روانڈا میں نسل کشی میں مبینہ کردار ادا کرنے والا راونڈن ملزم گرفتار

روانڈا میں 1994ء میں کی جانے والی نسل کشی کے مشکوک افراد میں سے آخری شخص، فیلیشین کبوگا۔ 19 مئی کو روانڈا کے شہر کیگالی میں نسل کشی کے مفروروں کا سراغ لگانے والے یونٹ کے دفتر میں لگا مطلوبہ افراد کا ایک پوسٹر۔ (© Simon Wohlfahrt/AFP/Getty Images)

فرانسیسی حکام نے 16 مئی کو فیلیشین کبوگا کو گرفتار کیا۔ اس پر 1993 میں روانڈا میں ہونے والی نسل کشی میں کلیدی کردار ادا کرنے کا الزام ہے۔

روانڈا کے لیے قائم کیے گئے جرائم کے بین الاقوامی ٹربیونل نے کبوگا پر نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم، اور دیگر بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں کی فرد جرم عائد کر رکھی ہے۔ دو دہائیوں سے زائد کبوگا ایک مطلوبہ شخص رہا۔

1994ء میں حکومت کی حمایت یافتہ ہوتو ملیشاؤں نے روانڈ کی تتسی نسلی اقلیت کی نسل کشی کی۔ انہوں نے ٹوا اقلیت اور میانہ رو ہوتیوں کو بھی نشانہ بنایا۔ کم از کم 800,000 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا اور 95,000 بچے یتیم ہوئے۔

محکمہ خارجہ کے مطابق کبوگا پر سیاسی اور ملیشیا گروپوں کا مرکزی مالی سرپرست ہونے کی حیثیت سے اِن گروپوں کو پیسے، ہتھیار اور ٹرانسپورٹیشن فراہم کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اس نے “ریڈیو ٹیلیویژن لیبرے ڈو مل کولینز” کے نام سے ایک نشریاتی ادراہ بھی قائم کیا جس پرنفرت انگیز تقریریں نشر کی جاتی تھیں اور نسل کشی پر اکسایا جاتا تھا۔

امریکہ جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسلی کشی کے مرتکب افراد کو جواب دہ ٹھہرانے کا عزم کیے ہوئے ہے۔

جنگی جرائم کے ایوارڈ پروگرام کے تحت امریکہ ایسی معلومات فراہم کرنے پر 50 لاکھ ڈالر کا انعام دیتا ہے جن کے نتیجے میں اِن جرائم کے ارتکاب کے ذمہ داروں کو گرفتار کیا جا سکے تاکہ اِنہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا، “ہم قانون نافذ کرنے والے اُن اہل کاروں کی تعریف کرتے ہیں جنہوں نے اس کی گرفتاری میں حصہ لیا۔ یہ (گرفتاری) بین الاقوامی انصاف کا ایک سنگ میل ہے اور نسل کشی کے الزام میں ملوث تمام مفروروں کے لیے ایک پیغام ہے کہ انھیں انصاف کے کٹہرے میں ضرور لایا جائے گا۔”