
ایک ایسے وقت میں روس نکولس مادورو اور اُن کے کاسہ لیسوں کی حمایت کرنا جاری رکھے ہوئے ہے جب عبوری صدر خوان گوائیڈو جمہوریت اور خوشحالی کی بحالی کے لیے وینیز ویلا میں کام کر رہے ہیں۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اُن سرمایہ کاریوں اور قرضوں کا حوالہ دیا ہے جو وینیز ویلا کی معیشت کی قیمت پر مادورو کی غیرقانونی حکومت کو سہارا دے رہے ہیں۔
کونسل فار فارن ریلیشنز [غیر ملکی تعلقات کی کونسل] کے مطابق2017ء میں روس نے مادورو کو تین ارب ڈالر کا قرض دیا۔ روسی حکومت کی اعانت سے چلنے والی ‘روسنیفٹ’ نامی تیل کی کمپنی بھی وینیز ویلا کے تیل کے بدلے اس حکومت کو 2.5 ارب ڈالر کا قرض دے چکی ہے۔ روس مادورو کو فوجی ساز و سامان اور ہتھیاروں کے نظام فراہم کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔ مثال کے طور پر مارچ 2019 میں انسانی بنیادوں پر مہیا کی جانے والی امداد کے بہانے ماسکو نے 100 فوجی اہلکاروں کو اُن کے ساز و سامان سمیت کراکس پہنچایا۔
اپریل میں چلی، پیرا گوئے، پیرو اور کولمبیا کے دورے کے دوران پومپیو نے کہا، “ہمیں روس کی اس ملک میں پہلے سے ہی ایک نازک صورت حال کو مزید خراب کرنے کی حمایت نہیں کرنا چاہیے۔ ” انہوں نے مزید کہا، “روس نے مداخلت کی ہے۔ انہیں وہاں موجود ہونے کے لیے وینیز ویلا کے عوام کی رضامندی حاصل نہیں۔ وہاں اُن کی حیثیت ایک دشمن طاقت کی سی ہے۔”
پناہ گزینوں کا بحران روسی دخل اندازی کا ‘براہ راست نتیجہ’ ہے

پومپیو نے کہا، “پیرو اور کولمبیا کو درپیش پناہ گزینوں کی مشکلات روسیوں، کیوبنز اورمادورو کی حرکات کا سو فیصد براہ راست نتیجہ ہیں۔”
وینیز ویلا کو حد سے بڑھی ہوئے افراط زر اور خوراک اور دوائیوں کی قلت کا سامنا ہے۔ اس کی نوے فیصد آبادی غربت میں رہ رہی ہے۔ 850 سیاسی قیدی جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ 37 لاکھ افراد ملک سے بھاگ کر جا چکے ہیں جبکہ ہر ہفتے ہزاروں افراد ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
وینیز ویلا کے آئین کے تحت بننے والے عبوری صدر، گوائیڈو کو 54 ممالک تسلیم کر چکے ہیں۔ دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے لیڈروں نے جمہوری طور پر منتخب کی جانے والی وینیز ویلا کی قومی اسمبلی کی حمایت کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
پومپیو نے کہا، “وینیز ویلا کے عوام اپنی سکیورٹی چاہتے ہیں۔ وہ اپنی جمہوریت چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ وینیز ویلا کے لوگ اُن کی قیادت کریں نہ کہ روس سے آئے ہوئے لوگ۔”