
ییل یونیورسٹی کی انسان دوست تحقیقی تجربہ گاہ کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق روسی حکومت ممکنہ طور پر مشرقی یوکرین کے تطہیری مقامات پر تشدد اور جبری مشقت سے کام لے رہی ہے۔ سیٹلائٹ سے لی جانے والی تصاویر سے ایک مقام پر قبروں کی ممکنہ موجودگی کی بھی نشاندہی ہوتی ہے۔
اس رپورٹ میں عوامی سطح پر دستیاب اوپن سورس ڈیٹا کا سیٹلائٹ سی لی گئیں ہائی ریزولیوشن تصاویر کو آپس میں ملا کر جائزہ لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اِس میں صرف اُن مقامات اور کاروائیوں کو شامل کیا گیا ہے جن کی پانچ آزاد ذرائع سے تصدیق ہو چکی ہے۔
محکمہ خارجہ نے 25 اگست کو ایک بیان میں کہا کہ “صدر پیوٹن اور ان کی حکومت نتائج سے مستثنٰی رہتے ہوئے اِن مسلسل زیادتیوں کو جاری نہیں رکھ سکتی۔ احتساب اشد ضروری ہے اور امریکہ اور شراکت دار خاموش نہیں رہیں گے۔”
تطہیری مقامات کیا ہیں؟
رپورٹ کے مطابق تطہیری مقامات میں مندرجہ ذیل مقامات شامل ہیں:-
- رجسٹریشن پوائنٹس: اِن مقامات پر یوکرین کے شہریوں کو سوالوں کے جواب دینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ “تطہیری سرٹیفکیٹ” جاری کرنے سے پہلے ان کا ذاتی ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے اور اِن کے بائیو میٹرکس لیے جاتے ہیں۔ یہ سرٹیفکیٹ ان کے اپنے ملک میں نقل و حرکت کی آزادی کا اجازت نامہ ہوتا ہے۔ اگر وہ رجسٹریشن پوائنٹ پر کلیئر نہیں ہوتے تو انہیں ذیل کے مقامات پر بھیج دیا جا تا ہے:
- رجسٹریشن کا انتظار کرنے والوں کے لیے عارضی حراست کے مقامات؛
- تفتیشی مراکز جہاں لوگوں کی اکثریت کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے؛
- حراستی مراکز جہاں شہریوں کو مختصر یا طویل مدتی قید کی سزا دی جا سکتی ہے؛
روس کے زیر کنٹرول یوکرینی علاقوں کو چھوڑ کر، یوکرین کے زیر قبضہ علاقوں تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے یوکرینیوں کو تطہیری مراکز سے گزرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ یہ مراکز روس کے زیرکنٹرول علاقوں میں شاہراہوں، دریاؤں اور دیگر راستوں پر واقع اہم مقامات پر بنائے گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “”تین اوبلاستوں [انتظامی علاقوں] سے نکلنے والے اُن تمام لوگوں کو جو روس نہیں جانا چاہتے ان [واسیلیوکا] چیک پوائنٹس سے گزرنا ہوتا ہے۔”

عام شہریوں کو پکڑنے کے بعد زبردستی اِن تطہیری مراکز میں لے جایا جاتا ہے۔
یوکرین کی سابق محتسب اعلٰی، لیوڈمیلا ڈینیسووا نے کہا کہ 14 جون تک 276,000 بچوں سمیت کم از کم 1.7 ملین یوکرینی شہریوں کو تطہیری مقامات کے ذریعے روس بھیجا جا چکا ہے۔ روسی حکام کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اس سے دوگنی یعنی تقریباً 3.4 ملین ہے جس میں پانچ لاکھ سے زیادہ بچے ہیں۔
روسی حکومت کی تطہیری مراکز کو استعمال کرنے کی اپنی ایک تاریخ ہے۔ روس نے چیچنیا کی پہلی (1994-1996) اور دوسری (1999-2009) جنگوں کے دوران چیچنیا میں اسی طرح کے تطہیری مراکز قائم کیے۔ وہاں قید کیے جانے والے لوگوں نے بتایا کہ اُن پر تشدد کیا گیا، اُنہیں مارا پیٹا گیا اور اُن کے ساتھ جنسی زیادتیاں کی گئیں۔
سال 2000 میں ہیومن رائٹس واچ نے چیچنیا میں قائم کردہ مراکز کے بارے میں بتایا کہ “بہت سے [لوگ] ‘غائب’ ہو جاتے تھے کیونکہ روسی حکام انہیں حراست کے دوران کسی سے رابطہ کرنے کی اجازت نہیں دیتے تھے۔ اِن میں سے کچھ کو تب رہا کیا جاتا تھا جب [اُن کے] رشتہ دار رشوت دیا کرتے تھے۔ باقی مر کھپ جاتے تھے۔”
