روس کے حیاتیاتی ہتھیاروں کے دعووں پر لوگ یقین کیوں نہیں کرتے

کریملن یوکرین میں حیاتیاتی ہتھیاروں کی تجربہ گاہوں کے بارے میں جھوٹے دعووں اور غلط معلومات کو اس کے باوجود بڑھاوا دیتا چلا جا رہا ہے کہ روس کے سائنس دانوں سمیت بہت سے ماہرین اِن دعووں کو “قطعی طور پر غلط” قرار دے چکے ہیں۔

روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے عجیب و غریب دعووں میں یہ دعوے بھی شامل ہیں: یوکرین میں امریکی مدد سے کام کرنے والی حیاتیاتی ہتھیاروں کی تجربہ گاہیں موجود ہیں۔ بعض دعووں میں موسمی پرندوں، حتٰی کہ مچھروں کے ذریعے روس پر حیاتیاتی ہتھیار استعمال کرنے کے خطرات کی موجودگی کا کہا گیا ہے۔

پوتن نے اِن دعووں اور جھوٹے بیانیوں کو اِس ناقابل جواز جنگ کے لیے بہانوں کے طور پر استعمال کیا ہے۔

روس میں رہنے والے سائنس دانوں سمیت سینکڑوں روسی سائنس دان حیاتیاتی ہتھیاروں کی تجربہ گاہوں کے دعووں کو “محض افسانہ” اور اُن شواہد کو “قطعی طور پر غلط” قرار دے چکے ہیں جو روس کا میڈیا اِن دعووں کے حق میں پیش کرتا ہے۔

فروری 2022 میں کریملن کے بھرپور حملے کے آغاز کے فوراً بعد روسی ماہر حیاتیات، یوجین لیوٹین نے ایک خط  جس پر سینکڑوں روسی سائنس دانوں نے بھی دستخط کیے تھے روسی میڈیا کے اداروں کو بھیجا۔ اِس خط میں لیوٹین نے کہا کہ “ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یوکرینی تجربہ گاہوں میں حیاتیاتی ہتھیاروں کی تیاری کے مبینہ ثبوتوں کے بارے میں جھوٹے، قطعی طور پر  بے بنیاد اور نفرت انگیز بیانات کو روکا جائے۔”

مسلسل تردید

کریملن اور اس کے وزرا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں حیاتیاتی ہتھیاروں کی تجربہ گاہوں سے متعلق بارہا جھوٹے دعوے کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ ہمیشہ ان دعووں کی تردید کرتی ہے۔

اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل اور تخفیف اسلحہ کے امور کی اعلٰی نمائندہ، ایزومی ناکا مٹسو نے 11 مارچ 2022 کو کہا کہ “اقوام متحدہ کو حیاتیاتی ہتھیاروں کے کسی بھی ایسے پروگرام کاعلم نہیں ہے۔” اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے یہی بات مئی 2022 اور اکتوبر 2022 میں دوبارہ کہی۔

یورپی یونین نے حیاتیاتی ہتھیاروں کی تجربہ گاہوں کے دعوے کو اُن 12 افسانوں میں شامل کیا ہے جو کریملن نے فروری 2022 میں یوکرین پر اپنے مکمل حملے کی راہ ہموار کرنے کے لیے “غلط معلومات کے ایک مسلسل بہاؤ” کے طور پر پھیلائے ہیں۔ دیگر میں مندرجہ ذیل افسانے بھی شامل ہیں:-

  • دوسری عالمی جنگ کے دوران پورے یورپ نے نازی جرمنی کے روس پر کیے جانے والے حملے کی حمایت کی۔
  • روسی فوج یوکرین میں شیطان پرستوں کے خلاف ایک مقدس جنگ لڑ رہی ہے۔
  • یوکرین حقیقی ملک نہیں ہے۔

ای یو کے سفارتی شعبے، یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کا اپنی ویب سائت ‘ EU vs. Disinfo ‘ پر کہنا ہے کہ “کریملن نواز غلط معلومات کے ذریعے حیاتیاتی ہتھیاروں اور حیاتیاتی تحقیق کے درمیان فرق کو دھندلا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ یوکرین کو بدنام کرتے ہوئے لوگوں کے دلوں میں خوف پیدا کیا جا سکے۔”

محکمہ خارجہ کے ‘گلوبل انگیجمنٹ سنٹر’ کی ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ “کسی قابل اعتبار ثبوت کے بغیر ماسکو حیاتیاتی ہتھیاروں کے بارے میں غلط معلومات پھیلانا اب بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

پرامن تحقیق

سوویت یونین کے انہدام کے بعد امریکہ اور شراکت داروں نے  روس سمیت سوویت کی جانشین ریاستوں میں جوہری، کیمیائی، اور حیاتیاتی ہتھیاروں سے لاحق خطرات کو کم کرنے کے لیے مل کر کام کیا۔

ان کوششوں کے ذریعے بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق ہتھیاروں کے غیر محفوظ موادوں کو ختم کرنے کے لیے کام کیا گیا تاکہ ان موادوں کو بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بننے سے روکا جا سکے۔

اس وقت امریکہ وباؤں کے پھوٹنے اور دیگر حیاتیاتی خطرات کا پتہ چلانے، تیاری کرنے اور اِن سے نمٹنے کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کی خاطر پرامن بین الاقوامی تعاون کے ذریعے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

دریں اثناء، پوتن کی جنگ نے یوکرین میں خطرناک مواد کے پھیلنے کا خطرہ پیدا کر دیا ہے۔ فروری 2022 میں کریملن کی فوج نے چرنوبل پر قبضہ کر لیا اور یوکرین کے نیشنل گارڈ کے جوانوں اور اِس پلانٹ کو چلانے والے عملے کے اراکین کو یرغمال بنا لیا۔ اس پلانٹ میں اب بھی استعمال شدہ ایندھن اور تابکار مواد موجود ہے اور یہ وہی پلانٹ ہے جس میں اپریل 1986 میں ایک جوہری حادثہ ہوا تھا۔

حیاتیاتی ہتھیاروں کے بارے میں غلط معلومات پر نظر رکھنے والے ‘بائیو ویپنز ڈس انفارمیشن مانیٹر’ نامی پروگرام کے مطابق حیاتیاتی ہتھیاروں کی تجربہ گاہوں کے بارے میں کریملن کی اقوام متحدہ کو مسلسل شکایات کے ذریعے اس کے بلااشتعال حملے اور صحت عامہ کے لیے درکار تحقیق کو نقصان پہنچانے کے خطرے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

کنگز کالج لندن اور کینیڈا کی حکومت کی شراکت داری کے تحت کام کرنے والے بائیو ویپن ڈس انفارمیشن مانیٹر کا کہنا ہے کہ “اب تک پیش کیے گئے روسی شواہد کی بنیاد پر نہ تو اقوام متحدہ، نہ آزاد میڈیا اور نہ ہی آزاد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس بات کا کوئی اشارہ  نہیں ملا کہ یوکرین کی حیاتیاتی سرگرمیاں اور اس کی صحت عامہ کی تجربہ گاہیں پرامن مقاصد کے علاوہ کسی اور کام میں مدد کر رہی ہیں۔”