
یوکرین میں روسی صدر ولاڈیمیر پوٹن کی افواج نے اپارٹمنٹوں والی عمارتوں، سکولوں، ہسپتالوں، شاپنگ سنٹروں اور ایمبولینسوں کو تباہ کر دیا ہے جس سے ہزاروں شہری ہلاک یا زخمی ہو گئے ہیں۔ روز افزوں شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ روسی فیڈریشن کی افواج جن شہروں پر قبضہ کرلیتی ہیں وہاں کے باسیوں پر تشدد کیا جاتا ہے اور انہیں قتل کر دیا جاتا ہے۔
کیئف کے بوچا نامی مضافاتی علاقے سے روسی افواج کے انخلاء کے بعد، شہر کے اہلکاروں نے سڑکوں سے سینکڑوں لاشیں اٹھائیں اور ایک اجتماعی قبر دریافت کی۔ ماریوپول میں روس کے بموں نے زچگی کے ہسپتال اور بچوں کو پناہ دینے والے ایک تھیٹر کو نشانہ بنایا جس پر واضح طور پر”بچوں” کے لیے روسی زبان کا لفظ “дети” لکھا گیا تھا۔ یہ لفظ اتنے بڑے حروف سے لکھا گیا تھا جنہیں آسمان سے دیکھا جا سکتا ہے۔
بوچا، ماریوپول اور یوکرین کے دیگر شہروں میں کریملن اپنی افواج کے ہاتھوں ڈھائے گئے مظالم کی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش میں غلط معلومات پھیلانا جاری رکھے ہوئے ہے۔ عینی شاہدین اور خبروں کی تفصیل کے ساتھ ساتھ فرانزک تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان گھناؤنی کارروائیوں کے پیچھے روسی افواج کا ہاتھ ہے۔ وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کا اندازہ ہے کہ روس کی افواج کے ارکان نے یوکرین میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
بلنکن نے اس بات کا ذکر کیا کہ پوٹن کی افواج یوکرین میں اسی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں جس پر انہوں نے روسی فیڈریشن کی جمہوریہ چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی اور شام کے شہر حلب میں “لوگوں کے حوصلوں کو توڑنے کے لیے شہروں پر بمباری کر کے” عمل کیا تھا۔
جب کریملن نے 1999 میں علیحدگی پسند بغاوت کو روکنے کے لیے چیچنیا میں اپنی فوج بھیجی تو روسی افواج کی شدید بمباری کے نتیجے میں دارالحکومت میں ہزاروں کے حساب سے شہری مارے گئے۔

2008 میں جب روس کی افواج نے آزاد پڑوسی ملک جارجیا پر حملہ کیا تو انہوں نے طیاروں، توپ خانے اور ٹینکوں سے بمباری کی جس کے نتیجے میں شہری ہلاک اور زخمی ہوئے۔
اس کے بعد 2014 میں روس کے یوکرین کے جزیرہ نما کریمیا پر قبضے کے بعد قابض فوجیوں اور دیگر روسی حکام نے کریمیائی تاتار اقلیتی گروپ کے ارکان سمیت پرامن طور پر قبضے کی مخالفت کرنے والوں کو قتل اور اغوا کا نشانہ بنایا۔
شام میں 2019 میں روس کے فوجی دستوں نے بشار الاسد کی حکومت کی حمایت کرتے ہوئے، ادلب اور دیگر شہروں میں طبی سہولیات فراہم کرنے والے مقامات کو نشانہ بنایا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق مئی 2019 میں روس کی بمباری نے شام میں 12 گھنٹے کے اندر چار ہسپتالوں کو تباہ کر دیا۔
آج یوکرین کے عوام پر روس کی فوجیں جو مظالم ڈھا رہی ہیں وہ روسی فوج کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کی شرمناک تاریخ کی تازہ ترین مثالیں ہیں۔ روسی حکومت کے اہلکاروں کی جانب سے یوکرین کے ماریوپول میں 16 مارچ کو تھیٹر پر ہونے والے بم دھماکے کا الزام نسل پرست نازیوں پر ڈالنے کے بعد یوکرین کے صدر ولوڈیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس کے پروپیگنڈا باز ذمہ داری سے بچنے کے لیے “نئے پرانے حربے” اختیار کرنے پر اتر آئے ہیں۔ تھیٹر پر کیے جانے والے روسی حملے میں 600 شہری ہلاک ہوئے تھے
زیلنسکی نے کہا “وہ حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مگر جیسا تب ہوا، وہ [اب بھی] کامیاب نہیں ہوں گے۔ وہ پوری دنیا کو دھوکہ نہیں دے سکیں گے۔”