روس کو یوکرین میں اس کے مظالم پر جواب دہ ٹھہرانا

اس بات کے شواہد بڑھتے جا رہے ہیں کہ ولاڈیمر پیوٹن کے یوکرین پر مکمل حملے کے ایک حصے کے طور پر روسی افواج نے عام شہریوں کو نشانہ بنایا ہے اور یوکرین کی شہریوں کو اُن کے اپنے ملک سے غیرقانونی طور پر ملک بدر کیا ہے۔

عام شہریوں کو نشانہ بنانا اور عام شہریوں کو غیرقانونی طور پر ملک بددر کرنا جنگی جرائم ہیں۔

21 نومبر کو بین الاقوامی فوجداری انصاف سے متعلق امریکی عمومی سفیر، بیتھ وان شاک نے کہا کہ “یوکرین کے خلاف جارحیت اقوام متحدہ کے منشور کی صریحی خلاف ورزی ہے۔”

وان شاک نے اُن اطلاعات کی طرف اشارہ کیا جن کے مطابق عام شہریوں کو موت کی سزا پانے والے افراد کی طرز پر ہلاک کیا جا رہا ہے جس دوران اُن کے ہاتھ بندھے ہوتے ہیں۔ انہوں نے خواتین اور بچوں کے خلاف جنسی تشدد سمیت “جنسی بنیادوں پر کیے جانے والے تشدد کی خوفناک کہانیوں” کا حوالہ بھی دیا۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین کے پراسیکیوٹر جنرل نے ایسے ہزاروں واقعات کی نشاندہی کی ہے جو جنگی جرائم  قرار دیئے جا سکتے ہیں۔

بوچا، اوزیرا، بے بنٹسی اور ڈیوائژیوکا میں گواہوں اور زندہ بچ جانے والوں نے دی ایسوسی ایٹڈ پریس اور پبلک براڈکاسٹنگ سروس کی فرنٹ لائن دستاویزی سیریز کو بتایا کہ روس کے فوجیوں نے یوکرین کی فوج کی مدد کا ذرہ برابر بھی شک ہونے پر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں جان سے مار ڈالا۔

ٹرک میں رکھے تابوت کے پاس ایک عورت رو رہی ہے (© Wojciech Grzedzinski/The Washington Post/Getty Images)
نادیہ ووزنکو اپنے بیٹے آندرے ووزنینکو کے تابوت کے پاس رو رہی ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق روس کے فوجیوں نے اِن کے بیٹے پر تشدد کیا اور اسے مار ڈالا جس کے بعد اس کی لاش کو یوکرین کے شہر ڈیوائژیوکا کے قریب ایک جنگلی علاقے میں پھینک دیا۔ جرائم کی تحقیق کرنے والے ماہرین نے بعد میں اس کی لاش کو قبر سے نکال کر اس کا معائنہ کیا اور تصدیق کی کہ اس پر تشدد کیا گیا تھا۔ آندرے ووزنینکو کو اس کے خاندان نے 28 اپریل کو اس کے آبائی شہر اوزیرا میں دفن کیا۔ (© Wojciech Grzedzinski/The Washington Post/Getty Images)

روس کی بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزیوں میں تطہیری کاروائیوں کے سرحدوں کے آرپار بنیادی ڈھانچوں کے ایک وسیع سلسلے کی تعمیر بھی شامل ہے۔ ان کارروائیوں کے ذریعے 1.6 ملین تک یوکرینی شہریوں کو جبراً  یوکرین کے اُن حصوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جو روس کے زیر کنٹرول ہیں یا اِس کے زیر قبضہ ہیں یا  روس نے خود اِن کاروائیوں کے تحت انہیں  روس بھیج دیا ہے۔

وان شاک کے مطابق تطہیری عمل کا نشانہ بننے والے یوکرینی شہریوں سے پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں اُن کی قسمت میں تین میں سے ایک چیز لکھ دی جاتی ہے: روس کے زیر کنٹرول  یوکرین کے علاقوں میں رہنے کی اجازت، روس بھیجنا یا انہیں حراست میں لے لینا۔

