روس کے ‘تعلیم نو کے کیمپوں’ میں ہزاروں یوکرینی بچوں کو رکھا جاتا ہے: رپورٹ

ایک نئی رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ روس نے ہزاروں یوکرینی بچوں کو اُن کے خاندانوں یا دیکھ بھال کرنے والوںے سے علیحدہ کر دیا ہے اور اُنہیں ایسے کیمپوں یا مقامات پر رکھا گیا ہے جہاں انہیں روس پر مرکوز نصاب پڑہایا جاتا ہے۔ ہزاروں بچے ابھی تک لاپتہ ہیں۔

ییل کی ہیومینٹیرین ریسرچ لیب نے بتایا ہے کہ 4 ماہ سے 17 سال کی عمر تک کے 6,000 سے زائد یوکرینی بچوں کو فروری 2022 کے مکمل حملے کے بعد ایسے کیمپوں میں لے جایا گیا جہاں اِن بچوں کو روسی شہریوں میں تبدیل کرنے کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ یہ کیمپ یوکرین میں روس کے زیر قبضہ کرائمیا سے لے کر روس کے مشرق بعید تک کے علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے بعد اِن میں سے بہت سے بچوں کو ان کے والدین کے پاس لا کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ جبکہ دیگر کو ان کیمپوں میں کئی مہینوں تک رکھا جاتا ہے جن میں وہ سیکڑوں بچے بھی شامل ہیں جن کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی جاتیں۔

یوکرینی اہلکاروں کے اندازے کے مطابق یوکرین سے 14 ہزار سے زائد بچوں کو روس بھیجا جا چکا ہے۔ تاہم اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

محققین نے کیمپوں کی شناخت اور یوکرینی بچوں کی موجودگی کی تصدیق کے لیے سیٹلائٹ کی تصاویر اور سوشل میڈیا پوسٹس جیسی عوامی سطح پر دستیاب معلومات کا استعمال کیا۔

اس رپورٹ کے اہم نکات میں مندرجہ ذیل نکات شامل ہیں:-

  • روس کم از کم 43 ایسے کیمپوں کا ایک بڑا نیٹ ورک چلاتا ہے جن کے بارے میں لوگوں کو علم ہے۔
  • یوکرینی بچوں کو روس میں “سرپرست خاندانوں” کے ہاں رکھا گیا۔ کچھ کو روسی شہریت اور پاسپورٹ دے کر “گود لے لیا گیا” اور انہیں اِن کی یوکرینی شہریت سے محروم کر دیا گیا۔
  • کچھ بچوں کو روس نواز تعلیم نو کے پروگراموں پر مجبور کیا جاتا ہے۔ بعض کو فوجی تربیت دی جاتی ہے۔
  • روسی حکومت کی تمام سطحوں کے درجنوں اہلکار اِن بچوں کو لانے لے جانے، کیمپوں کو چلانے، اور اِن بچوں کی یوکرین واپسی کو روکنے کے  ہتھکنڈوں میں ملوث ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ اِس رپورٹ میں “یوکرین کے بچوں کو ان کے خاندانوں یا قانونی سرپرستوں سے علیحدہ کرنے، انہیں سرحدوں کے پار منتقل کرنے، اور انہیں روس نواز بنانے کی “تعلیم” دینے کے روس کے وسیع پروگرام کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ یہ اقدامات ناقابل قبول ہیں اور انہیں روکا جانا چاہیے۔‘‘

یہ رپورٹ ‘کنفلیکٹ آبزرویٹری’ کی تحقیقات کے سلسلے کی تازہ ترین رپورٹ ہے۔ کنفلیکٹ آبزرویٹری ییل یونیورسٹی اور دیگر محققین کا محکمہ خارجہ کے تعاون سے چلایا جانے والا ایک  پروگرام ہے جس کا تعلق روس کی طرف سے کیے جانے والے جنگی جرائم کے ممکنہ شواہد سے ہے۔

