روس کے تیل اور گیس پر یورپی انحصار میں کمی

جرمنی میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے فارم میں نصب ٹربائن (© Martin Meissner/AP)
جیسا کہ نورڈہورن، جرمنی میں واقع ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے اس فارم سے دیکھا جا سکتا ہے زیادہ سے زیادہ یورپی یونین کے ممالک نے 2022 میں قابل تجدید ذرائع سے حاصل کی جانے والی بجلی استعمال کی۔ (© Martin Meissner/AP)

یورپی یونین میں شامل ممالک ماضی کے مقابلے میں ہوا اور سورج سے سب سے زیادہ توانائی پیدا کر رہے ہیں کیونکہ 27 ممالک کا یہ گروپ روس کے معدنی ایندھن پر اپنا انحصار کم کرنے پر کام کر رہا ہے۔

ولادیمیر پوتن کے فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر وسیع پیمانے پر کیے جانے والے حملے کے چار ماہ بعد یورپی کمیشن نے درج ذیل مقاصد کے حامل  REPowerEU [ری پاور ای یو] نامی پروگرام کا آغاز کیا:-

  • قابل تجدید توانائی کے استعمال میں اضافہ کرنا۔
  • توانائی کی مجموعی کھپت کو کم کرنا۔
  • توانائی کے وسائل کو متنوع بنانا۔

ای یو ممالک پہلے ہی سے قابل تجدید توانائی پر منتقل ہو رہے تھے تاہم یوکرین کے خلاف روس کی جنگ نے اس رجحان میں تیزی پیدا کر دی۔ 2022 میں پہلی مرتبہ ہوا اور سورج سے حاصل کی جانے والی بجلی کی مقدار گیس سے بنائی جانے والی بجلی کی مقدار سے بڑھ گئی۔ توانائی سے متعلق لندن کے ‘ایمبر’ نامی تھنک ٹینک کے مطابق ای یو ممالک میں  ہوا اور سورج سے حاصل کی جانے والی بجلی کی 22 فیصد ریکارڈ توڑ مقدار سپلائی کی گئی۔

چھتوں پر لگے سولر پینلوں کی تصویر اور یورپی یونین کی توانائی پیدا کرنے کے اعدادوشمار کا متن (گرافک: State Dept./M. Gregory تصویر: Milos Ruzicka/Shutterstock.com ©)
(State Dept./M. Gregory)

یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن نے اکتوبر 2022 میں کہا کہ “ہمیں قابل تجدید توانائی کے ملکی وسائل پر سرمایہ کاریوں میں اضافہ کرنا ہوگا۔ ایسا نہ صرف موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے کرنا ہوگا بلکہ اس لیے بھی کہ آزادی  اور توانائی کی فراہمی کی سکیورٹی حاصل کرنے کا بہترین طریقہ صاف توانائی کی جانب منتقلی ہے۔”

ایمبر کے مطابق 2022 میں سورج سے بجلی پیدا کرنے میں پورے یورپ میں 22 فیصد اضافہ ہوا۔ 2022 میں ای یو کے بیس ممالک نے سورج سے اپنے حصے کی سب سے زیادہ بجلی پیدا کی۔ اکتوبر میں یونان میں کئی گھنٹوں تک پورا ملک قابل تجدید ذرائع سے حاصل ہونے والی بجلی پر چلتا رہا۔ یونان سورج سے بجلی پیدا کرنے کا اپنا مقررہ کردہ 2030 کا ہدف سات برس پہلے حاصل کرنے جا رہا ہے۔

ری پاور ای یو پروگرام کا ہدف ای یو کی مجموعی بجلی کا 40 فیصد سے زائد حصہ قابل تجدید ذرائع سے فراہم کرنا ہے۔

طلب میں کمی کرنا اور وسائل کو متنوع بنانا

یورپی کمشن کے اہداف حاصل کرنے اور ای یو میں توانائی کے استعمال میں 15 فیصد کمی لانے کے لیے عوام اور حکومتوں نے اپنی عادات تبدیل کیں ہیں اور درج ذیل اقدامات اٹھا کر زیادہ کفائت شعاری سے توانائی استعمال کرنے لگے ہیں:-

