
[ذیل کی تصویروں میں ایسی تصویریں بھی ہیں جو ممکن ہیں بعض ناظرین کے لیے پریشانی کا باعث ہوں۔]
روسی صدر ولاڈیمیر پیوٹن کا اصرار ہے کہ یوکرین میں اُن کے ملک کے فضائی حملے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ مگر تصویریں حقیقت پر مبنی کوئی اور ہی کہانی بتاتی ہیں۔
روسی گولہ باری سے یوکرینیوں کو اُن کے گھروں، ہسپتالوں، تھیٹروں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ حتٰی کہ سڑک پر بچوں کو “سٹڑولروں” [بچہ گاڑیوں] میں لے کر جانے والے یوکرینیوں کو بھی گولہ باری کا نشانہ بنایا گیا۔
اقوام متحدہ نے اندازہ لگایا ہے کہ روس کے 24 فروری کے بھرپور حملے سے لے کر 24 جولائی تک یوکرین میں اس جنگ میں بارہ ہزار سے زائد عام شہری ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔
ذیل کی تصاویرمیں اُس قیمت کی چند ایک جھلکیاں دکھائی گئی ہیں جو پیوٹن کی وحشیانہ اور بلاجواز جنگ کی شکل میں یوکرین کے لوگوں کو چکانا پڑ رہی ہے۔

یوکرین پر روس کے بھرپور حملوں کے پہلے دن یعنی 25 فروری کو ایک عورت کیئف پر ایک راکٹ حملے کے بعد اپنے گھر کے باہر کھڑی ہے۔

یوکرین کے ہنگامی امدادی ملازمین اور رضا کار 9 مارچ کو ماریوپول پر ہونے والی گولہ باری سے تباہ ہونے والے زچہ و بچہ ہسپتال سے ایک عورت کو لے کر جارہے ہیں۔ بعد میں یہ عورت اور اُس کا بچہ دونوں فوت ہو گئے۔

روسی فوج کی 20 مارچ کو کیئف میں ریٹرویل شاپنگ مال پر گولہ باری نے پورے شہر کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس گولہ باری میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔

8 اپریل کو مشرقی یوکرین میں کراماٹوسک ریلوے سٹیشن پر راکٹوں سے حملہ کیا گیا جس میں کم از کم 52 افراد ہلاک ہوئے۔ اس حملے کے بعد ایک عورت پلاسٹک شیٹوں سے ڈھکی لاشوں کے پاس سے گزر رہی ہے۔ عام شہری ریلوے سٹیشن کو اس شہر کو خالی کرنے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔

اِس تصویر میں 10 اپریل کو روسی گولہ باری کے بعد ماریوپول کی ‘ ڈونیٹسک اکیڈمک ریجنل ڈرامہ تھیٹر’ کی عمارت کا منظر دکھایا گیا ہے۔ اس گولہ باری سے کم از کم 600 افراد ہلاک ہوئے۔ عام شہری تھیٹر کی عمارت کو بمباری سے بچنے کے لیے ایک پناہ گاہ کے طور پر استعمال کر رہے تھے اور اس کے دونوں طرف بچوں کی موجودگی کے لیے “بچوں” کا لفظ واضح طور پر لکھا گیا تھا۔ مگر اس کے باوجود اسے گولہ باری کا نشانہ بنایا گیا۔

27 جون کو دن دیہاڑے کرمینچک میں ایک پرہجوم شاپنگ مال پر حملہ کیا گیا جس میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں اوپر دکھائے گئے یہ لوگ بھی شامل تھے جن کا ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔

یکم جولائی کو امدادی کارکن اوڈیسہ کے جنوب مغرب میں واقع قصبے سرہیووکا میں اپارٹمنٹوں والی عمارت اور تفریحی مرکز پر روسی میزائل حملوں کے بعد بچ جانے والوں کو تلاش کر رہے ہیں۔ اِس حملے میں کم از کم 21 افراد ہلاک اور 38 زخمی ہوئے۔

ایک آدمی اپنی بیوی کی موت پر غمزدہ کھڑا ہے جو یکم جولائی کو خارکیئف کے ایک رہائشی علاقے پر کی جانے والی روسی بمباری کے دوران ہلاک ہو گئی۔ یہ شہر گزشتہ کئی ماہ سے گولہ باری کی زد میں ہے۔ ایک اندازے کے مطابق فروری میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد خارکیئف میں 600 عام شہری مارے جا چکے ہیں۔

17 جولائی کو روسی حملے میں ہلاک ہونے والی ایک چار سالہ بچی کی آخری رسومات کے دوران اس کے رشتے دار اور دوست تعزیت کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ لڑکی اُس دن کیے جانے والے حملے میں ہلاک ہونے والے 23 افراد میں شامل تھی۔ اُس کی ماں نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں بچی کو اپنے ‘سٹرولر’ [بچہ گاڑی] کو دھکا لگاتے دکھایا گیا ہے۔ اِس بچی کی موت کے بعد اِس تصویر نے دنیا بھر کے لوگوں کی توجہ حاصل کی۔