تقریباً 1400 سال قبل نبی کریم حضرت محمد ﷺ جس طرح کھجور سے روزہ افطار کیا کرتے تھے، آج بھی اُسی طرح دنیا بھر کے مسلمان رمضان شریف میں کھجور سے اپنا روزہ سے افطار کرتے ہیں۔
اگر آپ کا ماہِ رمضان امریکہ میں گزر رہا ہے تو قوی امکان یہ ہے کہ آپ جن کھجوروں سے روزہ افطار کررہے ہیں وہ کیلی فورنیا سے آئی ہوں۔
کھجوریں ماہِ رمضان کا پسندیدہ پھل ہے اور اِس کی معقول وجہ ہے۔ کھانے پکانے اور غذائیت کے بارے میں ایک مقبول بلاگ، میرا حلال کچن کی مصنفہ، ایوان مافی کہتی ہیں، “روزہ افطار کرنے کے لیے کھجوروں سے بہتر اور کوئی غذا نہیں ہو سکتی، کیوں کہ ان سے ہمارے جسم میں شکر کی سطح ایک محفوظ اور معتدل انداز سے بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔”
دنیا میں پیدا ہونے والی کھجوروں کا بیشتر حصہ مشرقِ وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا میں اگایا جاتا ہے۔ لیکن مسلمانوں کی ایک نیوز ویب سائٹ altmuslim.com کے بانی، شاہد امان اللہ کہتے ہیں کہ دنیا کی بعض بہترین کھجوریں، ان کی آبائی ریاست کیلی فورنیا کی زرخیز کوچیلا وادی میں پیدا ہوتی ہیں۔ وہ اپنے ایک بلاگ پوسٹ میں لکھتے ہیں، “میرے نزدیک مجول بہترین کھجور ہے۔ یہ جسامت میں بڑی اور اس میں گُودا زیادہ ہوتا ہے۔”
کھجوروں کی کاشت اب ایریزونا اور فلوریڈا کی ریاستوں میں بھی کی جاتی ہے۔
امریکہ میں دوسرے ملکوں سے کھجور کے درختوں کی آمد اور امریکہ میں مسلمانوں کی آمد کے درمیان زبردست مماثلت پائی جاتی ہے۔
1920 کی دہائی میں، مراکش کے بادشاہ نے جنوبی کیلی فورنیا کے لیے کھجور کے 11 چھوٹے پودے بھجوائے تھے۔ امان اللہ کا کہنا ہے، “کھجور کے ان پودوں کی طرح، مسلمان بھی امریکہ کی مٹی میں پھلے پھولے ہیں۔”

امان اللہ کو اپنے بچپن کا وہ وقت یاد ہے جب انھوں نے ریورسائڈ کاؤنٹی کی مہم جوئی کے دوران پہلی بار کیلی فورنیا کی کھجوروں کا ذائقہ چکھا تھا۔
انھوں نے بتایا، “میرے والد مجھے مکّے کی سیر پر لے جایا کرتے تھے۔ یہ سعودی عرب کا مقدس شہر مکّہ نہیں ہے، بلکہ یہ کیلی فورنیا کا ایک قصبہ ہے جس کا نام مکّہ ہے اور جہاں پر ہر سال کھجوروں کی نمائش ہوتی ہے۔
وہ بتاتے ہیں، “یہاں ہمیں ہر قسم کی کھجوریں چکھنے کا موقع ملتا تھا جن میں زاہدی، ڈگلٹ نور، ایمپریس اور دیگر اقسام کی کھجوریں شامل ہوتیں تھیں۔ کیلی فورنیا کے اس حصے میں نہ صرف یہ کہ کھجوروں کا جشن منایا جاتا ہے، بلکہ عرب اور مسلمان دنیا سے ان کے تعلق کو احترام کی نگاہ سے بھی دیکھا جاتا ہے۔”
“جن کھجوریں اگانے والوں سے ہم ملتے تھے تو وہ ہم سے پوچھتے کہ کیا وہ ان کھجوروں کے عربی ناموں کو درست تلفظ سے ادا کر رہے ہیں۔”
یہ مضمون اس سے قبل 13 جون 2016 کو شائع ہو چکا ہے۔