کریملن اُن شہروں میں یوکرین کی ثقافت، تاریخ اور شناخت مٹانے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے جن میں اس کی فوج نے بمباری اور اہدافی حملوں کے ذریعے پیش قدمی کی ہے۔
روسی صدر ولاڈیمیر پیوٹن اور روس کے اعلٰی عہدیدار غلط معلومات پھیلاتے رہتے ہیں اور دعوٰی کرتے ہیں کہ یوکرین روس کا حصہ ہے۔ وہ یوکرینی ثقافت کی تمام نشانیوں کو زبردستی مٹانا چاہتے ہیں۔
15 جولائی کو اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل میں امریکی نمائندہ، لیزا کارٹی نے کہا کہ “ولاڈیمیر پیوٹن جارحیت کی ایک ایسی جنگ لڑ رہے ہیں جس نے تاریخ کو دوبارہ لکھنے کی کوشش میں یوکرین کے منفرد ثقافتی ورثے کے ایک حصے کو تباہ کر دیا ہے۔”
بہت سے تاریخی اور ثقافتی مقامات کو نقصان پہنچا

اقوام متحدہ، امریکہ اور دیگر شراکت دار اور بین الاقوامی ادارے یوکرین میں تاریخی ورثے کے حامل مقامات کو جنگ سے پہنچنے والے نقصان پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یونیسکو کے حکام نے جولائی میں یوکرین کا دورہ کیا اور تصدیق کی کہ اس سال فروری کے حملے کے بعد سے مندرجہ ذیل 164 ثقافتی مقامات کو نقصان پہنچا ہے:-
- 72 مذہبی مقامات۔
- 12 عجائب گھر۔
- 32 تاریخی عمارتیں۔
- 24 ثقافتی مقامات۔
- 17 یادگاریں۔
- 7 لائبریریاں۔
یونیسکو کے مطابق، بمباری سے 2,129 تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچا، جن میں سے 216 تباہ ہوئے۔
کارٹی نے کہا کہ “یہ بات سب پر واضح ہونا چاہیے کہ مسلح تصادم کے دوران ثقافتی ورثے کی تباہی سے یوکرین کے لوگوں کی شناخت، تاریخ اور وقار خطرے میں پڑے گئے ہیں۔”

یوکرین کی ثقافت اور اطلاعاتی پالیسی کی نائب وزیر کیتھرینہ چویوا نے جولائی میں اقوام متحدہ کو بتایا کہ 423 ثقافتی مقامات کو نقصان پہنچا ہے۔ ثقافتی مقامات کی تباہی ایک سنگین جنگی جرم ہے اور 1954 کے ہیگ کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔ اس کنونشن میں [متحارب] ممالک سے تنازعات کے دوران ثقافتی املاک کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یوکرین میں ثقافتی مقامات کو پہنچنے والے نقصانات سے متعلق “کنفلکٹ آبزرویٹری” نامی ادارے کی ایک رپورٹ میں سیٹلائٹ سے لی گئیں تصاویر اور عوامی ڈیٹا استعمال کرتے ہوئے مندرجہ ذیل مقامات سمیت 458 ایسے ثقافتی مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں ممکنہ طور پر نقصان پہنچا ہے:-
- آئیونکیف تاریخ کا اور مقامی تاریخ کا میوزیم-
- ماریوپول میں کیونجی آرٹ میوزیم۔
- خارکیئف میں ہولوکاسٹ کی ڈروبٹسکی یارنامی یادگار۔
- ماریوپول میں ڈونیٹسک اکیڈمک ریجنل ڈرامہ تھیٹر۔
- ماریوپول میں جی 12 آرٹ سکول-
- آرٹ کا چیرنیئیف علاقائی میوزیم۔
- خارکیئف آرٹ میوزیم۔
- سکوورو ڈائنیوکا میں رائہوری سکووردا قومی ادب کا یادگار میوزیم۔
یوکرینی میوزموں [عجائب گھروں] کی لوٹ مار
24 فروری کے حملے کے بعد روسی فوجیوں نے ماریوپول میں میوزیم [عجائب گھروں] میں لوٹ مار کی اور دو ہزار فن پارے ساتھ لے گئے اور میلیٹوپول کے ایک میوزیم سے سونے کی قیمتی اشیاء چرائیں گئیں۔ روسی ایف ایس بی کے سکیورٹی ایجنٹوں نے جون میں ماریوپول کے پیٹرو موہائیلا چرچ کی لائبریری پر چھاپہ مارا، کتابیں ضبط کیں اور لائبریری کی تمام کتابوں کو صحن میں رکھ کر آگ لگا دی۔
تاراس شیوچینکو یوکرین کے قبل احترام شاعر اور محب وطن شہری تھے۔ بوروڈینکا میں اُن کے نصف دھڑ کے مجسمے والی جگہ کو پہنچایا جانے والا نقصان روسی مخاصمت کی ایک نمایاں مثال بی ہے۔ گولہ باری سے اُس ستون کو نقصان پہنچا جس پر یہ مجسمہ نصب تھا اور گولیاں اِس عظیم شاعر کے مجسمے کے ماتھے پر لگیں۔
میامی یونیورسٹی آف اوہائیو میں تاریخ کے پروفیسر، سٹیفن ایم نورس لکھتے ہیں کہ “یادگار پر روسی حملے کی علامیت واضح تھی۔ تاراس شیوچینکو نہ صرف جدید یوکرینی ادبی زبان کے بانی ہیں بلکہ وہ جدید یوکرینی قومیت کی سب سے اہم علامت بھی ہیں۔”