انہوں نے ‘کنفلکٹ آبزرویٹری‘ نامی ادارے کے سیٹلائٹ کی تصویروں کی بنیاد پر اخذ کردہ نتائج کا ذکر بھی کیا۔ اِن تصویروں سے تطہیری مقامات کے اردگرد اجتماعی قبروں کی موجودگی کا پتہ چلتا ہے۔ معتبر رپورٹوں سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یوکرین کے ہزاروں بچوں کو اغوا کیا گیا جس کے بعد انہیں روس میں لوگوں نے گود لے لیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جنرل سیکرٹری ایگنیس کالامارڈ نے کہا کہ ” زبردستی منتقلی اور ملک بدری کا روس کا قابل مذمت ہتھکنڈہ  جنگی جرم ہے”

بین الاقوامی تحقیقات

یوکرین اور دنیا بھر کے وکلائے استغاثہ ایسی کارروائیوں کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا پختہ عزم کیے ہوئے ہیں۔

وان شاک نے کہا کہ امریکہ یوکرین میں ڈھائے جانے والے مظالم کی تحقیقات کرنے اور اِن کی تہہ تک پہنچنے کی مندرجہ ذیل سمیت تمام عالمی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

  • جرائم سے متعلق بین الاقوامی عدالت کی جاری تحقیقات۔
  • انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور پامالیوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں کی چھان بین پر توجہ مرکوز کرنے والا اقوام متحدہ کا مشن۔
  • ‘یوروجسٹ’ نامی نیٹ ورک کی ایک تحقیقاتی ٹیم۔

وان شاک نے کہا کہ یہ ادارے اور وکلاء ایک دوسرے کے ساتھ حکمت عملیوں پر تبادلہ خیالا کرتے رہتے ہیں۔

امریکہ نے ‘ایٹراسٹی کرائمز ایڈوائزری گروپ’ کے نام سے ایک مشاورتی گروپ تشکیل دیا ہے جس میں امریکہ یوکرین کو مظالم کے جرائم کی تحقیقات اور مقدمات چلانے میں ماہرانہ مدد فراہم کرنے کے لیے یورپی یونین اور برطانیہ کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے قانون کے شعبے کے سربراہ، ولیم ایم ٹرینر نے کہا کہ “یوکرین میں جنگی جرائم کے مقدمے کا شمار ہمارے وقت کے انصاف کے اہم ترین بین الاقوامی چیلنجوں میں ہوتا ہے۔”

 دو آدمی لاش اٹھا کر لے جا رہے ہیں۔ (© Vadim Ghirda/AP Images)
بوچا، یوکرین میں میونسپل ورکر گھر میں فوت ہونے والے ایک آدمی کی نعش لے کر جا رہے ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے بتایا کہ روسی فوج نے بوچا میں “نسل کشی” کا آپریشن شروع کر رکھا تھا جس کے تحت یوکرین کے فوجیوں کی مدد کرنے کے شک میں عام شہریوں کو مار دیا جاتا تھا۔ (© Vadim Ghirda/AP Images)

ایلائی روزن بام کو امریکی محکمہ انصاف کی اُن کوششوں کی سربراہی کرنے کے لیے مقرر کیا گیا ہے جن کے ذریعے یوکرین میں کیے جانے والے جنگی جرائم کی تحقیقات کی جائیں گیں۔

وان شاک نے اس بات کی نشاندہی کی کہ یوکرین میں عام شہریوں اور شہری بنیادی ڈھانچوں پر حملوں، تشدد اور ہلاکتوں میں ایک قسم کی یکسانیت پائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ “گواہوں کے بیانات سمیت جو کچھ ہم ان تصاویر، ویڈیوز اور رپورٹوں میں دیکھ رہے ہیں  یہ مظالم  گمراہ اداروں یا افراد کے کام نہیں ہیں بلکہ اُن تمام علاقوں میں جہاں روس کی افواج  کاروائیاں کر رہی ہیں وہاں سے ملنے والی انتہائی پریشان کن رپورٹوں میں یہ زیادتیاں ایک مخصوص طریقہ کار  کا حصہ دکھائی دیتی ہیں۔”