اکیس تطہیری مقامات کی نشاندہی

ییل رپورٹ میں ڈونیٹسک اوبلاست اور ملحقہ علاقوں میں 21 تصدیق شدہ تطہیری مقامات کی تفصیلات درج کی گئی ہیں۔ اِن میں سے کچھ کو جانچ پڑتال کرنے، کچھ کو عارضی حراست میں رکھنے یا پوچھ گچھ کرنے، اور کچھ کو مستقل حراست میں رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ چھ ماہ قبل جب روس نے یوکرین پر مکمل حملہ کیا تو اس کے فوراً بعد روسی حکومت نے یوکرین کے سکولوں، مارکیٹوں، سرکاری عمارتوں اور جیلوں کو تطہیری مراکز کے طور پر استعمال کرنے کے لیے اپنے قبضے میں لے لیا۔
رپورٹ میں جن گواہوں کے بیانات کا حوالہ دیا گیا ہے اُن کے مطابق رجسٹریشن پوائنٹس میں حالات خراب ہیں۔ اِن میں گنجائش سے زیادہ لوگ لائے جاتے ہیں اوران جگہوں کو صاف نہیں رکھا جاتا۔ یوکرین کے شہریوں کا کہنا ہے کہ اُنہیں کئی دنوں تک کھانے، پانی یا باتھ روم تک رسائی کے بغیر انتظار کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ انتظار کے دوران کئی لوگوں کی موت ہو گئی۔
جیلوں کی حالت تو اور بھی زیادہ خراب ہے۔ اِس رپورٹ کے مطابق “حراستی مراکز میں عام شہریوں کو اکثر جنگی قیدیوں کے ساتھ رکھا جاتا ہے اور غیر انسانی حالات اور سلوک کے ساتھ ساتھ … تشدد کے مضبوط شواہد بھی پائے گئے ہیں۔”
جن جیلوں میں 100 افراد کی گنجائش ہے اُن میں 800 یوکرینی شہریوں کو رکھا جا رہا ہے۔ اِن جیلوں میں بند لوگ صرف گھٹنوں کے بل جھک سکتے ہیں۔ وہ کئی دنوں تک باتھ روم استعمال نہیں کر سکتے۔
یوکرینیوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا غیر انسانی سلوک
Russia’s filtration operations in Ukraine are devastating the lives of hundreds of thousands of civilians. A new Conflict Observatory report shines a light on these and other atrocities. We will continue to work to hold Russian officials accountable. https://t.co/DFnp94mXMQ
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) August 25, 2022
عام شہریوں کی، جن میں اکثریت مردوں کی ہوتی ہے زبردستی کپڑے اتروا کر تلاشی لی جاتی ہے۔ اِس رپورٹ میں شامل کیے گئے عینی شاہدین کے بیانات کے مطابق اگر قیدیوں کے ذاتی فون پر ٹیٹو، لباس، حتیٰ کہ سوشل میڈیا کی پوسٹوں سے یوکرین کے ساتھ وفاداری کا اشارہ ملتا ہوتو انہیں مارا پیٹا جاتا ہے۔
تطہیری مقامات سے بچ کر نکلنے والے لوگ مندرجہ ذیل زیادتیوں کا بتاتے ہیں:۔
- بجلی کے جھٹکوں سمیت، جسمانی تشدد کیا جاتا ہے۔
- فاقوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ ایک آدمی کو روزانہ صرف 50 گرام روٹی دی جاتی ہے۔
- اجتماعی قبریں کھودنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قیدی بنائے جانے والے یوکرینی فوجیوں کے ساتھ کیا جانے والا سلوک اس سے بھی بدتر ہوتا ہے۔ اپریل میں جیل سے فرار ہونے والے ایک شخص نے بتایا کہ کس طرح “نئے پکڑے گئے فوجیوں کو اِس نوآبادی میں لایا گیا، [روسی فوجیوں] نے انہیں مارنا پیٹنا شروع کیا، [اور] جیل کے محافظوں نے پوری جیل کا ریڈیو کھولا اور اس کے فورا بعد قیدیوں کی پٹائی شرع کر دی۔”
محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ “یوکرین کے لوگ انصاف کے مستحق ہیں اور امریکہ ان کے ساتھ، چاہے جو کچھ بھی ہو جائے متحد ہو کر کھڑا رہے گا۔”