کو ملا دیا گیا ہو — نوجوانوں کے اس جذبے کی پیداوار ہے کہ ان کی زندگیاں زیادہ بامقصد ہونی چاہئیں۔ گارڈن کو توقع ہے کہ 20 برس کے عرصے میں، سیاحت اور رضاکارانہ خدمت اتنی ہی مقبول ہو جائے گی جتنے آج کل کروز اور ایسے اعلیٰ قسم کے ہوٹل ہیں جن کے اخراجات بہت سے لوگ مِل کر برداشت کرتے ہیں۔
پیس کور، ہیبی ٹیٹ فار ہیومینٹی اور دوسرے گروپ برسوں سے بیرونی ملکوں میں انسانی بھلائی کے کاموں کے لیے رضاکاروں کو بھیجتے چلے آ رہے ہیں۔ حال ہی میں درجنوں تجارتی اور سماجی پروگرام شروع ہوئے ہیں جن کا مقصد رضاکاروں کے سفر کا بندوبست کرنا ہے۔ ایک سال تک چلنے والے ان منصوبوں کا تعلق پھلدار درخت لگانے سے لے کر کنوئیں کھودنے اور سکولوں کی تعمیر سے ہے۔ “گو اوورسیز” کے مطابق، میڈیکل، درس و تدریس اور جنگلی حیات کے منصوبوں کا شمار مقبول ترین منصوبوں میں ہوتا ہے۔

اوڈونل یونیورسٹی آف سینٹرل فلوریڈا کی گریجویٹ ہیں۔انہوں نے 2008ء میں 16 ممالک کے سفر کے دوران رضاکارانہ کام کیے اور دلچسپ مقامات دیکھے۔ انھوں نے رضاکار سیاح کی ہینڈ بُک نامی کتاب لکھی تا کہ دوسرے لوگوں کو اپنی دلچسپیوں اور مہارتوں کی مناسبت سے مواقع تلاش کرنے، اور مقامی بستیوں کے لیے صحیح معنوں میں مفید کام کرنے میں مدد مل سکے۔ اس قسم کے چند پراجیکٹ ان کی اس ویب سائٹ Grassroots Volunteering پر دیکھے جا سکتے ہیں۔
اوڈونل سفر کرنا، رضاکارانہ کام کرنا اور اپنے تجربات اور مشاہدات کے بارے میں بلاگ تحریر کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ اپنے بلاگ میں لکھتی ہیں،”میں جب ان مقامات کے بارے میں سوچتی ہوں جہاں میں جانا اور تجربہ حاصل کرنا چاہتی ہوں، تو میں ذہنی طور پر دیوانگی کی حد تک توانائی محسوس کرتی ہوں۔”
واپس لوٹ کر آنے والے رضاکاروں کا کہنا ہے کہ بیرون ملک حاصل ہونے والے تجربات نے اُن کی زندگیاں بدل ڈالیں یا ان کی آنکھیں کھول دیں۔

جوش و جذبے سے سرشار بعض رضاکار سیاح مقامی لوگوں کی شراکت داری سے کاروباری ادارے شروع کر دیتے ہیں کیوں کہ انہیں مقامی ضروریات اور ثقافتوں کا علم ہوتا ہے اور کمیونٹی کے لیڈروں سے ان کا رابطہ رہتا ہے۔ ان کاروباری اداروں میں چند ایک مندرجہ ذیل ہیں:
- گارڈنز آف ہیلتھ انٹرنیشنل، روانڈا میں بچوں میں غذائیت کی کمی کے مسئلے سے نمٹنے میں مدد دیتا ہے۔
- لائبیریا میں لاسٹ مائل ہیلتھ، دور دراز علاقوں میں حفظان صحت کی سہولتیں فراہم کرتا ہے۔
- میڈِک موبائل دنیا بھر میں کمیونٹی ہیلتھ ورکروں کو موبائل فون کے ذریعے مدد فراہم کرتا ہے۔
- light بہت سے ممالک میں اپنے اُن گاہکوں کو شمسی لالٹینیں اور گھر میں روشنی کے نظام فراہم کرتا ہے جو بجلی کی ترسیل کے نظام سے منسلک نہیں ہیں۔
بعض سابق رضاکاروں نے کراس-کلچرل سولیوشنز یا انٹرنیشنل والنٹیئر ہیڈکواٹرز جیسی سفری سہولتوں کی کمپنیاں قائم کیں تا کہ نوجوانوںکی ایسے پراجیکٹ تلاش کرنے میں مدد کی جا سکے جو اُن سے مناسبت رکھتے ہوں۔
زیادہ تر رضاکار سیاح نئے کاروبار شروع نہیں کرتے۔ او ڈونل کا کہنا ہے، “اس کے باوجود، سفر ان کی زندگیاں تبدیل کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ تھوڑی سی منصوبہ بندی سے، سفر کے ذریعے اُن مقامات کو بھی تبدیل کیا جا سکتا ہے جہاں یہ لوگ جاتے ہیں۔”
