
ملک بھر کے 140 سے زیادہ شہروں میں ہزاروں روسی اپنی آزادی کو خطرے میں ڈال کر پرامن طور پر روسی صدر ولاڈیمیر پوٹن کی یوکرین کے خلاف بلا اشتعال جنگ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
سیاسی گرفتاریوں پر نظر رکھنے والے حقوق کے گروپ، OVD-Info [او وی ڈی انفو] کے مطابق، روس میں 24 فروری سے حملے شروع ہونے کے بعد سے 13,000 سے زیادہ احتجاجی مظاہرین کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ باوجود اس کے کہ پوٹن کی آمرانہ حکومت ہر قسم کی اختلاف رائے کو دبانے کی کاروائیاں کر رہی ہے، مگر دلیر روسی شہری مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
4 مارچ کو روس کی حکومت نے دو قانون منظور کیے جن میں حقائق پر مبنی جنگ کی رپورٹنگ اور جنگ مخالف مظاہروں کی سزا 15 سال قید رکھی گئی ہے۔ اگرچہ اِن میں سے ایک قانون میں روس کی فوج کے بارے میں “جعلی خبروں” پر پابندی لگانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ نئی پابندیاں بنیادی طور پر صحیح رپورٹنگ اور یوکرین کے خلاف جنگ کی تنقید کو جرم قرار دیتی ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے ہیو ولیمسن نے 7 مارچ کو کہا، “یہ نئے قوانین روس کی اختلاف رائے کو مکمل طور پر دبانے اور اس بات کو یقینی بنانے کی ایک ایسی بے رحمانہ کوشش کا حصہ ہیں جس کا مقصد آبادی کو کسی بھی ایسی معلومات تک رسائی حاصل نہ ہونے دینا ہے جو یوکرین پر حملے کے بارے میں کریملن کے بیانیے سے متصادم ہو۔”

Change.org ایک ویب سائٹ ہے جس کا صدر دفتر سان فرانسسکو میں ہے۔ اس کے ایک ترجمان کے مطابق، 10 لاکھ سے زیادہ افراد نے روسی زبان کی ایک پٹیشن پر دستخط کیے ہیں جس میں پر جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
نامور روسی شہریوں نے بھی پوٹن کی جنگ کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور روس میں پیشہ ور تنظیمیں اور انسانی حقوق کے علمبردار بھی امن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
25 فروری کو ایک خط میں، روس میں 17,000 سے زیادہ ڈاکٹروں، نرسوں اور طبی عملے کے اراکین نے یوکرین پر حکومت کے حملے کی مخالفت کی اور جاری تشدد کی مذمت کی۔
خبروں کے مطابق، سائنسدانوں، صحافیوں، انفارمیشن ٹکنالوجی کے ماہرین، اساتذہ اور فنکاروں کے گروپوں نے یوکرین پر حملے کی مخالفت کرنے والے کھلے خطوط اور عوامی درخواستوں پر بھی دستخط کیے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے اپنے ہزاروں دیگر پیشہ ور ساتھیوں کے دستخط بھی حاصل کیے۔
سائنس دانوں کے 26 فروری کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ روسی سائنس دان اور سائنس صحافی “یوکرینی عوام کے خلاف شروع کی گئی روسی دشمنی کے خلاف اپنی سخت مخالفت کا اعلان کرتے ہیں۔ ہم یوکرینی ریاست کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کا مطالبہ کرتے ہیں۔”