  • جرمنی نے سرکاری عمارتوں کو گرم رکھنے والی حرارت میں کمی کی ہے اور کاروں کے استعمال کو کم کرنے کے لیے ٹرین کے کرائے کم کر دیئے ہیں۔
  • سپین نے دکانوں اور سرکاری عمارتوں میں رات کے وقت لائٹیں بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
  • فرانس نے آئیفل ٹاور کی روشنیاں مدھم کر دی ہیں اور شہروں میں گاڑیوں کی حد رفتار گھٹا دی ہے۔

تیل اور گیس کے لیے ای یو ممالک کو اب بھی درآمدات کی ضرورت ہے جس کے لیے انہوں نے ناروے اور امریکہ جیسے شراکت کاروں سے رجوع کیا ہے۔

شعلوں کے ساتھ نکلتا ہوا دھواں اور ای یو کی گیس کی کھپت کے اعداد و شمار (گرافک: State Dept./M. Gregory تصویر: Oil and Gas Photographer/Shutterstock.com ©)
(State Dept./M. Gregory)

ای یو ممالک نے مائع قدرتی گیس کے نئے ٹرمینل بنائے ہیں اور معدنی ایندھن سے حاصل ہونے والی توانائی کے متبادل راستوں کی فراہمی کے لیے غیر روسی پائپ لائنوں میں توسیع کی ہے۔

سٹرٹیجک انٹرنیشنل سٹڈیز کے سنٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق توانائی کے غیر روسی ذرائع کی جانب منتقلیوں نے ڈرامائی انداز سے مستقل طور پر “گیس کی عالمی تجارت اور گیس کی مارکیٹ” کو تبدیل کر دیا ہے۔

توانائی کے شعبے میں آزادی میں اضافہ

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ پوتن نے ای یو ممالک کو روس کی گیس کی سپلائی کاٹ دی مگر پوتن کی ای یو کی یوکرین کی حمائت کو کم کرنے کی یہ چال اُن کی امیدوں کے برعکس ناکام ہوگئی۔

پنسلوینیا یونیورسٹی کے روسی اور یورپی سٹڈیز کے سربراہ مچل اورنسٹین نے کہا کہ “روس کو یورپ کو ایک بڑی سودے بازی سے دوچار کرنے کی امید تھی یعنی یوکرین کی حمائت کریں اور سردی سے جم جائیں یا روس کے حملے کو برداشت کریں اور [سردیوں میں] گرم رہیں۔”

اس کی بجائے ای یو ممالک روسی توانائی سے دور ہونا شروع کر دیا جس کے نتیجے میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں توانائی کے حوالے سے آج ای یو ممالک زیادہ آزاد ہیں۔

تیل کی صنعت اور مارکیٹ کنسلٹنگ کمپنی لپاؤ آئل ایسوسی ایٹس کے صدر اینڈریو لپاؤ نے پولیٹیکو کو بتایا کہ “یورپ کا روسی توانائی سے چھٹکارہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔”

تجارتی رپورٹوں کے مطابق 2023 کی پہلی سہ ماہی میں روس کی تیل اور گیس کی آمدنی 45 فیصد سالانہ کم ہوئی۔

انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (آئی ای اے) کے مطابق 2021 میں روس کے وفاقی بجٹ میں  تیل اور گیس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا حصہ تقریباً آدھا تھا۔ آئی ای اے کی پیشگوئی کے مطابق آنے والی دہائی میں توانائی کی روسی برآمدات 70 فیصد کم ہو جائیں گیں۔

پولینڈ کے وزیراعظم مٹیئش موراویسکی نے کہا کہ “گیس کے شعبے میں روسی غلبے کے دور کا خاتمہ ہونے جا رہا ہے جو کہ بلیک میل، دھمکیوں اور دھونس سے بھرپور تھا۔ آج ہم ایک نئے دور کا آغاز کرنے جا رہے ہیں یعنی توانائی کی خودمختاری کا دور، توانائی کی آزادی اور بڑھتی ہوئے سلامتی کا دور۔”  انہوں نے یہ باتیں پولینڈ اور ڈنمارک کے درمیان گیس کے ایک نئے منصوبے “بالٹک پائپ” کے افتتاح کے موقع پر اپنی تقریر کے دوران کہیں۔