روسی بمباری سے بابین یار کے قریبی علاقے کو بھی نقصان پہنچا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں دوسری عالمی جنگ میں نازیوں نے ایک لاکھ یہودیوں اور یوکرینیوں کو موت کے گھاٹ اتارا تھا۔
دنیا بھر سے آرٹ اور ثقافت کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد یوکرین کے سب سے قیمتی مقامات کو پیوٹن کی بلا اشتعال جنگ سے بچانے کے لیے دوڑے چلے آ رہے ہیں۔ 2002 کے بعد سے اب تک امریکی حکومت یوکرین میں ثقافتی تحفظ کے 18 منصوبوں میں مدد کرنے کے لیے 1.7 ملین ڈالر سے زائد کی رقم فراہم کر چکی ہے۔ یہ امداد امریکی سفراء کے ثقافتی تحفظ کے فنڈ کے ذریعے فراہم کی گئی ہے جو کہ امریکی محکمہ خارجہ کا ایک پروگرام ہے۔
نیویارک کی “ورلڈ مونومنٹس” نامی ایک غیرمنفعتی تنظیم دنیا میں یادگاروں کے تحفظ کا کام کرتی ہے۔ اس تنظیم نے خطرات سے دوچار یادگاروں اور تاریخی اہمیت کے حامل مقامات کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک نئے منصوبے کا آغاز کیا ہے۔ یہ تنظیم امریکہ اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر لویئف میں بلیک ہاؤس، کیئف کیتھیڈرل کے سینٹ صوفیہ اور زاوکا کے ہولی ٹرنٹی چرچ جیسے مقامات کے تحفظ کا کام کر رہی ہے۔
![جھلسی اور گولیوں کے نشانات والی دیوار پر ایک سینٹ [بزرگ] کی پینٹنگ (Felipe Dana/AP Images) جھلسی اور گولیوں کے نشانات والی دیوار پر ایک سینٹ [بزرگ] کی پینٹنگ (Felipe Dana/AP Images)](https://share.america.gov/wp-content/uploads/2022/07/AP22086607851796.jpg)
کیئف کے ایک ماہر تعمیرات، میکسم کامنین کا کہنا ہے کہ یوکرین کے “گرجا گھروں کا شمار یوکرین کت اہم ترین قیمتی [اثاثوں] میں ہوتا ہے۔ کچھ عمارتیں ایک ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی ہیں۔ یہ ایک ایسا حیرت انگیز ورثہ ہے جسے ہمیں محفوظ رکھنا چاہیے اور آنے والی نسلوں کے حوالے کرنا چاہیے۔”
روسی معیارات کا مسلط کیا جانا
یوکرین کے جنوبی شہروں میں پیوٹن یوکرین کے شہریوں پر روسی ثقافتی، اقتصادی اور شہریت کے معیارات مسلط کر رہے ہیں جو کہ یوکرین کے شہریوں کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔
میلوٹوپول میں روس نے مندرجہ ذیل اقدامات کیے:-
- یوکرین کی کرنسی، ریونیا کو روبل سے بدل دیا۔
- حال ہی میں شادی کرنے والے جوڑوں کو شادی کے روسی سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے۔
- شہر کے مرکزی چوک میں روسی جھنڈا چڑہایا گیا۔
اولینا ہلوشکا انسداد بدعنوانی کے ایکشن سنٹر کے بورڈ کی رکن اور یوکرینی فتح کے بین الاقوامی سنٹر کی شریک بانی ہیں۔ ہلوشنکا کے مطابق ماریوپول میں روسی حکام یوکرینی زبان میں شائع شدہ سکول کی کتابوں کو ختم کرکے ان کی جگہ روسی زبان کی کتابیں لے آئے ہیں۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ [روسیوں نے] “بچوں کی ذہنی تطہیر کی بھرپور کوشش کی ہے۔”
”
russians brought 5k school books of russian language, literature, & history to #Mariupol. Ukrainian books were removed. In the meantime, in the Kherson region, notebooks “the army of russia” w the text of their anthem are distributed. Attempted brainwashing of kids in full swing pic.twitter.com/4sLEeGhrx4
— Olena Halushka (@OlenaHalushka) June 4, 2022
ماریوپول جانے والی شاہراہوں پر روسی جھنڈے بھی لگائے گئے ہیں۔ شہر میں لگے ایک سائن بورڈ پر روسی جھنڈے کے رنگ کیے گئے ہیں۔
کھیرسان اور ژاپو ریژیا میں روسی زبان اور تاریخ پر زور دینے کے لیے روسی اساتذہ لائے جا رہے ہیں۔ پیوٹن نے ایک ایسی پالیسی کا بھی اعلان کیا ہے جس کے تحت ان شہروں میں رہنے والے یوکرینی باشندوں کو تیز رفتاری سے روسی شہریت دی جائے گی۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے 23 مئی کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ “پیوٹن کی جنگ کا ایک حصہ یوکرین کی شناخت کو مٹانے کی کوششوں پر مشتمل ہے۔ یوکرین کے خلاف کریملن کی جنگ اُس چیز کو نہیں مٹا سکتی جو اس ملک اور اس کے لوگوں کو منفرد بناتی ہے۔”