سکول کے بچوں کو یوکرین سے لے جانا

بمباری سے بچنے کی پناہ گاہ میں پڑے سکول کے خالی ڈیسک، کھلونے، کرسیاں اور کتابیں (© Genya Savilov/AFP/Getty Images)
یونیسیف کے مطابق 2022 میں روس کے مکمل حملے کی وجہ سے 20 لاکھ سے زیادہ بچے یوکرین چھوڑ گئے اور فروری اور جون 2022 کے درمیان 30 لاکھ بچے ملک کے اندر بے گھر ہوئے۔ (© Genya Savilov/AFP/Getty Images)

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اِن 32 کیمپوں کو “انضمام کے پروگرام” کہا جاتا ہے۔ اِن پروگراموں کے تحت یوکرینی بچوں کے ذہن میں روسی تاریخ، زبان اور ثقافت راسخ کی جاتی ہیں۔ اِن کیمپوں میں بعض بچے فوجی تربیت حاصل کرتے ہیں۔

روس یوکرین سے بچوں کو لے جانے کے حق میں مندرجہ ذیل چار دعوے کرتا ہے:-

  • “تفریحی کیمپوں” میں حصہ لینا۔
  • جنگی علاقوں سے بچوں کو نکالنا۔
  • اُن کی صحت کی جانچ کرنا۔
  • روسی خاندانوں کا اِن بچوں کو گود لینا۔

کیمپوں میں لے جائے جانے والے بچوں کے والدین نے بتایا کہ ان کے بچوں کو روس بھیجنے کے لیے اُن پر دباؤ ڈالا گیا۔ دیگر لوگوں نے اپنے بچوں کو لے جانے پر رضامند نہ ہونے اور اپنے بچوں کی واپسی کی تاریخوں کے بارے میں گمراہ کن معلومات کے فراہم کیے جانے کی اطلاعات دیں ہیں۔ بعض نے ایسی دستاویزات پر دستخط کیے جن کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ یہ مختار نامے ہیں۔ اِن مختارناموں میں بچوں کو تحویل میں لینے والے افراد کے نام کی جگہیں خالی چھوڑی گئی تھیں۔ جس کے نتیجے میں یہ جاننا ناممکن ہوگیا کہ بچے کو کہاں لے جایا گیا تھا۔ دیگر لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے بچوں کو واپس لینے کے اختیار سے محروم رکھا گیا یا بصورت دیگر بچوں کو اِن سے نہ رابطہ  کرنے اور نہ ان تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت دی گئی۔

“روسی حکومت تمام سطحوں پر ملوث ہے۔”
— نیتھنیئل ریمنڈ
ییل ہیومینٹیرین لیب

وفاقی سطح پر اِن کاروائیوں کی قیادت روس کی بچوں کے حقوق کی کمشنر ماریا لوووا-بلووا کر رہی ہیں۔ لوووا-بلووا نے بتایا کہ 2022 کے موسم گرما کے دوران ڈونباس کے علاقے سے 350 یوکرینی “یتیم بچوں” کو گود لیا گیا جبکہ مزید 1,000 گود لیے جانے کے منتظر ہیں۔ امریکی حکومت نے ستمبر میں لوووا-بلووا پر ہزاروں یوکرینی بچوں کو روس لے جانے کی کاروائیوں کے حوالہ سے اُن پر پابندیاں لگائیں۔

رپورٹ کے مطابق روس کی انسانی حقوق کی کمشنر تاتیانا موسکالکووا، لیوووا-بیلووا کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں اور “انضمام” کے پروگراموں کی نیت کو چھپانے کے لیے انسانی حقوق کی زبان استعمال کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ییل کی تحقیق نے درجنوں ایسی وفاقی، علاقائی اور مقامی شخصیات کی نشاندہی بھی کی ہے جو بچوں کی منتقلی اور “تعلیم نو” کی کوششیں کرنے اور عوامی سطح پر اس کا جواز پیش کرنے میں براہ راست ملوث ہیں۔

اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ہائی کمشنر فلیپو گراندے نے کہا کہ “[یوکرین کے بچوں کو روسی] شہریت دینا یا اُن کا گود لیا جانا جنگی حالات کے دوران بچوں کے تحفظ کے بنیادی اصولوں سے متصادم ہے۔ روس میں اس قسم کا کام ہو رہا ہے اور اسے کسی صورت میں نہیں ہونا چاہیے۔”